عبرانیوں 5‏:1‏-‏14

  • یسوع اِنسانی کاہنِ‌اعظموں سے افضل ہیں (‏1-‏10‏)‏

    • مَلکی‌صدق جیسا کاہن (‏6‏،‏10‏)‏

    • یسوع نے تکلیفیں سہہ کر فرمانبرداری سیکھی (‏8‏)‏

    • ابدی نجات دِلانے کی ذمے‌داری (‏9‏)‏

  • ٹھوس غذا پُختہ لوگوں کے لیے (‏11-‏14‏)‏

5  کیونکہ ہر کاہنِ‌اعظم جسے آدمیوں میں سے چُنا جاتا ہے، اُسے اِس لیے مقرر کِیا جاتا ہے کہ لوگوں کی خاطر خدا کی خدمت کرے اور نذرانے دے اور گُناہوں کی قربانیاں چڑھائے۔ 2  وہ ناسمجھ اور خطاکار لوگوں کے ساتھ دردمندی*‏ سے پیش آتا ہے کیونکہ وہ جانتا ہے کہ وہ خود بھی خطاکار ہے۔ 3  اِس لیے وہ نہ صرف لوگوں کے گُناہوں کے لیے قربانی چڑھاتا ہے بلکہ اپنے گُناہوں کے لیے بھی۔‏ 4  ایک آدمی اپنی مرضی سے اِس مُعزز عہدے پر فائز نہیں ہوتا بلکہ خدا اُسے چُنتا ہے اور یہ عہدہ دیتا ہے جیسے اُس نے ہارون کو دیا تھا۔ 5  اِسی طرح مسیح نے بھی اپنی مرضی سے کاہنِ‌اعظم کا مُعزز عہدہ نہیں سنبھالا بلکہ خدا نے اُس کو عزت دی جس نے کہا:‏ ”‏تُم میرے بیٹے ہو۔ آج سے مَیں تمہارا باپ ہوں۔“‏ 6  اُس نے ایک اَور صحیفے میں یہ بھی کہا:‏ ”‏تُم مَلکی‌صدق جیسے کاہن ہو اور ہمیشہ رہو گے۔“‏ 7  جب مسیح زمین پر تھا تو اُس نے آنسو بہا بہا کر اور دُہائیاں دے دے کر اُس کے سامنے اِلتجائیں اور درخواستیں کیں جو اُسے موت سے بچا سکتا تھا اور خوفِ‌خدا کی وجہ سے اُس کی سنی گئی۔ 8  حالانکہ وہ بیٹا تھا تو بھی اُس نے تکلیفیں سہہ کر فرمانبرداری سیکھی۔ 9  اور جب وہ کامل بن گیا تو اُسے اُن سب کو ابدی نجات دِلانے کی ذمے‌داری دی گئی جو اُس کا کہنا مانتے ہیں 10  کیونکہ خدا نے اُسے مَلکی‌صدق کی طرح کاہنِ‌اعظم مقرر کِیا۔‏ 11  ہمیں مسیح کے بارے میں اَور بھی بہت کچھ کہنا ہے لیکن اِسے سمجھانا آسان نہیں کیونکہ آپ سننے*‏ میں سُستی کرنے لگے ہیں۔ 12  اب تک*‏ تو آپ کو اُستاد بن جانا چاہیے تھا لیکن آپ ٹھوس غذا کھانے کی بجائے دوبارہ سے دودھ پینے لگے ہیں اور اب پھر سے ضرورت ہے کہ آپ کو خدا کے کلام کی بنیادی باتیں سمجھائی جائیں 13  کیونکہ جو شخص بس دودھ پیتا ہے، وہ نیکی کے کلام سے ناواقف ہے کیونکہ وہ چھوٹا بچہ ہے۔ 14  لیکن ٹھوس غذا پُختہ لوگوں کے لیے ہوتی ہے یعنی اُن لوگوں کے لیے جو اپنی سوچنے سمجھنے کی صلاحیت کو اِستعمال کر کے اِسے تیز کرتے ہیں تاکہ اچھے اور بُرے میں تمیز کر سکیں۔‏

فٹ‌ نوٹس

یا ”‏نرمی“‏
یا ”‏سمجھنے“‏
یونانی میں:‏ ”‏وقت کے حساب سے“‏