عالمی اُفق
عالمی اُفق
▪ ”روس کے عجائب گھروں سے تقریباً ۱ لاکھ ۶۰ ہزار نادر اشیا غائب ہیں۔“ —آرآئیاے نوواسٹی، رشیا (ماسکو میں خبریں اور معلومات فراہم کرنے والا ایک روسی ادارہ)۔
▪ ”ناسا فیونکس مارس لینڈر (خلائی گاڑی) نے مریخ کے بادلوں سے برفباری ہوتے دیکھی ہے۔“ —”ناسا مشنِ نیوز،“ یو.ایس.اے.
▪ ”یونان کی سڑکوں پر اپنی زندگیوں سے ہاتھ دھو بیٹھنے والے ڈرائیوروں اور مسافروں کا ۶۵ فیصد سیٹ بیلٹ استعمال نہیں کرتا۔“ —ایکونس، یونان۔
گمشُدہ سامان
ہوائی سفر کے دوران سامان کا گم ہو جانا کوئی نئی بات نہیں ہے۔ ایک رسالہ بیان کرتا ہے کہ سن ۲۰۰۷ میں ”لگبھگ ۴ کروڑ ۲۰ لاکھ بیگ گم ہوئے جن کی تعداد ۲۰۰۶ میں گم ہونے والے بیگوں سے ۲۵ فیصد زیادہ تھی۔“ اِن میں سے زیادہ تر بیگ ۴۸ گھنٹے کے اندراندر مسافروں کو واپس کر دئے گئے جبکہ اِن میں سے ۳ فیصد بیگ کبھی نہ مل سکے۔ اِس کا مطلب ہے کہ ”دو ہزار مسافروں میں سے صرف ایک کو اپنا بیگ واپس نہیں ملا تھا۔“ سن ۲۰۰۷ میں ائیر لائنز کو گمشُدہ سامان کے لئے ۳ ارب ۸۰ کروڑ ڈالر جرمانہ ادا کرنا پڑا۔ سامان گم ہو جانے کی مختلف وجوہات میں ”مسافروں کی بڑھتی ہوئی تعداد، جہازوں کے آنے جانے کے اوقات میں تاخیر“ کے علاوہ سامان اُٹھانے اور رکھنے میں بدنظمی اور لیبل یا ٹیگ لگانے میں کوتاہی شامل ہیں۔
شادی کے بغیر مردوں اور عورتوں کا اکٹھے رہنا
ایک رسالے کے مطابق فرانسیسی سروے نے یہ ظاہر کِیا کہ لوگ خواہ کسی بھی مذہب سے تعلق کیوں نہ رکھتے ہوں اُن کی زندگیوں اور اخلاقی معیاروں میں تبدیلی کی ایک وجہ ”مذہب میں دلچسپی کی کمی ہے۔“ مثال کے طور پر فرانس میں ۱۸ سے ۲۴ سال کی عمر کے نوجوان لوگوں کا تقریباً ۸۸ فیصد کیتھولک ہونے کا دعویٰ کرتا ہے۔ مگر اِن میں سے ۸۰ فیصد شادیبیاہ، بپتسمے یا جنازے کے علاوہ کبھی گرجے نہیں جاتے۔ خاندانی زندگی میں بھی اخلاقی قدروں کی کمی نظر آتی ہے۔ چالیس سال پہلے ۱۰ میں سے کوئی ایک جوڑا شادی کے بغیر اکٹھے رہتا تھا مگر آجکل ۱۰ میں سے ۹ جوڑے شادی کے بغیر اکٹھے رہتے ہیں۔ اِسی سروے سے یہ بات بھی سامنے آئی کہ ”باقاعدگی سے گرجے جانے والے کیتھولک لوگوں کا ۷۵ فیصد شادی سے پہلے اکٹھے رہتا تھا۔“
ہندوستانی کسانوں کے اندر خودکشی میں اضافہ
انڈیا کا ایک رسالہ بیان کرتا ہے کہ ۲۰۰۲ سے لیکر ہر سال ۱۷ ہزار سے زیادہ کسانوں نے خودکشی کی ہے۔ ایسا کرنے کے لئے وہ اکثر کیڑےمار دوائی پی لیتے ہیں۔ کسانوں کو جن مشکلات کا سامنا ہے اُن میں خشکسالی، فصل کی قیمتوں میں کمی، کاشتکاری کی قیمتوں میں اضافہ اور بینک سے قرض لینے میں دشواری شامل ہے۔ اِن وجوہات کی بِنا پر کسانوں کی اکثریت ساہُوکاروں کے پاس جاتی ہے جو اتنا زیادہ سُود وصول کرتے ہیں کہ کسان بھاری قرضوں کے بوجھ تلے دب جاتے ہیں۔ اِس قرض کو چکانے کے لئے بعض کسان اپنے اعضا بیچنے پر مجبور ہو جاتے ہیں۔ لیکن ہر کوشش ناکام ہو جانے کے بعد ہزاروں کسانوں کے سامنے ایک ہی راستہ باقی بچتا ہے—وہ ہے خودکشی!
دریائےنیل کے مگرمچھوں کا انڈوں سے باہر آنے سے پہلے آپس میں رابطہ
لندن کا ایک اخبار بیان کرتا ہے: ”انڈوں میں موجود مگرمچھ کے بچے بھی ایکدوسرے سے رابطہ رکھتے ہیں۔“ دریائےنیل کے مگرمچھوں کے انڈوں میں موجود بچوں کی آوازوں کو ریکارڈ کِیا گیا۔ بعد ازاں، یہ آوازیں اُن انڈوں کو سنائی گئیں جن میں سے بچے نکلنے والے تھے۔ اِس کے جواب میں اُن انڈوں میں موجود بچوں نے بھی باہر نکلنے کی اپنی کوششیں تیز کر دیں۔ اِس کے برعکس، جن بچوں کو یہ آوازیں نہ سنائی گئیں اُنہوں نے کسی قسم کی پھرتی نہ دکھائی۔ اخبار مزید بیان کرتا ہے کہ ”نازائیدہ مگرمچھوں کی آوازیں سننے والے انڈوں میں موجود دیگر مگرمچھ ۱۰ منٹ کے وقفے کے بعد انڈوں میں سے باہر آ گئے۔“ جن انڈوں کو ایسی آوازوں سے دُور رکھا گیا وہ انڈوں سے باہر آنے میں اپنے ساتھی مگرمچھوں کا ساتھ نہ دے سکے۔