کیا یہ خالق کی کاریگری ہے؟
مُنہ سے بچے پیدا کرنے والی مینڈکی کا تولیدی نظام
مُنہ سے بچے پیدا کرنے والے مینڈکوں کی نسل آسٹریلیا میں پائی جاتی تھی۔ خیال کِیا جاتا ہے کہ 2002ء میں یہ نسل ختم ہو گئی تھی۔ اِس مینڈک کا تولیدی نظام بہت ہی عجیبوغریب تھا۔ مینڈکی اپنے بارآور انڈوں کو نگل لیتی تھی اور چھ ہفتوں تک اِن کو اپنے معدے میں پالتی تھی۔ اِس کے بعد بچے جوان مینڈکوں کی صورت میں اپنی ماں کے مُنہ سے باہر نکل آتے تھے۔
چونکہ معدے میں بچوں کے ہضم ہو جانے کا خطرہ ہوتا تھا اِس لیے مینڈکی کھانا چھوڑ دیتی تھی۔ اِس کے علاوہ اُس کے معدے میں تیزاب بننا بھی بند ہو جاتا تھا۔ خیال کِیا جاتا ہے کہ انڈوں سے جو کیمیا خارج ہوتا تھا، اُس کی وجہ سے معدے میں تیزاب بننے کا عمل رُک جاتا تھا۔
ایک مینڈکی تقریباً دو درجن انڈوں کو اپنے اندر پال سکتی تھی۔ بچوں کے پیدا ہونے تک ایک مینڈکی کا وزن اپنے نارمل وزن سے تقریباً 40 فیصد تک بڑھ جاتا تھا۔ یہ بالکل ایسے ہی ہے جیسے ایک عورت کا نارمل وزن 68 کلو (150 پونڈ) ہو اور اُس کے پیٹ میں 24 بچے پَل رہے ہوں جن میں سے ہر ایک کا وزن 8.1 کلو (4 پونڈ) ہو۔ مینڈکی کے بچے اُس کے معدے کو اِتنا پھلا دیتے تھے کہ اِس وجہ سے اُس کے پھیپھڑے دب جاتے تھے۔ لیکن وہ اپنی جلد کے ذریعے سانس لے سکتی تھی۔
چھ ہفتے بعد ننھے مینڈک عموماً کچھ دنوں کے وقفے سے اپنی ماں کے مُنہ سے باہر نکلنا شروع کر دیتے تھے۔ لیکن اگر ماں کسی طرح کا خطرہ محسوس کرتی تھی تو وہ اپنے بچوں کو خود ہی مُنہ سے باہر اُگل دیتی تھی۔ تحقیقدانوں نے ایک دفعہ دیکھا کہ ایک مینڈکی نے ایک ہی وقت میں چھ بچوں کو اپنے مُنہ سے ایک میٹر (تقریباً 40 اِنچ) کی دُوری پر پھینکا۔
کچھ لوگ مانتے ہیں کہ مُنہ سے بچے پیدا کرنے والے مینڈک کا تولیدی نظام اِرتقا کے ذریعے وجود میں آیا۔ اِرتقا کے نظریے کے مطابق مختلف مرحلوں سے آہستہآہستہ گزرنے کے بعد جانوروں کی ایک نئی قسم وجود میں آتی ہے۔ لیکن غور کریں کہ اِس سلسلے میں سائنسدان اور اِرتقا کے نظریے کو فروغ دینے والے مائیکل جے ٹیلر نے کیا لکھا۔ اُنہوں نے لکھا: ”یہ ہو ہی نہیں سکتا کہ اِس مینڈک کا تولیدی نظام آہستہآہستہ بدلا ہو کیونکہ اگر ایسا ہوتا تو اِس کا نظام مختلف مرحلوں سے گزرتے وقت کام کرنا چھوڑ دیتا۔“ یہی وجہ ہے کہ کچھ لوگ اِس نتیجے پر پہنچے ہیں کہ اِس مینڈک کا تولیدی نظام اِرتقا کے ذریعے وجود میں نہیں آیا تھا بلکہ اِسے خلق کِیا گیا تھا۔ *
آپ کا کیا خیال ہے؟ کیا مُنہ سے بچے پیدا کرنے والی مینڈکی کا تولیدی نظام خودبخود وجود میں آیا؟ یا کیا یہ خالق کی کاریگری تھی؟
^ پیراگراف 7 چارلس ڈارون نے اپنی کتاب آریجن آف سپیشیز میں لکھا: ”فطری اِنتخاب صرف اُسی صورت میں ممکن ہے جب جانوروں کی ایک قسم آہستہآہستہ بدلتی ہے۔ وہ ایک دم سے بدل نہیں سکتی۔“