کیا مذہبی رہنماؤں کو اپنی خدمات کے لئے معاوضہ لینا چاہئے؟
پاک صحائف کی روشنی میں
کیا مذہبی رہنماؤں کو اپنی خدمات کے لئے معاوضہ لینا چاہئے؟
بہت سے ممالک میں مذہبی رہنما مذہبی کام انجام دینے کے لئے معاوضہ لیتے ہیں۔ اِن میں ایسے رہنما بھی شامل ہیں جو مسیحی ہونے کا دعویٰ کرتے ہیں۔ جب وہ کسی کو بپتسمہ دیتے ہیں، نکاح پڑھاتے ہیں یا جنازہ پڑھاتے ہیں تو وہ اِس کے لئے پیسے لیتے ہیں۔ کبھیکبھار تو وہ اِن کاموں کے لئے ہزاروں روپے لیتے ہیں۔
کئی مذہبی رہنماؤں کو حکومت کی طرف سے تنخواہ ملتی ہے کیونکہ وہ حکومت کے لئے مذہبی رسومات اور عبادت کے سلسلے میں مختلف کام انجام دیتے ہیں، مثلاً وہ پارلیمنٹ کا اجلاس شروع ہونے سے پہلے دُعا کرتے ہیں۔ یہ سچ ہے کہ مذہبی رہنماؤں کے اخراجات ہوتے ہیں۔ لیکن کیا اُن کو مذہبی کاموں کے لئے معاوضہ لینے سے اِن اخراجات کو پورا کرنا چاہئے؟ کیا اُنہیں لوگوں کو عبادتگاہ کے اخراجات کے سلسلے میں عطیات دینے پر مجبور کرنا چاہئے؟ آئیں دیکھیں کہ خدا کے کلام میں اِس سلسلے میں کیا بتایا گیا ہے۔
”تجارت کا گھر“
جب یسوع مسیح زمین پر تھا تو یہودی مذہبی رہنما مذہبی تہواروں کو منافع کمانے کا ایک ذریعہ خیال کرتے تھے، خاص طور پر عیدِفسح کو۔ یسوع مسیح اُن کے ایسے کاموں کو پسند نہیں کرتا تھا۔ خدا کے کلام میں ہم پڑھتے ہیں کہ اُس نے عبادتگاہ میں موجود ”صرافوں [یعنی تاجروں] کی نقدی بکھیر دی اور اُن کے تختے اُلٹ دئے“ اور کہا کہ ”میرے باپ کے گھر کو تجارت کا گھر نہ بناؤ۔“—یوحنا ۲:۱۴-۱۶۔
آٹھویں صدی قبلازمسیح میں خدا کے نبی میکاہ کے زمانے میں بھی اِسی قسم کی صورتحال تھی۔ اُس زمانے میں یہودی مذہبی رہنما ’عدالت سے عداوت رکھتے تھے‘ اور ’اُجرت [یعنی معاوضہ] لے کر تعلیم دیتے تھے۔‘ وہ دعویٰ کرتے تھے کہ اُنہیں خدا کی خوشنودی حاصل ہے۔ وہ کہتے تھے: ”کیا [یہوواہ] ہمارے درمیان نہیں؟“ (میکاہ ۳:۹، ۱۱) لیکن سچ تو یہ ہے کہ یہوواہ خدا اُن کے درمیان نہیں تھا۔ وہ اُن کی روش سے نفرت کرتا تھا۔ اِس لئے یہوواہ خدا نے اپنے نبی میکاہ کے ذریعے اُنہیں سخت ملامت کی۔
آج بھی بہت سے مذہبی رہنما لالچ میں آکر عبادتگاہوں کو ”تجارت کا گھر“ بنا دیتے ہیں۔ بہت سے مذاہب مورتوں اور مذہبی آلات وغیرہ کو فروخت کرکے بہت سا منافع کماتے ہیں۔—۱-یوحنا ۵:۲۱۔
”تُم نے مُفت پایا مُفت دینا“
جب یسوع مسیح نے اپنے رسولوں کو خوشخبری سنانے، بیماروں کو شفا بخشنے اور مُردوں کو زندہ کرنے کے لئے بھیجا تو اُس نے کہا: ”تُم نے مُفت پایا مُفت دینا۔“ (متی ۱۰:۷، ۸) یسوع مسیح کے سچے پیروکار خدا کی خدمت میں جو کام انجام دیتے تھے، وہ اِن کے لئے معاوضہ نہیں لیتے تھے۔ یسوع مسیح نے اِس سلسلے میں ایک عمدہ مثال قائم کی تھی کیونکہ اُس نے کبھی کسی سے معاوضہ نہیں لیا۔
یسوع مسیح کی اچھی مثال پر عمل کرتے ہوئے پولس رسول دوسروں کو خدا کے کلام کی مُفت تعلیم دیتا تھا۔ (۱-کرنتھیوں ۹:۱۸) جب اُسے پیسوں کی ضرورت ہوتی تو وہ خیمے بنانے کا کام کرتا۔ (اعمال ۱۸:۱-۳) اِس لئے وہ اپنے اور اپنے ساتھیوں کے بارے میں یہ کہہ سکتا تھا: ”ہم بہتیروں کی مانند خدا کے کلام کی تجارت نہیں کرتے۔“ (۲-کرنتھیوں ۲:۱۷، کیتھولک ترجمہ) لیکن اب سوال یہ اُٹھتا ہے کہ عبادتگاہ کے سلسلے میں اُٹھنے والے اخراجات کیسے پورے کئے جا سکتے ہیں؟
”خدا خوشی سے دینے والے کو عزیز رکھتا ہے“
یہوواہ کے گواہ اِس اصول پر عمل کرتے ہیں: ”جس نے دل میں جس قدر دینے کا خیال کِیا ہوا ہے اُتنا ہی دے اور خوشی سے دے نہ کہ مجبوری سے کیونکہ خدا خوشی سے دینے والے کو عزیز رکھتا ہے۔“ (۲-کرنتھیوں ۹:۷، نیو اُردو بائبل ورشن) اِس لئے یہوواہ کے گواہ اپنے رسالوں اور کتابوں وغیرہ کے لئے پیسے نہیں لیتے۔ اور نہ ہی وہ کسی کو بپتسمہ دیتے وقت، کسی کا نکاح پڑھاتے وقت یا جنازہ پڑھاتے وقت معاوضہ لیتے ہیں۔ اِس کے علاوہ وہ عبادت کرتے وقت لوگوں سے چندہ لینے کے لئے اُن کے سامنے سے پلیٹ یا ٹوکریاں نہیں گزارتے۔ اِس کی بجائے اُن کی عبادتگاہ میں ایک طرف ایک ڈبہ رکھا ہوتا ہے جس میں کوئی بھی اپنی خوشی سے پیسے ڈال سکتا ہے۔ یہوواہ کے گواہ اِن پیسوں کو بادشاہت کی مُنادی کو فروغ دینے کے لئے استعمال کرتے ہیں۔
دُنیابھر میں یہوواہ کے گواہ اپنی عبادتگاہوں اور برانچ دفتروں وغیرہ کے اخراجات پورے کرنے اور آفت کے وقت امدادی کام کرنے کے لئے اُن پیسوں کو استعمال کرتے ہیں جو کلیسیا کے اراکین اپنی خوشی سے عطیہ کے طور پر دیتے ہیں۔ بعض لوگ عطیہ کے طور پر زیادہ دیتے ہیں جبکہ کچھ لوگ اُس غریب بیوہ کی طرح ہیں جو یسوع مسیح کے زمانے میں رہتی تھی۔ حالانکہ وہ کم ہی پیسے دے پائی پھر بھی یسوع مسیح نے اُس کی تعریف کی۔ (لوقا ۲۱:۲) جو لوگ خدا کے کلام کے اصولوں کو مدِنظر رکھتے ہوئے اپنی صورتحال کے مطابق عطیات دیتے ہیں وہ خوشی، اطمینان اور برکت پاتے ہیں۔—اعمال ۲۰:۳۵؛ ۲-کرنتھیوں ۸:۱۲۔
کیا آپ نے غور کِیا ہے کہ . . .
● یسوع مسیح نے اُن لوگوں سے کیا کہا تھا جو عبادتگاہ میں تجارت کر رہے تھے؟—یوحنا ۲:۱۴-۱۶۔
● کیا پولس رسول مذہبی کاموں کے سلسلے میں معاوضہ لیتا تھا؟—۲-کرنتھیوں ۲:۱۷۔
● خدا کس نیت سے دینے والے لوگوں کو پسند کرتا ہے؟—۲-کرنتھیوں ۹:۷۔
[صفحہ ۲۳ پر عبارت]
”میرے باپ کے گھر کو تجارت کا گھر نہ بناؤ۔“—یوحنا ۲:۱۴-۱۶۔