مواد فوراً دِکھائیں

مضامین کی فہرست فوراً دِکھائیں

ٹائٹینک—‏تاریخ کا مشہورترین بحری جہاز

ٹائٹینک—‏تاریخ کا مشہورترین بحری جہاز

ٹائٹینک‏—‏تاریخ کا مشہورترین بحری جہاز

۱۰ اپریل ۱۹۱۲ء:‏ ٹائٹینک اِنگلینڈ کے شہر ساؤتھ‌ہمپٹن سے روانہ ہوا۔‏ اِس کی منزل امریکہ کا شہر نیویارک تھی۔‏

۱۱ اپریل:‏ ٹائٹینک نے فرانس کے شہر شیربور اور آئرلینڈ کے شہر کوینزٹاؤن سے مسافر اُٹھانے کے بعد بحرِاوقیانوس پار اپنا سفر شروع کِیا۔‏

۱۴ اپریل:‏ رات ۴۰:‏۱۱ پر ٹائٹینک برف کی چٹان سے ٹکرا گیا۔‏

۱۵ اپریل:‏ صبح ۲۰:‏۲ پر ٹائٹینک ڈوب گیا اور تقریباً ۱۵۰۰ لوگ ہلاک ہو گئے۔‏

ٹائٹینک کس طرح کا بحری جہاز تھا؟‏ وہ کیوں ڈوب گیا؟‏ اِن سوالوں کا جواب شمالی آئرلینڈ کے شہر بلفاسٹ میں فوک اینڈ ٹرانسپورٹ میوزیم میں جا کر ملتا ہے۔‏

ایک خاص جہاز

اِس میوزیم کے سابقہ سربراہ کے مطابق ٹائٹینک ‏”‏تاریخ کا سب سے مشہور بحری جہاز ہے۔‏“‏ لیکن ٹائٹینک منفرد نہیں تھا۔‏ جس کمپنی نے ٹائٹینک کو تعمیر کِیا،‏ اُس نے اِس طرز کے دو اَور جہاز بھی بنائے تھے۔‏ * ٹائٹینک اپنے زمانے کے سب سے بڑے جہازوں میں سے ایک تھا۔‏ اِس کی لمبائی تقریباً ۲۶۹ میٹر (‏۸۸۳ فٹ)‏ تھی اور اِس کی چوڑائی تقریباً ۲۸ میٹر (‏۹۳ فٹ)‏ تھی۔‏

اُس زمانے میں یورپ سے امریکہ تک جہاز چلانے والی دو بڑی کمپنیوں کے درمیان سخت مقابلہ تھا۔‏ ایک کا نام وائٹ سٹار لائن اور دوسری کا نام کیونارڈ لائن تھا۔‏ کیونارڈ لائن کے جہاز سب سے تیزرفتار تھے۔‏ اِس کے مقابلے میں وائٹ سٹار لائن نے ایسے جہاز بنوائے جو زیادہ بڑے اور پُرآسائش تھے تاکہ زیادہ سے زیادہ امیر لوگ اِن میں سفر کریں۔‏ ٹائٹینک کو اِسی مقصد کے لئے بنایا گیا تھا۔‏

ٹائٹینک کو ایک اَور مقصد کے لئے بھی بنایا گیا تھا۔‏ شمالی آئرلینڈ کے نیشنل میوزیمز کے سربراہ کا کہنا ہے کہ ”‏۱۹۰۰ء سے ۱۹۱۴ء تک ہر سال تقریباً ۹ لاکھ لوگ امریکہ منتقل ہوئے۔‏“‏ جہاز چلانے والی کمپنیوں نے اِن لوگوں کو یورپ سے امریکہ پہنچا کر بڑا منافع کمایا۔‏ ٹائٹینک کو بھی اِس کے لئے استعمال کِیا جانا تھا۔‏

ایک بھیانک المیہ

ٹائٹینک کے کپتان ایڈورڈ سمتھ جانتے تھے کہ شمالی بحرِاوقیانوس میں برف کی ایسی چٹانیں ہیں جو سمندر میں تیرتی ہیں۔‏ کپتان سمتھ نے اولمپک پر اکثر اِس راستے سے سفر کِیا تھا اور وہ جانتے تھے کہ یہ برفانی چٹانیں جہازوں کو تباہ کر سکتی ہیں۔‏ اُس رات دوسرے جہازوں نے ٹائٹینک کو کئی پیغامات بھیجے کہ اُس علاقے میں برفانی چٹانیں دیکھی گئی ہیں۔‏ لیکن یہ پیغامات یا تو کپتان تک پہنچے نہیں یا پھر اِنہیں نظرانداز کِیا گیا۔‏

اچانک ٹائٹینک کے پہرےداروں نے خبر دی کہ جہاز کے بالکل سامنے ایک برفانی چٹان ہے۔‏ لیکن تب تک بہت دیر ہو چکی تھی۔‏ جہاز کا رُخ فوراً موڑ لیا گیا لیکن پھر بھی وہ ایک طرف سے چٹان کے ساتھ رگڑ کھا گیا۔‏ اِس وجہ سے جہاز کے ڈھانچے کو نقصان پہنچا اور اِس کے اگلے حصے میں پانی بھرنے لگا۔‏ جب کپتان کو اندازہ ہو گیا کہ جہاز ڈوبنے والا ہے تو اُنہوں نے مدد کے لئے پیغامات بھیجے اور حکم دیا کہ جان بچانے والی کشتیاں اُتاری جائیں۔‏

ٹائٹینک پر ۲۰ جان بچانے والی کشتیاں تھیں۔‏ اِن میں تقریباً ۱۱۷۰ لوگوں کی گنجائش تھی لیکن ٹائٹینک کے مسافروں اور عملے کو ملا کر تقریباً ۲۲۰۰ لوگ تھے۔‏ پھر افراتفری میں کئی کشتیوں کو پوری طرح بھرے بغیر سمندر میں اُتار دیا گیا۔‏ اور اِن کشتیوں میں موجود زیادہ‌تر لوگوں نے ایسے لوگوں کو بچانے کی کوشش نہیں کی جنہوں نے جہاز سے چھلانگ لگا دی تھی۔‏ اِس لئے آخرکار صرف ۷۰۵ لوگ زندہ بچے۔‏

آئندہ کے لئے سبق

ٹائٹینک کے حادثے کے بعد بہت سے قانون نافذ کئے گئے تاکہ آئندہ کسی حادثے کی صورت میں زیادہ لوگوں کو بچایا جا سکے۔‏ مثال کے طور پر یہ ہدایت دی گئی کہ ہر جہاز پر اِتنی جان بچانے والی کشتیاں رکھی جائیں کہ اِس پر سوار تمام لوگوں کے لئے گنجائش ہو۔‏

کافی سال تک لوگوں کا ماننا تھا کہ ٹائٹینک اِس لئے اِتنی جلدی ڈوب گیا کہ اِس میں بہت بڑا سوراخ ہو گیا تھا۔‏ لیکن ۱۹۸۵ء میں جب سمندر کی تہہ میں ٹائٹینک کا ملبہ دریافت ہوا تو پتہ چلا کہ ٹھنڈے یخ پانی کی وجہ سے جہاز کے سٹیل کی لچک ختم ہو گئی تھی اور یہ اِتنا سخت ہو گیا تھا کہ جہاز ٹوٹ کر دو حصے ہو گیا۔‏ یہی وجہ تھی کہ تین گھنٹے کے اندراندر جہاز پانی میں غرق ہو گیا۔‏ یوں ایک ایسا المناک سانحہ پیش آیا جسے آج تک یاد کِیا جاتا ہے۔‏

‏[‏فٹ‌نوٹ]‏

^ پیراگراف 8 سب سے پہلے اولمپک نامی جہاز تعمیر کِیا گیا،‏ پھر ٹائٹینک اور اِس کے بعد برِٹینک۔‏

‏[‏صفحہ ۱۸ پر نقشہ]‏

‏(‏تصویر کے لئے چھپے ہوئے صفحے کو دیکھیں)‏

ساؤتھ‌ہمپٹن

شیربور

کوینزٹاؤن

ٹائٹینک کے غرق ہونے کا مقام

نیویارک

بحرِاوقیانوس

‏[‏صفحہ ۱۶،‏ ۱۷ پر تصویر]‏

‏”‏ٹائٹینک“‏ کی تعمیر

‏[‏صفحہ ۱۷ پر تصویر]‏

‏”‏ٹائٹینک“‏ کو دھکیلنے والے پروپیلر

‏[‏صفحہ ۱۷ پر تصویر]‏

‏”‏ٹائٹینک“‏ کو بنانے والی کمپنی کے کارکُن

‏[‏صفحہ ۱۸ پر تصویر]‏

‏”‏ٹائٹینک“‏ کے کپتان ایڈورڈ سمتھ اور جہاز کے داروغہ ہربرٹ میک‌ایلروئی

‏[‏تصویر کا حوالہ]‏

Courtesy CSU Archive/​age fotostock ©

‏”‏‏[‏صفحہ ۱۶ پر تصویروں کے حوالہ‌جات]‏

Pages 12 and  13: Leaving Southampton, under construction, and shipyard: © National

Museums Northern Ireland; propellers: © The Bridgeman Art Library

‏[‏صفحہ ۱۶ پر تصویر کا حوالہ]‏

SZ Photo Knorr & Hirth Bridgeman Art Library ©