ہماری راہنمائی کون کر سکتا ہے؟
ہماری راہنمائی کون کر سکتا ہے؟
جیسا کہ ہم نے پچھلے مضمون میں دیکھا ہے، حقیقی کامیابی دولت، اختیار یا شہرت سے وابستہ نہیں ہے۔ اِس کی بجائے حقیقی کامیابی تب ہی ممکن ہے جب ہم اچھے اصولوں کے مطابق زندگی گزارتے ہیں اور اپنی زندگی کسی اعلیٰ مقصد کے لئے جیتے ہیں۔ اس طرح کی کامیاب زندگی گزارنے کے لئے کون ہماری راہنمائی کر سکتا ہے؟
انسانی رہنما اِس قابل نہیں ہیں۔ انسان عیبدار ہیں اور اُن کے دل میں اکثر غلط خواہشات اُبھرتی ہیں جس کے نتیجے میں وہ غلط راہ اختیار کرتے ہیں۔ (پیدایش ۸:۲۱) اِس وجہ سے لاکھوں لوگ ”جسم کی خواہش اور آنکھوں کی خواہش اور زندگی کی شیخی“ کے لئے جیتے ہیں۔ (۱-یوحنا ۲:۱۶) اُن کا خیال ہے کہ ایسی زندگی گزارنے سے وہ حقیقی کامیابی اور خوشی حاصل کریں گے لیکن اکثر وہ مایوسی اور افسردگی کا شکار بن جاتے ہیں۔ لہٰذا، بہتیرے لوگ کامیاب زندگی گزارنے کے لئے خدا سے راہنمائی حاصل کرتے ہیں۔ *
خداکی راہنمائی قبول کرنے کے فائدے
ہمارا خالق ہی ہمیں بہترین راہنمائی فراہم کر سکتا ہے۔ وہ جانتا ہے کہ اُس نے ہمیں کس مقصد کے لئے خلق کِیا ہے۔ اس لئے وہ ہمیں بتا سکتا ہے کہ ہمیں اپنی زندگی میں کن باتوں کو اہمیت دینی چاہئے۔ وہ ہماری فطرت اور کیفیت سے بخوبی واقف ہے۔ نتیجتاً خدا ہی جانتا ہے کہ کن اصولوں کے مطابق زندگی گزارنے میں انسان کی بہتری ہے۔ اس کے علاوہ خدا کی ذات محبت ہے۔ اس لئے وہ ہمیں خوش اور کامیاب دیکھنا چاہتا ہے۔ (۱-یوحنا ۴:۸) وہ اپنے کلام بائبل کے ذریعے ہماری راہنمائی کرتا ہے۔ خدا نے یہ کتاب ۴۰ انسانوں کے ذریعے لکھوائی۔ * (۲-تیمتھیس ۳:۱۶، ۱۷) ہم یہ کیوں کہہ سکتے ہیں کہ بائبل میں بہترین راہنمائی پائی جاتی ہے؟
خدا کے نبی یسوع مسیح نے کہا کہ ’حکمت اپنے کاموں سے راست ثابت ہوتی ہے۔‘ (متی ۱۱:۱۹؛ یوحنا ۷:۲۹) خدا کی حکمت ہمیں ”ہر ایک اچھی راہ“ پر چلنے کی راہنمائی کرتی ہے۔ ایسی راہ پر چلنے سے ہم حقیقی خوشی اور کامیابی حاصل کریں گے۔ اِس کے برعکس جب انسان خدا کی حکمت کو نظرانداز کرتے ہیں تو اِس کا انجام ناکامی اور مایوسی ہوتا ہے۔—امثال ۲:۸، ۹؛ یرمیاہ ۸:۹۔
اِس سلسلے میں ایک مثال پر غور کریں۔ سن ۱۹۶۰ کے لگبھگ بہت سے نوجوانوں نے ایک نئے طرزِزندگی کو فروغ دینا شروع کِیا۔ اُنہوں نے پُرانی قدروں کو ترک کر دیا۔ وہ کسی قسم کا اختیار ماننے کو تیار نہ تھے۔ اُن کا اصول یہ تھا کہ آج کے لئے جیو۔ اس کے علاوہ وہ منشیات کے استعمال کو فروغ دیتے اور جس سے چاہتے جنسی تعلقات بڑھاتے۔ ایسی راہ اختیار ۲-تیمتھیس ۳:۱-۵۔
کرنے سے کیا اُن کی زندگی بامقصد بن گئی؟ ایسے اصولوں پر چلنے سے کیا اُنہیں دلی سکون اور حقیقی خوشی ملی؟ تاریخ سے ظاہر ہوتا ہے کہ خدا کی راہنمائی کو نظرانداز کرنے سے اِن لوگوں کی زندگی میں بہتری نہیں آئی۔ اس کی بجائے معاشرہ اَور بھی بگڑ گیا۔—تاریخ سے یہ بھی ظاہر ہوتا ہے کہ انسان کے بنائے گئے اصولوں کے برعکس بائبل میں پائے جانے والے اصول ہمیشہ ہمارے لئے فائدہمند ہوتے ہیں۔ (یسعیاہ ۴۰:۸) اگلے مضمون میں اِس حقیقت کی چند مثالیں بتائی گئی ہیں۔ اِس میں ہم بائبل کے چھ ایسے اصولوں پر غور کریں گے جن پر عمل کرنے سے لاکھوں لوگوں نے خوشی اور کامیابی حاصل کی ہے۔ یہ اصول مختلف قوموں اور طبقوں سے تعلق رکھنے والے لوگوں کے لئے فائدہمند ثابت ہوئے ہیں۔
[فٹنوٹ]
^ پیراگراف 3 بکس ”حقیقی کامیابی کی راہ میں رکاوٹ پیدا کرنے والے نظریے“ کو دیکھیں۔
^ پیراگراف 5 کتاب پاک صحائف کی تعلیم حاصل کریں کے دوسرے باب، بعنوان ”بائبل—خدا کی الہامی کتاب“ کو دیکھیں۔ اِس کتاب میں اِس بات کا ثبوت پیش کِیا جاتا ہے کہ بائبل میں بتائی گئی معلومات سائنس اور تاریخ کے لحاظ سے درست ہیں۔
[صفحہ ۵ پر بکس]
حقیقی کامیابی کی راہ میں رکاوٹ پیدا کرنے والے نظریے
بہت سے لوگوں کا خیال ہے کہ خدا کا وجود نہیں ہے اور انسان کسی قدرتی عمل کے ذریعے وجود میں آیا ہے۔ اگر اُن کا خیال صحیح ہے تو تمام چیزیں خودبخود وجود میں آئی ہیں۔ اِس صورت میں ہماری زندگی کا کوئی مقصد نہیں ہے اور اعلیٰ اصولوں کے مطابق زندگی گزارنے کا کوئی فائدہ نہیں ہے۔
دوسرے لوگوں کا خیال ہے کہ خدا نے ہمیں خلق کرکے اپنے حال پر چھوڑ دیا ہے۔ اگر یہ نظریہ سچ ہے تو ہم بےسہارا ہیں۔ ایسی صورت میں بھی ہماری زندگی کا کوئی مقصد نہیں ہے اور ہمیں راہنمائی کے لئے صرف عیبدار انسانوں کی مدد حاصل ہے۔ ذرا سوچیں: خدا نے جانوروں کو اس طرح خلق کِیا کہ وہ فطری طور پر اُس مقصد کو پورا کریں جس کے لئے اُنہیں خلق کِیا گیا ہے۔ اور واقعی خدا کی مخلوق اُس کی حکمت ظاہر کرتی ہے۔ کیا وہی خالق انسان کو خلق کرکے اُسے بےسہارا چھوڑ دے گا؟ جینہیں۔—رومیوں ۱:۱۹، ۲۰۔
جو لوگ خدا کے وجود سے انکار کرتے ہیں وہ اِس خیال کو فروغ دیتے ہیں کہ انسان دولت، شہرت یا اختیار حاصل کرنے سے ہی کامیاب ہوتا ہے۔ اِس نظریے سے حقیقی کامیابی حاصل کرنے کی راہ میں رکاوٹ پیدا ہوتی ہے۔
[صفحہ ۵ پر تصویر]
خدا کے کلام میں پائی جانے والی حکمت انسانوں کے لئے فائدہمند ثابت ہوئی ہے