مواد فوراً دِکھائیں

مضامین کی فہرست فوراً دِکھائیں

کامیابی حاصل کرنے کے چھ سنہری اصول

کامیابی حاصل کرنے کے چھ سنہری اصول

کامیابی حاصل کرنے کے چھ سنہری اصول

حقیقی کامیابی حاصل کرنے کے لئے ہمیں خدا کے اصولوں اور اُس کی مرضی کے مطابق زندگی گزارنی چاہئے۔‏ اس طرح ایک شخص کی زندگی واقعی خوشگوار ہوگی۔‏ خدا کے کلام میں لکھا ہے کہ ایسا شخص ”‏اُس درخت کی مانند ہے جو پانی کی نہروں کے پاس لگایا گیا ہے جو اپنے وقت پر پھل دیتا ہے جس کے پتے نہیں مُرجھاتے جو کچھ وہ کرتا ہے۔‏ کامیاب ہوتا ہے۔‏“‏—‏زبور ۱:‏۳‏،‏ کیتھولک ترجمہ۔‏

عیب‌دار اور خطاکار ہونے کے باوجود ہم زندگی میں کامیاب ہو سکتے ہیں۔‏ بِلاشُبہ آپ بھی کامیاب ہونا چاہتے ہیں۔‏ آئیں اب ہم بائبل میں سے چھ ایسے اصولوں پر غور کریں جن پر عمل کرنے سے آپ کامیابی حاصل کر سکتے ہیں۔‏ ایسا کرنے سے آپ یہ بھی جان جائیں گے کہ بائبل میں واقعی خدا کی حکمت پائی جاتی ہے۔‏—‏یعقوب ۳:‏۱۷‏۔‏

۱ دولت کا لالچ نہ کریں

‏”‏زردوستی ہر قسم کی بُرائی کی جڑ ہے اور بعض لوگوں نے دولت کے لالچ میں آ کر .‏ .‏ .‏ طرح طرح کے غموں سے اپنے آپ کو چھلنی کر لیا۔‏“‏ ‏(‏۱-‏تیمتھیس ۶:‏۱۰‏،‏ نیو اُردو بائبل ورشن‏)‏ غور کریں کہ اِس آیت میں یہ نہیں کہا گیا کہ دولت بذاتخود غلط ہے۔‏ ہم سب کو ضروریاتِ‌زندگی پوری کرنے کے لئے پیسوں کی ضرورت ہے۔‏ البتہ دولت کا لالچ بُرائی کی جڑ ہے کیونکہ اِس کی دُھن میں آ کر لوگ دولت کے غلام بن جاتے ہیں۔‏

جیسا کہ ہم نے پہلے مضمون میں دیکھا،‏ جن لوگوں کا خیال ہے کہ دولت کمانا ہی کامیابی کا راز ہے وہ خود کو دھوکا دیتے ہیں۔‏ اکثر ایسے لوگ مایوسی اور طرح طرح کے مسائل کا شکار ہوتے ہیں۔‏ مثال کے طور پر پیسے کے پیچھے بھاگنے والے لوگ اکثر اپنے عزیزوں اور دوستوں سے دُور ہو جاتے ہیں۔‏ یاپھر وہ کام کے دباؤ اور پریشانیوں کی وجہ سے اپنی نیند پوری نہیں کر پاتے۔‏ خدا کے کلام میں کہا گیا ہے کہ ”‏محنتی کی نیند میٹھی ہے خواہ وہ تھوڑا کھائے خواہ بہت لیکن دولت کی فراوانی دولتمند کو سونے نہیں دیتی۔‏“‏—‏واعظ ۵:‏۱۲‏۔‏

دولت ایک بےرحم مالک ہے جس پر بھروسہ کرنے سے ہم فریب کھاتے ہیں۔‏ یسوع مسیح نے ’‏دولت کے فریب‘‏ کا ذکر کِیا۔‏ (‏مرقس ۴:‏۱۹‏)‏ لوگ سمجھتے ہیں کہ دولت جمع کرنے سے اُن کو خوشیاں ملیں گی لیکن اصل میں ایسا نہیں ہوتا۔‏ جو شخص مال‌ودولت کے پیچھے بھاگتا ہے اُس کا جی کبھی نہیں بھرتا۔‏ خدا کے کلام میں لکھا ہے:‏ ”‏دولت کا چاہنے والا اُس کے بڑھنے سے سیر نہ ہوگا۔‏“‏—‏واعظ ۵:‏۱۰‏۔‏

غرض یہ کہ جو شخص دولت کا لالچ کرتا ہے وہ خود کو نقصان پہنچاتا ہے۔‏ اکثر اُسے مایوسی کا سامنا کرنا پڑتا ہے اور کبھی‌کبھار وہ اِس لالچ کی وجہ سے جرم کرنے پر بھی اُتر آتا ہے۔‏ (‏امثال ۲۸:‏۲۰‏)‏ حقیقی خوشی اور کامیابی حاصل کرنے کے لئے ایک شخص کو فراخ‌دل ہونا چاہئے اور دوسروں کو معاف کرنے کو تیار ہونا چاہئے۔‏ اس کے ساتھ ساتھ اُس کا چال‌چلن اچھا ہونا چاہئے اور اُسے خدا کی قربت حاصل کرنی چاہئے۔‏

۲ فیاضی سے کام لیں

‏”‏دینا لینے سے مبارک ہے۔‏“‏ ‏(‏اعمال ۲۰:‏۳۵‏)‏ جب ہم کسی کو تحفہ دیتے ہیں تو ہم خوشی محسوس کرتے ہیں۔‏ اسی طرح اگر ہم ہر موقع پر فیاضی سے کام لیں گے تو ہماری خوشی دوبالا ہوگی۔‏ یوں تو فراخ‌دلی ظاہر کرنے کے مختلف طریقے ہیں لیکن ایسا کرنے کا بہترین طریقہ یہ ہے کہ ہم دوسروں کے لئے وقت نکالیں اور اُن کی مدد کریں۔‏

جب ایک ماہر نے بےغرضی،‏ خوشی اور صحت کے تعلق پر تحقیق کی تو اُس نے دیکھا کہ جو شخص بےغرضی سے دوسروں کی مدد کرتا ہے عام طور پر اُس کی عمر زیادہ لمبی ہوتی ہے اور وہ جسمانی اور ذہنی طور پر زیادہ صحت‌مند ہوتا ہے۔‏ اور اگر ایک شخص افسردگی کا شکار ہے تو فراخ‌دلی سے دوسروں کی مدد کرنے سے اُس کی حالت میں بہتری آتی ہے۔‏

جو شخص اپنے مال کو فیاضی سے دوسروں کی مدد کرنے کے لئے استعمال کرتا ہے،‏ اُسے اِس بات کی فکر نہیں کرنی چاہئے کہ وہ اپنی ضروریاتِ‌زندگی پوری نہیں کر پائے گا۔‏ خدا کے کلام میں وعدہ کِیا گیا ہے:‏ ”‏فیاض شخص سرفراز ہوگا؛‏ جو دوسروں کو تازگی بخشتا ہے وہ برکت کا تاج پہنے گا۔‏“‏ (‏امثال ۱۱:‏۲۵‏،‏ نیو اُردو بائبل ورشن‏)‏ لہٰذا جو لوگ بےغرضی سے دوسروں کی مدد کرتے ہیں اُن کی عزت اور قدر کی جاتی ہے اور اُنہیں خدا کی خوشنودی حاصل ہوتی ہے۔‏—‏عبرانیوں ۱۳:‏۱۶‏۔‏

۳ دل سے معاف کریں

‏”‏اگر کسی کو دوسرے کی شکایت ہو تو .‏ .‏ .‏ ایک دوسرے کے قصور معاف کرے۔‏ جیسے [‏یہوواہ]‏ نے تمہارے قصور معاف کئے ویسے ہی تُم بھی کرو۔‏“‏ ‏(‏کلسیوں ۳:‏۱۳‏)‏ آج‌کل لوگ دوسروں کو معاف کرنے کو تیار نہیں ہیں۔‏ اِس کی بجائے وہ ہر صورت میں بدلہ لینے کی کوشش کرتے ہیں۔‏ اِس وجہ سے وہ گالی کے بدلے گالی دیتے ہیں اور تشدد کا جواب تشدد سے دیتے ہیں۔‏

ایسے رویے سے اَور بھی مسئلے کھڑے ہوتے ہیں۔‏ کینیڈا کے ایک اخبار کے مطابق ”‏جب ۶۰۰،‏۴ ایسے لوگوں کا جائزہ لیا گیا جن کی عمر ۱۸ تا ۳۰ سال تھی تو یہ پایا گیا کہ ایک شخص جتنا لڑاکا،‏ سنگ‌دل یا غصیلا تھا“‏ اُتنا ہی اُس کے پھیپھڑے متاثر تھے۔‏ یہاں تک کہ ایسے لوگوں کے پھیپھڑوں کی حالت سگریٹ‌نوشی کرنے والوں کے پھیپھڑوں کی حالت سے بھی زیادہ خراب تھی۔‏ اِس سے معلوم ہوتا ہے کہ دوسروں کو معاف کرنے سے نہ صرف اچھے تعلقات برقرار رہتے ہیں بلکہ صحت پر بھی اچھا اثر پڑتا ہے۔‏

ہم دوسروں کو معاف کرنے کی عادت کیسے پیدا کر سکتے ہیں؟‏ ذرا اِس حقیقت پر غور کریں کہ آپ نے بھی تو کبھی کسی کو ٹھیس پہنچائی ہوگی۔‏ جب اُس شخص نے آپ کو معاف کر دیا تو بِلاشُبہ آپ اُس کے شکرگزار تھے۔‏ لہٰذا،‏ خود بھی دوسروں کو معاف کرنے کو تیار رہیں۔‏ (‏متی ۱۸:‏۲۱-‏۳۵‏)‏ جب کوئی ہمیں ٹھیس پہنچائے تو یہ بہت اہم ہے کہ ہم اپنے غصے پر قابو پانا سیکھیں۔‏ یہ بہتر ہے کہ ہم ٹھنڈے دماغ سے کام لیں۔‏ یاد رکھیں کہ پُختہ شخص خود پر قابو رکھتا ہے۔‏ خدا کے کلام میں لکھا ہے:‏ ”‏جو قہر کرنے میں دھیما ہے پہلوان سے بہتر ہے۔‏“‏ (‏امثال ۱۶:‏۳۲‏)‏ جو شخص ”‏پہلوان سے بہتر ہے“‏ اُسے واقعی کامیاب کہا جا سکتا ہے۔‏

۴ خدا کے حکموں پر عمل کریں

‏”‏[‏یہوواہ]‏ کا حکم بےعیب ہے۔‏ وہ آنکھوں کو روشن کرتا ہے۔‏“‏ ‏(‏زبور ۱۹:‏۸‏)‏ خدا کے حکموں کو بجا لانے میں ہمارا ہی فائدہ ہے کیونکہ یوں ہم ہر طرح کی جسمانی اور ذہنی آلودگی سے پاک رہیں گے۔‏ مثال کے طور پر ہم نشہ کرنے،‏ جنسی بداخلاقی میں پڑنے اور گندی تصویریں دیکھنے سے بچے رہیں گے۔‏ ‏(‏۲-‏کرنتھیوں ۷:‏۱؛‏ کلسیوں ۳:‏۵‏)‏ ایسے بُرے کام کرنے والے لوگ اکثر جُرم کرنے پر اُتر آتے ہیں یا غربت،‏ خاندانی مسائل،‏ ذہنی اور نفسیاتی مسائل،‏ بیماری،‏ یہاں تک کہ موت کا بھی شکار بن جاتے ہیں۔‏

اِس کے برعکس جو لوگ خدا کے کلام میں دئے گئے اصولوں کے مطابق زندگی گزارتے ہیں،‏ وہ دوسروں کے ساتھ اچھے تعلقات رکھتے ہیں،‏ اُن کا اعتماد بڑھتا ہے اور اُنہیں دلی سکون ملتا ہے۔‏ خدا نے اپنے کلام میں کہا:‏ ”‏مَیں ہی [‏یہوواہ]‏ تیرا خدا ہوں۔‏ جو تجھے فائدہ‌مند باتیں سکھاتا ہوں۔‏ اور اُس راہ کی تجھے ہدایت کرتا ہوں جس میں تجھے چلنا ہے۔‏“‏ پھر اُس نے کہا:‏ ”‏کاش کہ تُو میرے حکموں کا شنوا [‏یعنی سننے والا]‏ ہوتا۔‏ تو تیری سلامتی دریا کی طرح اور تیری راستبازی سمندر کی موجوں کی مانند ہوتی۔‏“‏ (‏یسعیاہ ۴۸:‏۱۷،‏ ۱۸‏،‏ کیتھولک ترجمہ‏)‏ جی‌ہاں،‏ ہمارا خالق ہمارے ہی فائدے کا سوچتا ہے اس لئے وہ ہمیں ’‏اُس راہ کی ہدایت کرتا ہے‘‏ جس پر چلنے سے ہمیں کامیابی حاصل ہوگی۔‏

۵ محبت ظاہر کریں

‏”‏محبت ترقی کا باعث ہے۔‏“‏ ‏(‏۱-‏کرنتھیوں ۸:‏۱‏)‏ کیا آپ ایک ایسی زندگی کا تصور کر سکتے ہیں جو محبت سے خالی ہے؟‏ یہ زندگی کتنی ہی کھوکھلی ہوتی۔‏ پولس رسول نے خدا کے الہام سے لکھا:‏ ’‏اگر مَیں محبت نہ رکھوں تو مَیں کچھ بھی نہیں اور مجھے کچھ بھی فائدہ نہیں۔‏‘‏—‏۱-‏کرنتھیوں ۱۳:‏۲،‏ ۳‏۔‏

پولس رسول یہاں مرد اور عورت کے بیچ پائی جانے والی محبت کا ذکر نہیں کر رہا تھا۔‏ بلکہ وہ ایک ایسی محبت کا ذکر کر رہا تھا جو بائبل کے اصولوں پر مبنی ہے۔‏ * (‏متی ۲۲:‏۳۷-‏۳۹‏)‏ یہ محبت اعمال سے ظاہر ہوتی ہے۔‏ پولس رسول نے اِس قسم کی محبت کے بارے میں کہا کہ یہ صابر اور مہربان ہے۔‏ یہ حسد نہیں کرتی،‏ شیخی نہیں مارتی اور غرور نہیں کرتی۔‏ ایسی محبت خودغرض نہیں ہوتی اور طیش میں نہیں آتی بلکہ معاف کرنے کو تیار ہے۔‏ یہ دوسروں کا حوصلہ بڑھاتی ہے۔‏ اِس محبت کی بِنا پر ہم دوسرے لوگوں،‏ اور خاص طور پر اپنے خاندان‌والوں کے ساتھ اچھے تعلقات بڑھاتے ہیں۔‏—‏۱-‏کرنتھیوں ۱۳:‏۴-‏۸‏۔‏

مثال کے طور پر والدین کو چاہئے کہ وہ نہ صرف اپنے بچوں سے اپنے پیار کا اظہار کریں بلکہ اُن کے لئے ایسے قاعدے بھی قائم کریں جو خدا کے کلام پر مبنی ہیں۔‏ اس طرح وہ اپنے بچوں کو تحفظ اور پیار کا احساس دلاتے ہیں۔‏—‏افسیوں ۵:‏۳۳–‏۶:‏۴؛‏ کلسیوں ۳:‏۲۰‏۔‏

امریکہ میں رہنے والے جیک کی مثال پر غور کریں۔‏ اُس کے والدین نے اُس کی پرورش بائبل کے اصولوں کے مطابق کی۔‏ جب اُس نے اپنا گھر آباد کِیا تو اُس نے اپنے والدین کے نام ایک خط میں لکھا:‏ ”‏مَیں نے ہمیشہ [‏بائبل کے]‏ اِس حکم پر عمل کرنے کی کوشش کی ہے کہ ’‏اپنے باپ کی اور ماں کی عزت کرنا تاکہ تیرا بھلا ہو۔‏‘‏ (‏استثنا ۵:‏۱۶‏)‏ اور واقعی میری زندگی کامیاب گزر رہی ہے۔‏ جس لگن اور پیار سے آپ نے میری پرورش کی ہے،‏ مَیں اِس کی بڑی قدر کرتا ہوں۔‏ مَیں آپ کا بہت شکرگزار ہوں۔‏“‏ اگر آپ کے بچے آپ کو ایسا خط لکھتے تو آپ کیسا محسوس کرتے؟‏ کیا آپ خوش نہ ہوتے؟‏

محبت ”‏راستی سے خوش ہوتی ہے۔‏“‏ (‏۱-‏کرنتھیوں ۱۳:‏۶؛‏ یوحنا ۱۷:‏۱۷‏)‏ اِس کا مطلب ہے کہ محبت اُن راست اصولوں سے خوش ہوتی ہے جو خدا کے کلام میں پائے جاتے ہیں۔‏ فرض کریں کہ ایک شادی‌شُدہ جوڑے میں اختلافات رہتے ہیں۔‏ اِس مسئلے کو حل کرنے کے لئے وہ یسوع مسیح کے اِن الفاظ پر غور کرتے ہیں:‏ ”‏جِسے خدا نے [‏شادی کے بندھن میں]‏ جوڑا ہے اُسے آدمی جُدا نہ کرے۔‏“‏ (‏مرقس ۱۰:‏۹‏)‏ اب اُنہیں خود سے پوچھنا چاہئے کہ کیا ہم بائبل میں پائے جانے والے ’‏راست اصولوں سے خوش‘‏ ہوتے ہیں؟‏ کیا ہم خدا کی طرح شادی کے بندھن کو مقدس خیال کرتے ہیں؟‏ کیا ہم محبت کو عمل میں لا کر اپنے مسائل کو حل کرنے کی کوشش کریں گے؟‏ اگر وہ ایسا کریں گے تو اُن کی شادی کامیاب رہے گی اور اُنہیں خوشیاں نصیب ہوں گی۔‏

۶ خالق کے بارے میں علم حاصل کریں

‏”‏خوش ہیں وہ جو اپنی روحانی ضروریات سے باخبر ہیں۔‏“‏ ‏(‏متی ۵:‏۳‏،‏ نیو ورلڈ ٹرانسلیشن‏)‏ جانوروں کے برعکس انسان عبادت کرنے کی صلاحیت رکھتا ہے۔‏ لہٰذا،‏ وہ زندگی کے اہم سوالوں پر غور کر سکتا ہے،‏ مثلاً کیا ہمارا کوئی خالق ہے؟‏ اگر ہمارا خالق ہے تو اُس نے ہمیں کس مقصد کے لئے خلق کِیا ہے؟‏ مرنے پر ہمارے ساتھ کیا واقع ہوتا ہے؟‏ مستقبل کیا لائے گا؟‏ وغیرہ۔‏

دُنیابھر میں لاکھوں لوگوں نے ان سوالوں کے جواب بائبل میں سے حاصل کئے ہیں۔‏ مثال کے طور پر سوال ”‏مستقبل کیا لائے گا؟‏“‏ کے جواب کے لئے یہ دریافت کرنا ضروری ہے کہ خدا نے انسان کو کس مقصد کے لئے خلق کِیا ہے۔‏ بائبل میں بتایا گیا ہے کہ خدا نے انسان کو اس لئے خلق کِیا تاکہ وہ ہمیشہ تک زمین پر زندہ رہے۔‏ خدا نے یہ بھی طے کِیا کہ زمین پر فردوس جیسے حالات رہیں اور اِس پر صرف ایسے لوگ آباد ہوں جو اُس کے اصولوں پر عمل کرتے ہیں اور اُس سے محبت رکھتے ہیں۔‏ زبور ۳۷:‏۲۹ میں لکھا ہے:‏ ”‏صادق زمین کے وارث ہوں گے اور اُس میں ہمیشہ بسے رہیں گے۔‏“‏

اِس سے ظاہر ہوتا ہے کہ ہمارا خالق یہ نہیں چاہتا کہ ہم صرف ۷۰ یا ۸۰ سال تک زندہ رہیں بلکہ وہ چاہتا ہے کہ ہم ہمیشہ تک زندگی کا لطف اُٹھائیں۔‏ وہ ہمیں زندگی میں کامیاب دیکھنا چاہتا ہے۔‏ یسوع مسیح نے کہا:‏ ”‏ہمیشہ کی زندگی یہ ہے کہ وہ تجھ خدایِ‌واحد اور برحق کو اور یسوؔع مسیح کو جِسے تُو نے بھیجا ہے جانیں۔‏“‏ (‏یوحنا ۱۷:‏۳‏)‏ جب آپ خدا کے بارے میں علم حاصل کریں گے اور اِس پر عمل کریں گے تو خدا آپ کو برکتوں سے نوازے گا اور آپ حقیقی معنوں میں کامیاب رہیں گے۔‏

‏[‏فٹ‌نوٹ]‏

^ پیراگراف 22 بائبل کے ”‏نئے عہدنامے“‏ میں جب لفظ ”‏محبت“‏ استعمال ہوا ہے تو یہ زیادہ‌تر وقت یونانی لفظ اگاپے کا ترجمہ ہے۔‏ اِس قسم کی محبت میں یہ شامل ہے کہ ایک شخص اُن لوگوں سے بھی محبت رکھے جن سے وہ لگن محسوس نہیں کرتا۔‏ وہ اِس لئے ان لوگوں سے محبت رکھتا ہے کیونکہ وہ جانتا ہے کہ ایسا کرنا اُس کا فرض بنتا ہے اور یہ خدا کے اصولوں کے مطابق ہے۔‏ البتہ اگاپے جذبات سے خالی اور بےحس نہیں ہے۔‏—‏۱-‏پطرس ۱:‏۲۲‏۔‏

‏[‏صفحہ ۷ پر بکس]‏

کامیابی حاصل کرنے کے سلسلے میں مزید اصول

خدا کا خوف رکھیں۔‏ ‏”‏[‏یہوواہ]‏ کا خوف حکمت کا شروع ہے اور اُس قدوس کی پہچان فہم ہے۔‏“‏—‏امثال ۹:‏۱۰‏۔‏

اچھے دوستوں کا انتخاب کریں۔‏ ‏”‏وہ جو داناؤں کے ساتھ چلتا ہے دانا ہوگا پر احمقوں کا ساتھی ہلاک کِیا جائے گا۔‏“‏—‏امثال ۱۳:‏۲۰‏۔‏

کھانےپینے کے معاملے میں حد میں رہیں۔‏ ‏”‏شرابی اور کھاؤ کنگال ہو جائیں گے اور نیند اُن کو چتھڑے پہنائے گی۔‏“‏—‏امثال ۲۳:‏۲۱‏۔‏

بدلہ نہ لیں۔‏ ‏”‏بدی کے عوض کسی سے بدی نہ کرو۔‏“‏—‏رومیوں ۱۲:‏۱۷‏۔‏

محنت کریں۔‏ ‏”‏جِسے محنت کرنا منظور نہ ہو وہ کھانے بھی نہ پائے۔‏“‏—‏۲-‏تھسلنیکیوں ۳:‏۱۰‏۔‏—‏۲-‏تھسلنیکیوں ۳:‏۱۰‏۔‏

دوسروں کا لحاظ کریں۔‏ ‏”‏جو کچھ تُم چاہتے ہو کہ لوگ تمہارے ساتھ کریں وہی تُم بھی اُن کے ساتھ کرو۔‏“‏—‏متی ۷:‏۱۲‏۔‏

زبان کو لگام دیں۔‏ ‏”‏جو کوئی زندگی سے خوش ہونا اور اچھے دن دیکھنا چاہے وہ زبان کو بدی سے .‏ .‏ .‏ باز رکھے۔‏“‏—‏۱-‏پطرس ۳:‏۱۰‏۔‏

‏[‏صفحہ ۸ پر بکس/‏تصویر]‏

سب سے اچھی دوا

ڈاکٹر ڈین آرنش نے اپنی کتاب میں لکھا:‏ ”‏ایک شخص کی زندگی میں محبت اور دوستی کا ہونا یا نہ ہونا اِس بات پر اثر ڈالتا ہے کہ آیا وہ بیمار پڑے گا یا صحتمند رہے گا،‏ وہ افسردہ ہوگا یا خوش رہے گا،‏ وہ تکلیف اُٹھائے گا یا شفا پائے گا۔‏ اگر ایک ایسی دوا ایجاد کی جاتی جس کا اتنا ہی فائدہ ہوتا تو ہر ڈاکٹر اپنے مریضوں کو اِس کا نسخہ لکھ کر دیتا۔‏ جو ڈاکٹر ایسا نہ کرتا،‏ وہ اپنے مریضوں سے غفلت برتتا۔‏“‏

‏[‏صفحہ ۹ پر بکس/‏تصویر]‏

مایوسی کی دلدل سے آزاد

میلانکو نامی ایک آدمی بلکان کے علاقے میں رہتا ہے۔‏ جب اُس کے ملک میں جنگ چھڑ گئی تو وہ فوج میں بھرتی ہو گیا۔‏ اُس کی جُرأت‌مندی اور دلیری کی وجہ سے اُس کا نام ریمبو رکھا گیا(‏یہ ایک پُرتشدد فلم کے ہیرو کا نام ہے)‏۔‏ وقت گزرنے کے ساتھ ساتھ میلانکو نے دیکھا کہ فوج میں بھی کرپشن اور ریاکاری عام ہے۔‏ وہ بہت مایوس ہو گیا۔‏ وہ اُس وقت کے بارے میں لکھتا ہے:‏ ”‏مَیں سگریٹ،‏ شراب اور منشیات کی لت میں پڑ گیا اور جؤا کھیلنے اور عیاشی کرنے لگا۔‏ مَیں تباہی کی دلدل میں پھنستا جا رہا تھا اور مجھے اِس سے بچنے کی کوئی راہ دکھائی نہیں دے رہی تھی۔‏“‏

زندگی کے اِس کٹھن موڑ پر میلانکو بائبل کو پڑھنے لگا۔‏ پھر جب وہ اپنے ایک رشتہ‌دار سے ملنے گیا تو وہاں اُس نے یہوواہ کے گواہوں کا رسالہ مینارِنگہبانی دیکھا۔‏ اِس رسالے میں اُس نے جو کچھ پڑھا یہ اُسے بہت اچھا لگا۔‏ تھوڑے عرصے کے بعد اُس نے یہوواہ کے گواہوں کی مدد سے بائبل کی تعلیم حاصل کرنا شروع کر دی۔‏ بائبل کی سچائیوں پر غور کرنے سے اُسے حقیقی خوشی اور کامیابی حاصل ہوئی۔‏ وہ کہتا ہے:‏ ”‏مَیں نے ہمت باندھی اور اپنی بُری عادتیں ترک کر دیں۔‏ میری شخصیت بالکل بدل گئی اور مَیں نے یہوواہ کے گواہ کے طور پر بپتسمہ لے لیا۔‏ اب لوگ مجھے ریمبو نہیں کہتے کیونکہ وہ مجھے ایک نرم‌مزاج شخص کے طور پر جانتے ہیں۔‏“‏