کیا آپ کو معلوم ہے؟
بنیاِسرائیل حقمہر کیوں دیتے تھے؟
قدیم زمانے میں جب کسی لڑکی اور لڑکے کا رشتہ ہو جاتا تھا تو لڑکا یا اُس کے گھر والے لڑکی والوں کو حقمہر دیتے تھے۔ حقمہر میں قیمتی چیزیں، پیسے یا جانور دیے جا سکتے تھے۔ کبھی کبھار حقمہر ادا کرنے کے لیے لڑکی والوں کے لیے مزدوری کی جاتی تھی۔ اِس کی ایک مثال یعقوب کی ہے۔ جب اُنہوں نے راخل کے والد سے اُن کا رشتہ مانگا تو اِس کے بدلے میں وہ سات سال تک اُن کے لیے مزدوری کرنے کو تیار ہو گئے۔ (پید 29:17، 18، 20) لیکن حقمہر کیوں دیا جاتا تھا؟
بائبل کی عالمہ کیرل میئر اِس سلسلے میں بتاتی ہیں: ”[کھیتیباڑی] کرنے والے خاندانوں میں لڑکیاں کھیتیباڑی میں اپنے گھر والوں کا بہت ہاتھ بٹاتی تھیں۔ لڑکی کی شادی ہو جانے پر گھر والوں کو ایک طرح سے نقصان ہوتا تھا اور حقمہر کی وجہ سے اِس نقصان کی بھرپائی ہو سکتی تھی۔“ حقمہر کی وجہ سے دُلہے اور دُلہن کے خاندانوں کا رشتہ بھی مضبوط ہو سکتا تھا۔ اِس طرح یہ دونوں خاندان مشکل وقت میں ایک دوسرے کے کام آ سکتے تھے۔ اِس کے علاوہ حقمہر کی وجہ سے یہ بات پکی ہو جاتی تھی کہ لڑکی کی منگنی ہو گئی ہے اور آگے چل کر اُس کے باپ کی جگہ اُس کا شوہر اُس کا سربراہ ہوگا اور وہ اُس کی حفاظت اور دیکھبھال کرے گا۔
حقمہر دینے کا مطلب یہ نہیں تھا کہ بیوی ایک ایسی چیز ہے جسے خریدا یا بیچا جا سکتا ہے۔ قدیم اِسرائیل کے رسمورواج کے بارے میں ایک کتاب میں یہ لکھا ہے: ”حقمہر میں رقم یا کوئی اَور چیز دینے سے ایسا لگتا ہے کہ لڑکے والے دُلہن کو خرید رہے ہیں۔ لیکن یہ دُلہن کی قیمت نہیں ہوتی تھی بلکہ یہ اُس نقصان کی بھرپائی ہوتی تھی جو لڑکی کی شادی کی وجہ سے اُس کے گھر والوں کو ہوتا تھا۔“
آج بھی کچھ ملکوں میں حقمہر دینے کی رسم عام ہے۔ جب یہوواہ کے گواہ اپنی بیٹی کے لیے حقمہر مانگتے ہیں تو اُنہیں جائز حقمہر مانگنا چاہیے تاکہ اُن کی ”سمجھداری سب لوگوں کو دِکھائی دے۔“ (فل 4:5؛ 1-کُر 10:32، 33) اِس طرح وہ ثابت کریں گے کہ وہ ”پیسے سے پیار“ نہیں کرتے اور لالچی نہیں ہیں۔ (2-تیم 3:2) اِس کے علاوہ جب یہوواہ کے گواہ اپنی بیٹی کے لیے بہت زیادہ حقمہر نہیں مانگتے تو دُلہے کو حقمہر کی رقم جمع کرنے کے لیے شادی کی تاریخ آگے نہیں کرنی پڑتی۔ یا پھر کُلوقتی طور پر ملازمت کرنے کے لیے پہلکار کے طور پر یہوواہ کی خدمت نہیں چھوڑنی پڑتی۔
کچھ ملکوں میں حکومت یہ طے کرتی ہے کہ کتنا حقمہر دیا جانا چاہیے۔ ایسی صورت میں یہوواہ کے گواہوں کو حکومت کی بات ماننی چاہیے۔ کیوں؟ کیونکہ خدا کے کلام میں مسیحیوں کو حکم دیا گیا ہے کہ وہ ’حاکموں کے تابعدار ہوں‘ اور اُن قوانین کی پابندی کریں جو خدا کے حکموں کے خلاف نہیں ہیں۔—روم 13:1؛ اعما 5:29۔