زبور 115‏:1‏-‏18

  • صرف خدا ہی تعظیم کے لائق ہے

    • بے‌جان بُت ‏(‏4-‏8‏)‏

    • زمین اِنسانوں کو دی گئی ہے ‏(‏16‏)‏

    • ‏”‏مُردے یاہ کی بڑائی نہیں کرتے“‏ ‏(‏17‏)‏

115  اَے یہوواہ!‏ ہماری نہیں، ہاں، ہماری نہیں*بلکہ اپنی اٹوٹ محبت اور وفاداری کی وجہ سےاپنے نام کی بڑائی کر۔‏  2  قوموں کو یہ کہنے کا موقع کیوں ملے:‏ ‏”‏کہاں ہے اِن کا خدا؟“‏  3  ہمارا خدا آسمان پر ہے؛‏وہ جو چاہتا ہے، وہی کرتا ہے۔‏  4  اُن کے بُت سونا اور چاندی ہیں؛‏وہ اِنسان کے ہاتھ کا کام ہیں۔‏  5  اُن کے مُنہ تو ہیں مگر وہ بول نہیں سکتے؛‏آنکھیں تو ہیں مگر وہ دیکھ نہیں سکتے؛‏  6  کان تو ہیں مگر وہ سُن نہیں سکتے؛‏ناک تو ہیں مگر وہ سُونگھ نہیں سکتے؛‏  7  ہاتھ تو ہیں مگر وہ چُھو نہیں سکتے؛‏پاؤں تو ہیں مگر وہ چل نہیں سکتے؛‏اُن کے گلے سے کوئی آواز نہیں نکلتی۔‏  8  اُنہیں بنانے والے اُن کی طرح ہو جائیں گےاور وہ سب بھی جو اُن پر بھروسا کرتے ہیں۔‏  9  اَے اِسرائیل!‏ یہوواہ پر بھروسا رکھ؛‏وہ تیرا مددگار اور تیری ڈھال ہے۔‏ 10  اَے ہارون کے گھرانے!‏ یہوواہ پر بھروسا رکھ؛‏وہ تیرا مددگار اور تیری ڈھال ہے۔‏ 11  یہوواہ کا خوف رکھنے والو!‏ یہوواہ پر بھروسا رکھو؛‏وہ تمہارا مددگار اور تمہاری ڈھال ہے۔‏ 12  یہوواہ ہمیں یاد رکھتا ہے اور وہ ہمیں برکت دے گا؛‏وہ اِسرائیل کے گھرانے کو برکت دے گا؛‏وہ ہارون کے گھرانے کو برکت دے گا۔‏ 13  جو یہوواہ کا خوف رکھتے ہیں، وہ اُنہیں برکت دے گاچاہے وہ چھوٹے ہوں یا بڑے۔‏ 14  یہوواہ تمہاری، ہاں، تمہاری اور تمہارے بچوں*‏ کیتعداد بڑھائے گا۔‏ 15  آسمان اور زمین کا خالقیہوواہ تمہیں برکت دے۔‏ 16  آسمان تو یہوواہ کا ہےمگر زمین اُس نے اِنسانوں*‏ کو دی ہے۔‏ 17  مُردے یاہ کی بڑائی نہیں کرتےاور نہ ہی وہ جنہیں موت خاموش کرا دیتی ہے۔‏* 18  لیکن ہم اب سے ہمیشہ تکیاہ کی بڑائی کریں گے۔‏ یاہ کی بڑائی کرو!‏*

فٹ‌ نوٹس

یا ”‏اَے یہوواہ!‏ ہم کسی چیز کے حق‌دار نہیں، ہاں، ہم کسی چیز کے حق‌دار نہیں“‏
لفظی ترجمہ:‏ ”‏بیٹوں“‏
لفظی ترجمہ:‏ ”‏اِنسان کے بیٹوں“‏
لفظی ترجمہ:‏ ”‏جو خاموشی میں اُتر جاتے ہیں۔“‏
یا ”‏ہللویاہ!‏“‏ ”‏یاہ“‏ نام یہوواہ کا مخفف ہے۔‏