عالمی اُفق
ریاستہائے متحدہ امریکہ
ہر روز ریاستہائے متحدہ امریکہ کے 20 سے زیادہ سابق فوجی خودکُشی کر لیتے ہیں۔ ہر مہینے تقریباً 950 ایسے سابق فوجی خودکُشی کرنے کی کوشش کرتے ہیں جن کو سابق فوجیوں کی دیکھبھال کرنے والے محکمے کی طرف سے مدد ملتی ہے۔
چین
اخبار چائنہ ڈیلی کے مطابق، ”چین میں بہت سی عورتیں کام کے سلسلے میں کسی دوسرے علاقے میں جا کر رہنے لگتی ہیں۔ اِن میں سے جن عورتوں کی عمر 30 سال سے کم ہوتی ہے، اُن میں سے 50 فیصد شادی سے پہلے حاملہ ہو جاتی ہیں۔ اِس سے ظاہر ہوتا ہے کہ 30 سال پہلے کی نسبت ایسی عورتوں کی تعداد میں تیزی سے اِضافہ ہوا ہے جو شادی کے بغیر ماں بنی ہیں۔“ کہا جاتا ہے کہ چین کے لوگ ”اب شادی کے بغیر اِکٹھے رہنے کو اِتنا بُرا نہیں سمجھتے۔“
یونان
سن 1974ء میں یونان سے ملیریے کی بیماری کو تقریباً ختم کر دیا گیا تھا۔ لیکن اب لوگ پھر سے اِس بیماری کا شکار ہو رہے ہیں۔ خیال کِیا جاتا ہے کہ ملیریے کی بیماری اِس لئے پھر سے سر اُٹھا رہی ہے کیونکہ ملک کی معاشی حالت بہت خراب ہے اور حکومت نے صحت کے اخراجات میں کمی کر دی ہے۔
بھارت
اگرچہ بہت سے لوگوں نے مغربی سوچ کو اپنا لیا ہے لیکن ایک سروے کے دوران 74 فیصد لوگوں نے کہا کہ وہ اپنی پسند سے شادی کرنے کی بجائے اپنے ماںباپ کی پسند سے شادی کرنے کو ترجیح دیں گے۔ اِسی سروے میں 89 فیصد لوگوں نے کہا کہ وہ اپنے بیویبچوں کو لے کر الگ آباد ہونے کی بجائے اپنے ماںباپ اور دادا دادی کے ساتھ ایک ہی گھر میں رہنا پسند کرتے ہیں۔
اِٹلی
”یورپ کے بہت سے امیر ملکوں اور امریکہ میں کیتھولک مذہب کا اثر کم ہوتا جا رہا ہے۔ ہمارے رواج بہت پُرانے ہو گئے ہیں۔ ہمارے گرجا گھر بڑے ہیں، ہمارے کانونٹ خالی ہیں اور چرچ کا نظام بہت پیچیدہ ہے۔ ہماری مذہبی رسومات اور پوشاکیں بس شانوشوکت دِکھانے کے لئے رہ گئی ہیں۔ . . . کیتھولک مذہب زمانے سے 200 سال پیچھے ہے۔“—کارڈینل کارلو مارٹینی کا اِنٹرویو جو اُن کی موت کے بعد اخبار کورئیر ڈیلا سیرا میں شائع ہوا۔