آپ بھی دوست بنا سکتے ہیں
آپ بھی دوست بنا سکتے ہیں
”تنہائی ایک بیماری نہیں بلکہ یہ اِس بات کا اشارہ ہے کہ ہمیں رفاقت کی ضرورت ہے۔“ (کتاب دوستی کی تلاش) جسطرح بھوک اس بات کا اشارہ ہوتا ہے کہ ہمیں کھانے کی ضرورت ہے اسی طرح جب ہم خود کو تنہا محسوس کرتے ہیں تو اسکا مطلب ہے کہ ہمیں اچھے دوستوں کی ضرورت ہے۔
فرانس کی ایک نوجوان لڑکی، یائل کہتی ہے: ”کئی لوگ دوسروں کیساتھ کسی قسم کا میلجول نہیں رکھتے۔“ لیکن اپنے آپ کو دوسروں سے الگ رکھنے کا کوئی فائدہ نہیں ہوتا بلکہ ایسا کرنے سے ہم اَور زیادہ تنہائی کا شکار ہو جاتے ہیں۔ خدا کے کلام میں لکھا ہے: ”جو اپنے آپ کو سب سے الگ رکھتا ہے اپنی خواہش کا طالب ہے اور ہر معقول بات سے برہم ہوتا ہے۔“ (امثال ۱۸:۱) ہمیں دوسروں سے الگ رہنے کی بجائے سب سے پہلے تو یہ تسلیم کرنا چاہئے کہ ہمیں دوستوں کی ضرورت ہے۔ اسکے بعد ہمیں دوست بنانے کیلئے اقدام اُٹھانے چاہئیں۔
دوست بنانے کے اقدام
شاید آپکو خود پر ترس آنے لگے یا پھر آپ اُن لوگوں سے جلنے لگیں جنکے پاس اچھے دوست ہیں۔ ایسا کرنے کی بجائے کیوں نہ آپ منوئیلا جیسا رویہ اپنائیں۔ وہ کہتی ہے: ”کچھ سال پہلے میرا خیال تھا کہ کوئی مجھ سے دوستی نہیں کرنا چاہتا۔ پھر مَیں نے اپنا رویہ بدلنے کی کوشش کی۔ مَیں اُن لوگوں پر غور کرنے لگی جو اپنی خوبیوں کی بدولت اچھے دوست رکھتے ہیں۔ اسکے بعد مَیں بھی ایسی خوبیاں پیدا کرنے لگی۔“
دوست بنانے میں پہلا قدم یہ ہے کہ آپ جسمانی طور پر اپنا خیال رکھیں۔ اس میں صحتمند خوراک کھانا، نیند پوری کرنا اور باقاعدگی سے ورزش کرنا شامل ہے۔ اسطرح ہم خود کو تروتازہ محسوس کرینگے۔ اس کے علاوہ ہمارے جسم اور کپڑوں کو صافستھرا ہونا چاہئے۔ ایسا کرنے سے دوسرے لوگ آپ کے ساتھ ہونا پسند کرینگے اور یوں آپ میں ایک حد تک خوداعتمادی بھی پیدا ہوگی۔ لیکن اِس کا مطلب یہ نہیں کہ آپ کو اپنے بناؤسنگھار کی حد سے زیادہ فکر ہونی چاہئے۔ گائل کہتی ہے: ”دوست بنانے کے لئے نتنیا فیشن کرنا ضروری نہیں ہوتا کیونکہ اچھے دوست آپ کی صورت کی بجائے آپ کی شخصیت کو زیادہ اہمیت دینگے۔“
ہمارا چہرہ ہمارے خیالات اور جذبات کا آئینہ ہے۔ کیا آپ خوش رہتے ہیں اور زندگی کی بابت ایک اچھا نظریہ رکھتے ہیں؟ اگر ایسا ہے تو یہ آپکے چہرے سے ظاہر ہوگا۔ ایک ہنستامسکراتا چہرہ بہت دلکش لگتا ہے۔ ایک ماہر کا کہنا ہے: ”مسکراہٹ ایک ایسا پیغام ہے جسے دُنیا کی ہر قوم بخوبی سمجھتی ہے۔“ اِسکے علاوہ اگر آپ خوشباش رہتے ہیں تو لوگ آپکی طرف کھنچے چلے آئینگے۔
اگر آپ خود میں ایسی خوبیاں پیدا کرنا چاہتے ہیں تو آپکو اپنے دلودماغ کو اچھے خیالات سے بھرنا ہوگا۔ آپ مختلف تہذیبوں اور جانوروں، پودوں، علاقوں اور عالمی واقعات جیسے دلچسپ عنوانات کے بارے میں پڑھ سکتے ہیں۔ ایسی موسیقی سنیں جسکا آپ پر اچھا اثر ہو۔ لیکن یاد رکھیں کہ کتابوں، ٹیلیویژن اور فلموں میں دوستوں کے درمیان دکھائی دینے والے رشتوں کا حقیقی زندگی سے کوئی تعلق نہیں ہوتا ہے۔ اسلئے ایسے خیالوں کو اپنے ذہن میں جگہ نہ دیں۔
اپنے دل کا دروازہ کھولیں
اٹلی کی رہنے والی زولیکا کہتی ہے: ”جب مَیں چھوٹی تھی تو مَیں اتنی شرمیلی تھی کہ میرے لئے دوست بنانا مشکل تھا۔ لیکن مَیں جانتی تھی کہ دوستی کرنے کیلئے پہلا قدم مجھے ہی اُٹھانا پڑیگا۔ مجھے دوسروں سے واقف ہونے کیلئے اُن سے اپنا تعارف خود ہی کرانا پڑیگا۔“ جیہاں، اگر ہم چاہتے ہیں کہ لوگ ہمارے اچھے دوست بنیں تو ہمیں اُن سے دل کھول کر باتچیت کرنی چاہئے تاکہ وہ ہم سے اچھی طرح واقف ہو جائیں۔ ایسی گفتگو ہی سچی دوستی کی بنیاد ہوتی ہے نہ کہ کسی کی خوبصورتی یا دلکشی۔ ایک ڈاکٹر کہتے ہیں: ”ہر قسم کے لوگ دوسروں سے گہری دوستی رکھتے ہیں، خواہ وہ نوجوان ہوں یا بوڑھے، شرمیلے ہوں یا باتُونی، نادان ہوں یا ذہین، سیدھےسادے ہوں یا پھر دلکش۔ لیکن اِن سب میں ایک خوبی ضرور ہوتی ہے: وہ بےتکلفی سے اپنے دوستوں سے بات کرتے ہیں اور اُنہیں اپنی دل کی بات بتاتے ہیں۔“
اِسکا یہ مطلب نہیں کہ آپ اپنے دل کی بات ہر ایک کو بتائیں۔ لیکن جس شخص کیساتھ آپ دوستی کرنا چاہتے ہیں اُس سے آہستہ آہستہ اپنے خیالات اور جذبات کا اظہار کریں۔ اٹلی کی رہنے والی میکیلا کہتی ہے: ”مجھے اپنے جذبات کا اظہار کرنا بہت ہی مشکل لگتا تھا۔ مَیں چاہتی تھی کہ میرے دوست مجھے اچھی طرح سمجھ سکیں اور میرے اَور بھی قریب آ جائیں۔ اسلئے مَیں نے فیصلہ کِیا کہ مجھے اپنے دوستوں کیساتھ کُھل کر بات کرنے کی کوشش کرنی چاہئے۔“
وہ لوگ جو دوسروں کیساتھ میلجول رکھنا پسند کرتے ہیں، اُنکو بھی قریبی دوستی قائم کرنے میں وقت لگتا ہے۔ بہرحال اِس بات کی زیادہ فکر مت کیجئے کہ لوگ آپکے بارے میں کیا سوچتے ہیں۔ الیزا کہتی ہے: ”مَیں جب بھی کچھ کہنا چاہتی تھی تو مجھے ڈر لگتا تھا کہ شاید مَیں ٹھیک طرح سے اپنا اظہار نہیں کر پاؤں۔ پھر مَیں سوچتی تھی کہ ’اگر یہ واقعی میرے دوست ہیں تو وہ میری بات سمجھ جائینگے۔‘ لہٰذا جب مَیں کچھ غلط بول بھی دیتی ہوں تو مَیں ہنس پڑتی ہوں اور دوسرے لوگ بھی میرے ساتھ ہنسنے لگتے ہیں۔“
آپکو دوسروں کے سامنے بننا نہیں چاہئے کیونکہ اِس میں کوئی فائدہ نہیں۔ ایک مصنف کہتا ہے: ”ایک شخص صرف اُس وقت دلکش ہوتا ہے جب وہ دل کا سچا اور پُرخلوص ہوتا ہے۔“ اگر آپ واقعی خوش ہیں تو پھر آپکو دوسروں کے سامنے خوش ہونے کا دکھاوا نہیں کرنا پڑیگا۔ ہمیں صرف اُس وقت سچے دوست ملیں گے جب ہم اپنے آپ کو ویسا ہی ظاہر کرینگے جیسے ہم واقعی ہیں۔ اسکے علاوہ ہمیں اپنے دوستوں کو اپنے تصورات کے مطابق ڈھالنے کی کوشش نہیں کرنی چاہئے بلکہ اُنہیں اُنکی خوبیوں اور خامیوں کیساتھ قبول کرنا چاہئے۔ ایک ایسا دوست بننے کی کوشش کریں جو پُرخلوص ہونے کیساتھ ساتھ دوسروں کی نکتہچینی نہیں کرتا ہے۔
دوست بنانے کیلئے خود بھی دوست بنیں
تقریباً ۰۰۰،۲ سال پہلے یسوع مسیح نے دوست بنانے کے سب سے اہم پہلو کو اُجاگر کِیا۔ اُس نے کہا: ”جیسا تُم چاہتے ہو کہ لوگ تمہارے ساتھ کریں تُم بھی اُنکے ساتھ ویسا ہی کرو۔“ (لوقا ۶:۳۱) جیہاں، اچھے دوست حاصل کرنے کیلئے آپکو خود بھی ایک اچھا دوست ہونا چاہئے۔ اگر آپ چاہتے ہیں کہ آپکی دوسروں کیساتھ دوستی ہو تو آپکو ایک دوست کا فرض ادا کرنا ہوگا۔ اپنے دوستوں پر رُعب جمانے کی بجائے ہمیں اُنکی پسند اور اُنکی خوشی کو زیادہ اہمیت دینی چاہئے۔
منوئیلا کہتی ہے: ”جیسے یسوع نے کہا تھا، خوشی لینے میں نہیں بلکہ دینے سے ملتی ہے۔ جس شخص کو کچھ دیا جاتا ہے وہ خوشی محسوس کرتا ہے۔ لیکن دینے والا یا دوسروں کی خدمت کرنے والا زیادہ خوش ہوتا ہے۔ ہم اپنے دوستوں کی خدمت کیسے کر سکتے ہیں؟ جب وہ دُکھی ہوتے ہیں تو ہم اُنکے دُکھ بانٹ سکتے ہیں۔ جب وہ کسی مشکل میں ہیں تو انکے کہنے سے پہلے، ہم اُنکی مدد کر سکتے ہیں۔“ اپنے دوستوں اور دوسرے لوگوں میں دلچسپی لیں۔ اپنی دوستی کو قائم رکھیں۔ آپکے دوست آپکے وقت اور توجہ کے حقدار ہیں۔ اسلئے اپنی دوستی کو ایسی چیزوں کیلئے قربان نہ کریں جو اہمیت نہیں رکھتیں۔ اٹلی سے تعلق رکھنے والا روبن کہتا ہے: ”دوستی کو قائم رکھنے کیلئے دوستوں کیساتھ وقت گزارنا بہت اہم ہے۔ ایک اچھا دوست ہونے میں یہ بھی شامل ہے کہ ہم دوسروں کی بات غور سے سنیں اور اُنکی بات کاٹ کر خود بولنا نہ شروع کر دیں۔“
دوسروں کی عزت کریں
ایک دوسرے کی عزت کرنا دوستی کو برقرار رکھنے کیلئے بہت اہم ہوتا ہے۔ ہمیں اپنے دوستوں کے جذبات اور نظریات کا لحاظ رکھنا چاہئے۔ جب آپکی پسند آپکے دوستوں سے مختلف ہوتی ہے تو کیا آپ نہیں چاہتے کہ وہ آپکے ساتھ سلیقے سے پیش آئیں؟ توپھر آپکو بھی اُنکے ساتھ ایسے ہی پیش آنا چاہئے۔—رومیوں ۱۲:۱۰۔
اسکے علاوہ ہمیں اپنے دوستوں کیساتھ اس حد تک نہیں چمٹے رہنا چاہئے کہ اُنکا دم گھٹنے لگے۔ سچے دوست ایک دوسرے پر قبضہ نہیں جماتے۔ خدا کے کلام میں لکھا ہے کہ ”محبت حسد نہیں کرتی۔“ (۱-کرنتھیوں ۱۳:۴) آپکو یہ توقع نہیں رکھنی چاہئے کہ آپکے دوست صرف آپکے ساتھ ہی دوستی کریں۔ اگر وہ کسی اَور کو اپنے راز بتاتے ہیں تو آپکو حسد کرکے انکے ساتھ میلجول بند نہیں کرنا چاہئے۔ دوستوں کو جکڑ کر رکھنا اچھی بات نہیں ہوتی۔ ہم سب کو چاہئے کہ اپنے دوستوں کے علاوہ دوسرے لوگوں کیساتھ بھی میلجول رکھیں۔
اِس بات کا بھی خیال رکھیں کہ آپکے دوستوں کو اپنے ذاتی معاملوں کیلئے بھی وقت چاہئے۔ یہ سچ ہے کہ دوست بےتکلفی سے ایک دوسرے سے ملتے ہیں۔ لیکن ہم یہ بھی نہیں چاہتے کہ ہمارے دوست ہم سے اُکتا جائیں۔ خدا اپنے کلام میں نصیحت کرتا ہے: ”اپنے ہمسایہ کے گھر باربار جانے سے اپنے پاؤں کو روک۔ مبادا وہ دِق ہو کر تجھ سے نفرت کرے۔“—امثال ۲۵:۱۷۔
خوبیوں اور خامیوں کے مالک
جیسے جیسے لوگ ایک دوسرے کے قریب آتے ہیں وہ ایک دوسرے کی خوبیوں اور خامیوں کو جاننے لگتے ہیں۔ فرانس میں رہنے والا پاکوم کہتا ہے: ۱-پطرس ۴:۸۔
”کئی لوگ دوسروں سے کچھ زیادہ ہی توقعات رکھتے ہیں۔ وہ چاہتے ہیں کہ اُنکے دوستوں میں کوئی خامی نہ ہو۔ لیکن یہ ناممکن ہے۔“ ہمیں دوسروں سے ایسی توقع نہیں رکھنی چاہئے کیونکہ ہر شخص میں خوبیوں کے ساتھ ساتھ خامیاں بھی ہوتی ہیں۔ اگر ہم چاہتے ہیں کہ ہمارے دوست ہماری خامیوں کے باوجود ہمیں قبول کریں تو ہمیں بھی اُنکے ساتھ ایسے ہی پیش آنا چاہئے۔ ایک مصنف لکھتا ہے: ”اگر آپکو ایسے دوست چاہئیں جن میں کوئی خامی نہ ہو یعنی جو کبھی شکایت نہ کریں، کبھی غصہ نہ کریں، ہمیشہ آپ سے پیار کریں، جنکی توجہ صرف آپ پر ہو اور جو آپکو کبھی مایوس نہ کریں تو ایسے دوست آپکو صرف پالتو جانوروں کی شکل میں ملیں گے۔“ جیہاں، اگر ہم چاہتے ہیں کہ پالتو جانوروں کے علاوہ انسان بھی ہم سے دوستی کریں تو ہمیں پولس رسول کے اِن الفاظ پر غور کرنا ہوگا: ”محبت بہت سے گناہوں پر پردہ ڈال دیتی ہے۔“—ایک کہاوت ہے کہ خوشیاں بانٹنے سے دُگنی ہوتی ہیں اور دُکھ بانٹنے سے آدھا ہو جاتا ہے۔ لیکن ہمیں اپنے دوست سے اِس بات کی توقع نہیں کرنی چاہئے کہ وہ ہماری ہر ضرورت کو پورا کرے اور ہر مشکل کا حل ڈھونڈے۔ ایسا کرنا اُس کیلئے ناممکن ہے۔
دُکھسُکھ کے ساتھی
کسی سے دوستی کرنے کے بعد ہمیں اس دوستی کو برقرار رکھنے کی پوری کوشش کرنی چاہئے۔ ایسے دوست جو مختلف علاقوں میں رہتے ہیں ایک دوسرے کو اپنے خیالوں میں یاد رکھتے اور اپنی دُعاؤں میں بھی شامل کرتے ہیں۔ اسطرح اُنکے تعلقات مضبوط رہتے ہیں چاہے اُنہیں ایک دوسرے سے اکثر ملنے کا موقع ملے یا نہیں۔ جب ہمارے دوستوں کو ہماری ضرورت ہوتی ہے تو ہمیں اُنکی مدد کیلئے تیار رہنا چاہئے۔ اگر ہمارے دوست کسی مشکل کا سامنا کر رہے ہیں تو ہمیں اُن سے منہ نہیں موڑنا چاہئے۔ یہی وہ وقت ہے جب ہمارا ساتھ اُنکے لئے بہت ضروری ہے۔ ”دوست ہر وقت محبت دکھاتا ہے اور بھائی مصیبت کے دن کیلئے پیدا ہؤا ہے۔“ (امثال ۱۷:۱۷) غلطفہمیوں کا شکار ہونے کے باوجود سچے دوست ایک دوسرے کو معاف کرنے میں دیر نہیں کرتے۔ یقیناً مشکل وقت میں سچے دوست ایک دوسرے کا ساتھ نہیں چھوڑتے۔
ہم دیکھ چکے ہیں کہ دوست بنانے کیلئے ہم بہت سے اقدام اُٹھا سکتے ہیں۔ اب سوال یہ پیدا ہوتا ہے کہ ایک اچھے دوست کی پہچان کیا ہے؟ اسکی وضاحت اگلے مضمون میں کی جائیگی۔
[صفحہ ۶ اور ۷ پر بکس/تصویر]
کیا مرد اور عورت کیلئے ایک دوسرے سے بےتکلف ہونا مناسب ہے؟
اس سلسلے میں یسوع مسیح کی مثال پر غور کیجئے جو مرتھا اور اُسکی بہن مریم سے دوستانہ تعلقات رکھتا تھا۔ (یوحنا ۱۱:۱، ۵) پولس رسول نے پرسکلہ اور اُسکے شوہر اکولہ کو اپنے دوستوں میں شمار کِیا تھا۔ (اعمال ۱۸:۲، ۳) یسوع مسیح اور پولس رسول نے ان عورتوں کیساتھ دوستانہ تعلقات تو بڑھائے لیکن اِس بےتکلّفی میں کبھی عشق شامل نہیں تھا۔ اس سے ہم نتیجہ اخذ کر سکتے ہیں کہ ایک مرد اور عورت شادی کے بندھن کے بغیر بھی ایک دوسرے سے بےتکلف ہو سکتے ہیں بشرطیکہ اس بےتکلّفی میں عشق کا پہلو نہ ہو۔
جدید زمانے میں مرد اور عورت کے درمیان میلجول بڑھ گیا ہے۔ لہٰذا یہ جاننا اہم ہے کہ مخالف جنس کیساتھ پیش آنے کا مناسب طریقہ کیا ہے۔ جو شادیشُدہ جوڑے دوسرے بیاہتا جوڑوں اور دیگر کنوارے اشخاص سے دوستی کرنا پسند کرتے ہیں وہ بھی اس بات سے فائدہ اُٹھا سکتے ہیں۔
ایک رسالے کے مطابق ”جنسی کشش اور دوستانہ احساسات میں فرق کرنا مشکل ہو سکتا ہے۔ . . . ایک بےتکلف رشتے میں آسانی سے جنسی کشش پیدا ہو سکتی ہے۔ بےتکلّفی اچانک چاہت میں تبدیل ہو سکتی ہے۔“
اِس سلسلے میں شادیشُدہ اشخاص کو بھی احتیاط برتنی چاہئے۔ ایک مصنف لکھتا ہے کہ ”اگر ایک شادیشُدہ شخص مخالف جنس کے کسی شخص سے حد سے زیادہ بےتکلف ہوتا ہے یا اُسکو اپنا ہمراز بناتا ہے تو یہ اُسکی شادی کو خطرے میں ڈال سکتا ہے۔ آپکا بیاہتا ساتھی آپ سے یہ توقع رکھ سکتا ہے کہ آپ اُسکے علاوہ کسی اَور مخالف جنس شخص کو اپنا ہمراز نہ بنائیں۔“ یسوع نے کہا تھا کہ اپنے بیاہتا ساتھی کے وفادار رہنے کیلئے ہمیں اپنے دل سے ہر بُری خواہش کو اُکھاڑ پھینکنا چاہئے۔ (متی ۵:۲۸) مخالف جنس کیساتھ بےتکلف ہونا غلط نہیں ہے۔ لیکن اسکے ساتھ ساتھ اپنے دل کی حفاظت کرنا بہت ضروری ہے۔ خود کو کسی ایسی صورتحال میں نہ پڑنے دیں جسکی وجہ سے آپکے دل میں مخالف جنس کیلئے ناجائز خیالات یا جذبات پیدا ہوں۔
[صفحہ ۷ پر تصویر]
جسمانی اور روحانی لحاظ سے اپنا خیال رکھیں
[صفحہ ۸ پر تصویر]
دوست ایک دوسرے کو دل کی باتیں بتاتے ہیں