محبت سے عاری شادی کا شکار
محبت سے عاری شادی کا شکار
”ایک ایسے معاشرے میں جہاں طلاق کی شرح اُونچی ہے وہاں بیشتر ناخوشگوار شادیوں کے طلاق پر ختم ہو جانے کے علاوہ اَور زیادہ شادیوں کے ناخوشگوار ثابت ہونے کے امکانات بھی ہیں۔“— کونسل آن فیملیز اِن امریکہ۔
ایک رائے کے مطابق ایک شخص کی ازدواجی زندگی ہی اُس کی خوشی اور غمی کا ماخذ ہے۔ بیشک زندگی میں بعض چیزیں خوشی یا پریشانی کا باعث بنتی ہیں۔ جیسے کہ اس مضمون کے ساتھ بکس ظاہر کرتا ہے بیشتر جوڑے پریشانی کا زیادہ نشانہ بنتے ہیں۔
تاہم طلاق کے اعدادوشمار مسئلے کے ایک ہی رُخ کو آشکارا کرتے ہیں۔ شکستہ شادیوں کی نسبت کئی دوسری شادیاں قائم رہنے کے باوجود مشکلات کے بھنور میں پھنسی رہتی ہیں۔ ”ہمارا خاندان کبھی خوشحال ہوا کرتا تھا مگر گزشتہ ۱۲ سال انتہائی پریشانکُن رہے ہیں،“ ایک خاتون نے بتایا جسکی شادی کو ۳۰ برس سے زیادہ عرصہ ہو گیا ہے۔ ”میرے شوہر کو میرے احساسات کی کوئی پرواہ نہیں ہے۔ درحقیقت وہ میرے جذبات کا دشمن ہے۔“ اسی طرح، تقریباً ۲۵ سال سے شادیشُدہ ایک شخص نے افسوس کا اظہار کِیا: ”میری بیوی نے مجھے بتایا ہے کہ اُسے اب مجھ سے کوئی محبت نہیں ہے۔ اُسکا کہنا ہے کہ اگر ہم ایک کمرے میں محض دو ساتھیوں کی طرح رہ کر تفریح کیلئے اپنے اپنے راستے اختیار کر سکتے ہیں تو اس صورتحال کیساتھ گزارا کِیا جا سکتا ہے۔“
بِلاشُبہ، بعض ایسی شدید مشکلات میں اپنی شادی کو ختم ہی کر دیتے ہیں۔ تاہم، بیشتر کیلئے طلاق اِس کا حل نہیں ہے۔ کیوں؟ ڈاکٹر کرن قیصر کے مطابق، بچے، معاشرہ، مالودولت، دوستاحباب، رشتےدار اور مذہبی عقائد جیسے عناصر محبت سے عاری جوڑے کو اکٹھا رکھ سکتے ہیں۔ ”قانونی طور پر طلاق حاصل کرنے کے برعکس،“ وہ کہتی ہے، ”ایسے شوہر اور بیویاں ایسے ساتھیوں کیساتھ رہنے کو ترجیح دیتے ہیں جن کیساتھ اُنکی جذباتی طلاق ہو چکی ہوتی ہے۔“
ایسے جوڑے جنکا باہمی رشتہ سردمہری کا شکار ہے کیا اُنہیں بےاطمینان زندگی کا شکار رہنا چاہئے؟ کیا طلاق کا واحد متبادل محبت سے عاری شادی ہی ہے؟ تجربہ ثابت کرتا ہے کہ کئی کشیدہ شادیوں کو—علیٰحدگی کے کرب کے علاوہ محبت سے عاری تکلیفدہ احساس سے بھی بچایا جا سکتا ہے۔
[صفحہ ۳ پر بکس]
دُنیا میں طلاق کی شرح
• آسٹریلیا: ۱۹۶۰ کے دہے کے اوائل سے لیکر طلاق کی شرح میں تقریباً چار گُنا اضافہ ہوا ہے۔
• برطانیہ: ۱۰ میں سے ۴ شادیوں کے طلاق پر ختم ہو جانے کی پیشینگوئیاں کی گئی ہیں۔
• کینیڈا اور جاپان: طلاق تقریباً ایک تہائی شادیوں کو متاثر کرتی ہے۔
• ریاستہائےمتحدہ: ۱۹۷۰ کے دہے سے لے کر شادی کرنے والے جوڑوں کے اکٹھے رہنے کا ۵۰ فیصد سے زیادہ امکان نہیں ہے۔
• زمبابوے: ہر ۵ میں سے ۲ شادیاں طلاق پر ختم ہو جاتی ہیں۔