رنگبرنگی دُنیا |کیمرون
کیمرون کی سیر
کیمرون میں سب سے پہلے باکا قوم آباد ہوئی۔ اِس قوم کی پہچان اِس کے لوگوں کا چھوٹا قد ہے۔ پھر سولہویں صدی میں پُرتگالی یہاں آئے۔ اِس کے چند صدیوں بعد فولانی قوم نے شمالی کیمرون پر قبضہ کر لیا۔ یہ قوم مذہب کے لحاظ سے مسلمان تھی۔ آج کیمرون کی کُل آبادی کا ۴۰ فیصد حصہ مسیحی اور ۲۰ فیصد حصہ مسلمان ہے جبکہ باقی ۴۰ فیصد آبادی کا تعلق قدیم افریقی مذاہب سے ہے۔
کیمرون کے دیہی علاقوں میں رہنے والے لوگ بہت ہی مہماننواز ہوتے ہیں۔ جب اُن کے گھر کوئی مہمان آتا ہے تو وہ اُس سے بڑے خلوص سے ملتے ہیں اور اُس کو کھانا کھلاتے ہیں۔ اگر کوئی مہمان کھانا کھانے سے انکار کر دے تو میزبان بےعزتی محسوس کرتا ہے۔ لیکن اگر مہمان کھانا کھائے تو یہ میزبان کے لئے بڑے فخر کی بات ہوتی ہے۔
مہمان باریباری سب گھر والوں سے ملتا ہے اور اُن کا حالچال پوچھتا ہے۔ یہاں تک کہ وہ میزبان سے اُس کے مویشیوں کا حال بھی پوچھتا ہے۔ کیمرون کے
رہنے والے جوزف بتاتے ہیں کہ ”جب مہمان جانے لگتا ہے تو میزبان اُس کے ساتھ تھوڑی دُور جاتا ہے اور اُس سے باتچیت کرتا ہے۔ پھر وہ اپنے مہمان کو خداحافظ کہہ کر واپس گھر آ جاتا ہے۔ اگر مہمان کے ساتھ ایسا نہ کِیا جائے تو اُسے بُرا لگتا ہے۔“کبھیکبھار دوست ایک ہی تھال میں ہاتھ سے کھانا کھاتے ہیں۔ کیمرون میں اِس طرح مل کر کھانا کھانے کو اتحاد کی علامت سمجھا جاتا ہے۔ اگر کبھی دوستوں میں اَنبن ہو جائے تو اُن کی صلح کرانے کے لئے اُن سے کہا جاتا ہے کہ وہ ایک پلیٹ میں کھانا کھائیں۔ جب دوست اِس طرح کھانا کھاتے ہیں تو سب جان جاتے ہیں کہ اُن میں صلح ہو گئی ہے۔