زبور 55‏:1‏-‏23

  • دوست کے ہاتھوں دھوکا کھانے والے شخص کی دُعا

    • قریبی دوست کے طعنے ‏(‏12-‏14‏)‏

    • ‏”‏اپنا بوجھ یہوواہ پر ڈال دو“‏ ‏(‏22‏)‏

موسیقار کے لیے۔ اِس گیت کو تاردار سازوں کے ساتھ گایا جائے۔ داؤد کا مشکیل۔‏* 55  اَے خدا!‏ میری دُعا سُناور رحم کے لیے میری اِلتجا اَن‌سنی نہ کر۔‏*  2  مجھ پر توجہ فرما اور مجھے جواب دے۔‏ میری فکروں نے مجھے بے‌چین کر رکھا ہےاور مَیں بے‌حد پریشان ہوں  3  کیونکہ دُشمن مجھے دھمکیاں دیتے ہیںاور بُرے لوگ مجھ پر دباؤ ڈالتے ہیں۔‏ وہ میرے لیے ایک کے بعد ایک مصیبت کھڑی کرتے ہیں؛‏وہ اپنے دل میں میرے لیے غصہ اور دُشمنی پالتے ہیں۔‏  4  میرا دل کرب میں ڈوبا ہوا ہےاور مجھ پر موت کی دہشت چھائی ہوئی ہے۔‏  5  مجھ پر خوف اور کپکپی طاری ہےاور مَیں تھرتھر کانپ رہا ہوں۔‏  6  مَیں یہی سوچتا رہتا ہوں کہ ”‏کاش کبوتر کی طرح میرے بھی پَر ہوتے!‏ پھر مَیں اُڑ کر کسی محفوظ جگہ جا بستا۔‏  7  مَیں دُور بھاگ جاتا اور ویرانے میں بسیرا کرتا۔ ‏(‏سِلاہ)‏  8  مَیں تیز آندھی اور طوفان سے بچنے کے لیےجلدی سے کسی محفوظ جگہ پناہ لے لیتا۔“‏  9  اَے یہوواہ!‏ اُنہیں اُلجھن میں ڈال دے اور اُن کے سارے منصوبوں پر پانی پھیر دے*کیونکہ مَیں نے شہر میں ظلم‌وستم اور لڑائی جھگڑا دیکھا ہے۔‏ 10  وہ دن رات شہر کی فصیلوں پر گھومتے ہیں؛‏شہر میں بُرائی اور فساد پھیلا ہوا ہے۔‏ 11  شہر میں ہر طرف تباہی مچی ہوئی ہے؛‏اِس کے چوک سے ظلم اور دھوکے‌بازی کبھی ختم نہیں ہوتی۔‏ 12  اگر میرا کوئی دُشمن مجھ پر طعنے کستا تو مَیں سہہ لیتا؛‏اگر میرا کوئی دُشمن میرے خلاف کھڑا ہوتا تو مَیں اُس سے چھپ جاتا۔‏ 13  لیکن یہ تو تُم ہو، میرے جیسے اِنسان،‏*میرے اپنے ساتھی جسے میں اچھی طرح جانتا ہوں۔‏ 14  ہماری بڑی گہری دوستی ہوا کرتی تھی؛‏ہم لوگوں کی بِھیڑ کے ساتھ خدا کے گھر جایا کرتے تھے۔‏ 15  میرے دُشمن برباد ہو جائیں!‏ وہ زندہ ہی قبر*‏ میں چلے جائیںکیونکہ اُن کے گھروں اور دلوں میں بُرائی بستی ہے۔‏ 16  مگر مَیں خدا کو پکاروں گااور یہوواہ مجھے بچا لے گا۔‏ 17  مَیں صبح، دوپہر اور شام تکلیف میں ڈوبا رہتا ہوں اور کراہتا رہتا ہوں*اور وہ میری آواز سنتا ہے۔‏ 18  بے‌شمار لوگ میرے خلاف ہو گئے ہیںلیکن خدا مجھے اُن سے چھڑائے گا جو مجھ سے لڑتے ہیں اور میری جان کو سکون بخشے گا۔‏ 19  خدا جو قدیم زمانے سے تخت‌نشین ہے،‏میری فریاد سنے گا اور اُن کے خلاف کارروائی کرے گا، ‏(‏سِلاہ)‏ ہاں، اُن کے خلاف جو اُس کا خوف نہیں رکھتےکیونکہ وہ بدلنے سے اِنکار کر دیں گے۔‏ 20  اُس*‏ نے اپنے ہی دوستوں پر حملہ کِیا؛‏اُس نے اپنے عہد کو توڑ دیا۔‏ 21  اُس کی باتیں مکھن سے بھی زیادہ ملائم ہیںلیکن اُس کے دل میں فساد بھرا ہے۔‏ اُس کے الفاظ تیل سے بھی زیادہ چکنے ہیںلیکن تلوار کی طرح تیزدھار ہیں۔‏ 22  اپنا بوجھ یہوواہ پر ڈال دو؛‏وہ تمہیں سنبھالے گا۔‏ وہ نیک شخص کو کبھی گِرنے*‏ نہیں دے گا۔‏ 23  مگر اَے خدا!‏ تُو بُرے لوگوں کو سب سے گہرے گڑھے میں پھینک دے گا۔‏ وہ قاتل اور دھوکے‌باز لوگ آدھی زندگی بھی نہیں جی پائیں گے۔‏ لیکن مَیں تجھ پر بھروسا رکھوں گا۔‏

فٹ‌ نوٹس

‏”‏الفاظ کی وضاحت“‏ کو دیکھیں۔‏
یا ”‏اور جب مَیں تجھے مدد کے لیے پکاروں تو خود کو نہ چھپا۔“‏
لفظی ترجمہ:‏ ”‏اُن کی زبان میں اِختلاف ڈال دے“‏
یا ”‏میرے برابر کے اِنسان،“‏
عبرانی لفظ:‏ ”‏شیول۔“‏ ”‏الفاظ کی وضاحت‏“‏ کو دیکھیں۔‏
یا ”‏شور مچاتا رہتا ہوں“‏
یعنی اُس دوست نے جس کا ذکر 13 اور 14 آیتوں میں کِیا گیا ہے۔‏
یا ”‏ڈگمگانے“‏