یوحنا 20:1-31
20 ہفتے کے پہلے دن صبح سویرے جب ابھی اندھیرا ہی تھا، مریم مگدلینی قبر پر آئیں۔ اُنہوں نے دیکھا کہ جو پتھر قبر کے مُنہ پر رکھا تھا، وہ پہلے ہی ہٹا ہوا ہے۔
2 وہ بھاگی بھاگی شمعون پطرس اور اُس شاگرد کے پاس گئیں جو یسوع کو بہت عزیز تھا اور اُن سے کہا: ”وہ مالک کو قبر سے لے گئے ہیں اور ہمیں نہیں پتہ کہ اُن کو کہاں رکھا گیا ہے۔“
3 یہ سُن کر پطرس اور وہ شاگرد قبر پر جانے کے لیے روانہ ہوئے۔
4 وہ دونوں بھاگنے لگے لیکن دوسرا شاگرد پطرس سے زیادہ تیز دوڑا اِس لیے وہ پہلے قبر پر پہنچ گیا۔
5 جب اُس نے جھک کر اندر دیکھا تو وہاں لینن کی پٹیاں پڑی تھیں لیکن وہ اندر نہیں گیا۔
6 پھر شمعون پطرس بھی اُس کے پیچھے پیچھے قبر پر پہنچ گئے۔ پطرس اندر چلے گئے اور دیکھا کہ وہاں لینن کی پٹیاں پڑی ہیں۔
7 اور جو کپڑا یسوع کے سر پر لپیٹا گیا تھا، وہ پٹیوں کے پاس نہیں تھا بلکہ اُسے تہہ کر کے ایک طرف رکھا گیا تھا۔
8 تب وہ شاگرد بھی جو پہلے قبر پر پہنچا تھا، اندر گیا۔ جب اُس نے سب کچھ دیکھا تو اُسے یقین آ گیا۔
9 دراصل وہ دونوں ابھی تک اِس صحیفے کو نہیں سمجھے تھے کہ وہ مُردوں میں سے زندہ ہوگا۔
10 پھر وہ شاگرد اپنے اپنے گھر چلے گئے۔
11 لیکن مریم قبر کے سامنے کھڑی رو رہی تھیں اور روتے روتے اُنہوں نے جھک کر اندر دیکھا۔
12 وہاں اُن کو دو فرشتے دِکھائی دیے جنہوں نے سفید کپڑے پہنے تھے۔ وہ اُس جگہ بیٹھے تھے جہاں یسوع کی لاش کو رکھا گیا تھا، ایک سر کی طرف اور ایک پاؤں کی طرف۔
13 اُنہوں نے مریم سے کہا: ”بیبی، آپ کیوں رو رہی ہیں؟“ مریم نے کہا: ”وہ میرے مالک کو لے گئے ہیں اور مجھے نہیں پتہ کہ اب اُن کو کہاں رکھا گیا ہے۔“
14 یہ کہہ کر مریم نے مُڑ کر دیکھا۔ وہاں یسوع کھڑے تھے لیکن وہ اُن کو پہچان نہ پائیں۔
15 یسوع نے اُن سے کہا: ”بیبی، آپ کیوں رو رہی ہیں؟ آپ کس کو ڈھونڈ رہی ہیں؟“ مریم کو لگا کہ وہ مالی ہیں اِس لیے اُنہوں نے کہا: ”بھائی، اگر آپ نے اُن کی لاش کو کہیں رکھا ہے تو بتائیں کہ کہاں رکھا ہے تاکہ مَیں اِسے لے جاؤں۔“
16 یسوع نے اُن سے کہا: ”مریم!“ اِس پر مریم مُڑیں اور عبرانی میں کہا: ”ربونی!“ (جس کا مطلب ہے: اُستاد۔)
17 یسوع نے اُن سے کہا: ”مجھے پکڑ کر نہ رکھیں۔ ابھی تو مَیں باپ کے پاس نہیں گیا۔ لیکن میرے بھائیوں کے پاس جائیں اور اُنہیں بتائیں کہ ”مَیں اپنے اور آپ کے باپ اور اپنے اور آپ کے خدا کے پاس جا رہا ہوں۔“ “
18 مریم مگدلینی نے جا کر شاگردوں کو خبر دی کہ ”مَیں نے مالک کو دیکھا ہے۔“ اُنہوں نے یہ بھی بتایا کہ یسوع نے اُن سے کیا کہا تھا۔
19 ہفتے کے پہلے دن شام کے وقت شاگرد ایک گھر میں بیٹھے تھے اور اُنہوں نے یہودیوں کے ڈر سے دروازوں پر تالا لگایا ہوا تھا۔ اچانک یسوع آ کر اُن کے بیچ میں کھڑے ہو گئے اور کہنے لگے: ”آپ پر سلامتی ہو۔“
20 یہ کہہ کر اُنہوں نے شاگردوں کو اپنے ہاتھ اور اپنی پسلیاں دِکھائیں۔ شاگرد اپنے مالک کو دیکھ کر بہت خوش ہوئے۔
21 یسوع نے اُن سے دوبارہ کہا: ”آپ پر سلامتی ہو۔ جس طرح باپ نے مجھے بھیجا ہے، مَیں بھی آپ کو بھیج رہا ہوں۔“
22 یہ کہہ کر یسوع نے اُن پر پھونک ماری اور کہا: ”پاک روح پائیں۔
23 اگر آپ کسی کے گُناہ معاف کریں گے تو وہ معاف ہو گئے اور اگر آپ کسی کے گُناہ معاف نہیں کریں گے تو وہ معاف نہیں ہوئے۔“
24 لیکن توما جو 12 رسولوں میں سے ایک تھے اور جنہیں جُڑواں کہا جاتا تھا، وہ اُس وقت وہاں نہیں تھے جب یسوع آئے تھے۔
25 باقی شاگردوں نے اُن کو بتایا کہ ”ہم نے مالک کو دیکھا ہے۔“ لیکن اُنہوں نے کہا: ”جب تک مَیں اُن کے ہاتھوں میں کیلوں کے زخم* نہیں دیکھوں گا اور اِن میں اُنگلی نہیں ڈالوں گا اور اُن کی پسلیوں میں ہاتھ نہیں ڈالوں گا تب تک مَیں تمہاری بات کا ہرگز یقین نہیں کروں گا۔“
26 اِس کے آٹھ دن بعد شاگرد پھر سے ایک گھر میں تھے اور توما بھی اُن کے ساتھ تھے۔ حالانکہ دروازوں کو تالا لگا ہوا تھا پھر بھی یسوع اندر آ گئے اور اُن کے بیچ میں کھڑے ہو کر کہا: ”آپ پر سلامتی ہو۔“
27 اِس کے بعد اُنہوں نے توما سے کہا: ”میرے ہاتھوں کو دیکھیں اور اِن میں اُنگلی ڈالیں اور میری پسلیوں میں اپنا ہاتھ ڈالیں اور شک نہ کریں بلکہ یقین کریں۔“
28 توما نے اُن سے کہا: ”میرے مالک اور میرے خدا!“
29 یسوع نے اُن سے کہا: ”کیا مجھے دیکھ کر آپ کو یقین آ گیا ہے؟ وہ لوگ خوش رہتے ہیں جو دیکھے بغیر یقین کرتے ہیں۔“
30 بِلاشُبہ یسوع نے شاگردوں کے سامنے اَور بھی بہت سے معجزے کیے جو اِس کتاب* میں نہیں لکھے۔
31 لیکن جو معجزے لکھے ہیں، وہ اِس لیے لکھے ہیں تاکہ آپ یقین کر لیں کہ یسوع، خدا کے بیٹے اور مسیح ہیں اور اِس یقین کی وجہ سے آپ کو اُن کے نام کے ذریعے زندگی ملے۔