سانپوں کی پرستش—قدیم زمانے سے آج تک
سانپوں کی پرستش—قدیم زمانے سے آج تک
قدیم زمانے میں مختلف تہذیبوں میں سانپوں کی پرستش کی جاتی تھی۔ مثال کے طور پر مصر اور کریتے کے قدیم باشندے سانپوں کو دیوتا مانتے تھے۔ بنیاسرائیل نے بھی ایک زمانے میں پیتل کے سانپ کے آگے قربانیاں گزرانی تھیں۔ اِس کے کچھ صدیوں بعد بعض اسرائیلیوں نے ”رینگنے والے جانوروں“ کی تصویروں کے آگے بخور جلایا تھا۔—حزقیایل ۸:۱۰-۱۲، کیتھولک ترجمہ؛ ۲-سلاطین ۱۸:۴۔
قدیم میکسیکو کی مختلف قوموں نے بھی اپنے کچھ دیوتاؤں کو سانپ کی شکل دی۔ مایا قوم کا سب سے بڑا دیوتا اِتسامنا سانپ کی شکل رکھتا تھا۔ اِس کے علاوہ، ٹالٹک قوم ایک پَردار سانپ کی پوجا کرتی تھی جس کا نام کوےزالکواٹل تھا۔ وہ اِسے علم، ثقافت اور فلسفے کا دیوتا مانتی تھی۔ آزٹک قوم بھی اِس سانپ کو علم کا دیوتا مانتی تھی یہاں تک کہ وہ اِسے انسانوں کا خالق سمجھتی تھی۔ اِس دیوتا کے بارے میں ایک رسالہ بیان کرتا ہے: ”دوسرے دیوتاؤں کی نسبت پَردار سانپ کو سب سے زیادہ روپ دئے جاتے تھے۔“—آرکیولوجیا میکسیکانا۔
آجکل بھی وسطیٰ امریکہ کی کچھ قومیں پَردار سانپ کی پرستش کرتی ہیں۔ مثال کے طور پر کورا اور ہوچل قومیں پَردار سانپ کو دیوتا مانتی ہیں۔ اِن قوموں کے لوگ بعض تہواروں پر اپنے لباس پر پَر لگاتے ہیں اور سانپ جیسی حرکتیں کرتے ہوئے رقص کرتے ہیں۔ کوئش قوم کے لوگ ایک خاص رسم میں اپنے دیوتا سے اولاد مانگتے ہیں اور اِس دوران وہ زندہ سانپوں کو لے کر رقص کرتے ہیں۔ اِس کے علاوہ، گواٹیمالا میں رہنے والی چورٹی قوم کے لوگ پَردار سانپ کو بعض کیتھولک مقدسین سے منسوب کر کے اِس کی تعظیم کرتے ہیں۔
لیکن سوال یہ پیدا ہوتا ہے کہ خدا جس نے انسان اور حیوان کو خلق کِیا ہے وہ پرستش میں سانپوں کے استعمال کو کیسا خیال کرتا ہے؟
سانپوں کی پرستش کے متعلق خدا کا نظریہ
یہوواہ خدا نے بنیاسرائیل کو یہ حکم دیا: ”تُو اپنے لئے کوئی تراشی ہوئی مورت نہ بنانا۔ نہ کسی چیز کی صورت بنانا جو اُوپر آسمان میں یا نیچے زمین پر یا زمین خروج ۲۰:۴، ۵۔
کے نیچے پانی میں ہے۔ تُو اُن کے آگے سجدہ نہ کرنا اور نہ اُن کی عبادت کرنا۔“—اِس سے ظاہر ہوتا ہے کہ یہوواہ خدا نے اپنی قوم کو کسی بھی جاندار شے کی مورت بنانے اور اُس کی پرستش کرنے سے منع کِیا تھا۔ خدا نے یہ حکم کیوں دیا تھا؟ اِس کی وجہ یہ ہے کہ اُس نے انسانوں اور سانپوں غرض ہر جاندار شے کو زندگی دی ہے۔ اِس لئے صرف یہوواہ خدا ہی پرستش کا حقدار ہے۔ لہٰذا جو لوگ اُس کی خوشنودی حاصل کرنا چاہتے ہیں اُنہیں سانپوں کی پرستش نہیں کرنی چاہئے۔
اِس سلسلے میں ایک مثال پر غور کریں: ایک شخص خوبصورت گھر تعمیر کرکے اُسے ایک خاندان کو دیتا ہے۔ لیکن اگر اُس خاندان کے افراد اُس شخص کا شکرگزار ہونے کی بجائے گھر کا شکر ادا کریں تو کیا یہ عقلمندی کی بات ہوگی؟ ہرگز نہیں بلکہ اُن کے رویے سے اُس مہربان شخص کو دُکھ ہوگا۔ بالکل اِسی طرح جب انسان خالق کی بجائے اُس کی بنائی ہوئی چیزوں کی پرستش کرتے ہیں تو خدا کو دُکھ ہوتا ہے۔
اِس سے ہم نتیجہ اخذ کر سکتے ہیں کہ جو لوگ خدا کی قربت میں آنا چاہتے ہیں اُنہیں یوحنا رسول کی اِس آگاہی پر دھیان دینا چاہئے: ”اپنے آپ کو بُتوں سے بچائے رکھو۔“—۱-یوحنا ۵:۲۱۔
[صفحہ ۱۷ پر بکس/تصویر]
عبادت میں سانپوں کا استعمال
● ریاستہائے متحدہ امریکہ کے بعض چرچوں میں یہ رسم ہے کہ لوگ عبادت کے دوران زہریلے سانپوں کو ہاتھ میں پکڑتے ہیں۔ کچھ لوگ تو اِن خطرناک سانپوں کو اپنے کندھوں کے گِرد لپیٹ لیتے ہیں جبکہ دیگر ایک ہی وقت میں کئی سانپوں کو ہاتھ میں پکڑتے ہیں۔ کبھیکبھار سانپ لوگوں کو ڈس لیتے ہیں اور کئی لوگ تو اپنی جان سے ہاتھ دھو بیٹھے ہیں۔
جو لوگ سانپوں کو ہاتھ میں پکڑ کر عبادت کرتے ہیں وہ کہتے ہیں کہ وہ مرقس ۱۶:۷، ۸ کی مطابقت میں ایسا کرتے ہیں۔ اِن آیات میں یہ الفاظ شامل ہیں کہ ”وہ . . . سانپوں کو اُٹھا لیں گے۔“ یہ الفاظ اُردو ریوائزڈ ورشن، کنگ جیمز ورشن اور دیگر پُرانے ترجموں میں درج ہیں۔ اِن ترجموں میں یہ تاثر دیا جاتا ہے کہ یہ الفاظ مرقس کی انجیل کے اصلی متن میں شامل تھے۔ یہ الفاظ دی نیو ریوائزڈ سٹینڈرڈ ورشن، دی نیو امریکن سٹینڈرڈ بائبل اور دی نیو کنگ جیمز ورشن میں بھی پائے جاتے ہیں لیکن اِن ترجموں میں یہ بتایا گیا ہے کہ یہ الفاظ مرقس کی انجیل کے بیشتر قدیم نسخہجات میں نہیں پائے جاتے ہیں۔
خدا کے کلام میں مسیحیوں کو یہ حکم نہیں دیا گیا ہے کہ وہ سانپوں کو ہاتھ میں پکڑ کر عبادت کریں۔ غور کریں کہ پاک کلام میں لکھا ہے کہ ”جو محبت نہیں رکھتا وہ خدا کو نہیں جانتا کیونکہ خدا محبت ہے۔“ (۱-یوحنا ۴:۸) یقیناً ہمارا پُرمحبت خالق اپنے پرستاروں سے یہ توقع نہیں کرے گا کہ وہ خطرناک رسموں کے ذریعے اُس کی عبادت کریں۔ یسوع مسیح نے لوگوں کو یہ دعوت دی: ”اَے محنت اُٹھانے والو اور بوجھ سے دبے ہوئے لوگو سب میرے پاس آؤ۔ مَیں تُم کو آرام دُوں گا۔“ (متی ۱۱:۲۸، ۲۹) یسوع مسیح کے اِن الفاظ سے ظاہر ہوتا ہے کہ وہ اپنے پیروکاروں کو آرام دینا چاہتا ہے۔ وہ ہرگز یہ نہیں چاہتا کہ وہ سانپوں کے ڈسنے سے تکلیف، بیماری اور موت کا شکار ہوں۔
[تصویر کا حوالہ]
REUTERS/Tami Chappell
[صفحہ ۱۶ پر تصویر]
آزٹک قوم کے ایک مندر کی دیوار پر پَردار سانپ کا سر
[صفحہ ۱۶ پر تصویر]
ٹالٹک قوم کے پَردار سانپ دیوتا کی تصویر
[صفحہ ۱۶ پر تصویروں کے حوالہجات]
:Top: REUTERS/Tami Chappell; bottom
Leonardo Díaz Romero/age fotostock ©