اِنٹرویو | انٹونیو ڈیلا گاٹا
ایک پادری نے اپنا چرچ کیوں چھوڑ دیا؟
انٹونیو ڈیلا گاٹا نے نو سال تک روم میں پادری کے طور پر تربیت حاصل کی۔ پھر 1969ء میں اُنہیں پادری مقرر کِیا گیا۔ بعد میں وہ اِٹلی کے شہر ناپولی کے قریب واقع سیمنری کے سربراہ کے طور پر کام کرنے لگے۔ یہاں اُنہوں نے بائبل کا کافی مطالعہ کِیا اور اِس پر سوچ بچار کی اور یوں اِس نتیجے پر پہنچے کہ کیتھولک مذہب کی تعلیمات بائبل پر مبنی نہیں ہیں۔ اُنہوں نے جاگو! کے ناشرین کو بتایا کہ خدا کو ڈھونڈنے کے لیے اُنہوں نے کیا کیا کوششیں کیں۔
ہمیں اپنے بچپن کے بارے میں کچھ بتائیں۔
مَیں 1943ء میں اِٹلی میں پیدا ہوا۔ مَیں اپنے بہن بھائیوں کے ساتھ ایک چھوٹے سے گاؤں میں پلا بڑھا۔ یہاں میرے ابو ایک کسان اور بڑھئی کے طور پر کام کرتے تھے۔ میری پرورش کیتھولک گھرانے میں ہوئی۔
آپ پادری کیوں بننا چاہتے تھے؟
جب مَیں چھوٹا تھا تو مجھے چرچ میں پادریوں کے وعظ سننا بہت اچھا لگتا تھا۔ جس انداز سے وہ وعظ پیش کرتے تھے اور عبادت کے دوران جو رسمیں کرتے تھے، مَیں اُن سے بہت متاثر تھا۔ اِس لیے میرے دل میں بھی پادری بننے کی خواہش پیدا ہوئی۔ جب مَیں 13 سال کا ہوا تو میری امی مجھے ایک ایسے بورڈنگ سکول لے گئیں جہاں لڑکوں کو تیار کِیا جاتا تھا تاکہ وہ پادری کے طور پر تربیت حاصل کر سکیں۔
یہاں آپ کو جو تربیت دی گئی، کیا اُس میں بائبل کا مطالعہ بھی شامل تھا؟
کچھ خاص نہیں۔ جب مَیں 15 سال کا تھا تو میرے اُستادوں نے مجھے اِنجیل دی جس میں یسوع مسیح کی زندگی اور مُنادی کے کام کے بارے میں لکھا تھا۔ مَیں نے اِسے کئی بار پڑھا۔ جب مَیں 18 سال کا ہوا تو مَیں روم کی ایسی یونیورسٹیوں میں گیا جو پوپ کی زیرِنگرانی تھیں۔ یہاں مَیں نے لاطینی، یونانی، تاریخ، فلسفے، نفسیات اور کیتھولک عقیدوں کے بارے میں تعلیم حاصل کی۔ اگرچہ ہم بائبل کی اُن آیتوں کو دُہراتے رہتے تھے جو ہم نے زبانی یاد کی تھیں اور ہم ہر اِتوار کو چرچ میں بائبل کی پڑھائی بھی سنا کرتے تھے لیکن ہم اِن پر بالکل تحقیق نہیں کرتے تھے۔
آپ کو سیمنری کا سربراہ بنایا گیا۔ تو کیا آپ کی ذمےداریوں میں تعلیم دینا بھی شامل تھا؟
مَیں خاص طور پر منتظم کے طور پر کام کرتا تھا۔ لیکن چرچ کے عقیدوں کے بارے میں کلاسیں بھی دیتا تھا۔
آپ کا دل چرچ سے کیوں اُٹھ گیا؟
مَیں نے چرچ میں تین ایسی باتیں دیکھیں جن کی وجہ سے مَیں اُلجھن میں پڑ گیا۔ پہلی بات تو یہ تھی کہ چرچ سیاست میں ملوث تھا۔ دوسری بات یہ کہ پادریوں اور چرچ کے رُکنوں کے بُرے چالچلن کو نظرانداز کِیا جاتا تھا۔ اور تیسری بات یہ کہ مجھے کیتھولک چرچ کے کچھ عقیدے ٹھیک نہیں لگتے تھے۔ مثال کے طور پر مَیں اِس بات کو سمجھ نہیں پاتا تھا کہ بھلا محبت کرنے والا خدا لوگوں کے مرنے کے بعد اُنہیں ہمیشہ تک سزا کیسے دے سکتا ہے؟ اِس کے علاوہ مَیں یہ بھی سوچتا تھا کہ کیا خدا واقعی یہ چاہتا ہے کہ ہم ہاتھ میں روزری لیے دُعاؤں کو باربار دُہراتے رہیں؟ *
تو پھر آپ نے کیا کِیا؟
مَیں نے رو کر خدا سے رہنمائی کے لیے دُعا کی۔ اِس کے علاوہ مَیں نے کیتھولک بائبل کی ایک کاپی خریدی جو اِطالوی زبان میں نئی نئی شائع ہوئی تھی۔ مَیں نے اِسے پڑھنا شروع کِیا۔ پھر ایک اِتوار کی صبح جب مَیں پاک شراکت دے کر فارغ ہوا تو دو آدمی سیمنری آئے۔ اُنہوں نے بتایا کہ وہ یہوواہ کے گواہ ہیں۔ ہم
نے کوئی ایک گھنٹے سے زیادہ دیر تک بائبل کے مختلف موضوعات پر بات کی، خاص طور پر اِس موضوع پر کہ بائبل کے مطابق سچے مذہب کی نشانیاں کیا ہیں۔اِن یہوواہ کے گواہوں سے مل کر آپ کو کیسا لگا؟
مَیں نے دیکھا کہ اِن آدمیوں کا ایمان بہت مضبوط تھا اور وہ بڑی آسانی سے کیتھولک بائبل سے آیتوں کا حوالہ دے سکتے تھے۔ اِن باتوں نے مجھے بہت متاثر کِیا۔ بعد میں ایک گواہ میرے پاس آنے لگا جس کا نام ماریو تھا۔ چاہے موسم کیسا بھی ہوتا، وہ ہر ہفتے صبح ٹھیک 9 بجے سیمنری کے دروازے کی گھنٹی بجاتے۔ وہ بڑے صبر سے مجھے تعلیم دیتے رہے۔
جب دوسرے پادریوں کو پتہ چلا کہ آپ یہوواہ کے گواہوں سے ملتے ہیں تو اُنہیں کیسا لگا؟
مَیں نے اُن سے بھی کہا کہ جب یہوواہ کے گواہ میرے پاس آتے ہیں تو وہ بھی ہمارے ساتھ بیٹھیں۔ لیکن اِن میں سے کسی کو بھی بائبل کا مطالعہ کرنے میں کوئی دلچسپی نہیں تھی۔ البتہ مجھے بائبل کا مطالعہ کرنا بہت اچھا لگتا تھا۔ مَیں بہت شاندار باتیں سیکھ رہا تھا، جیسے کہ خدا بُرائی اور دُکھ تکلیف کی اِجازت کیوں دیتا ہے۔ یہ ایک ایسی بات تھی جس نے کافی عرصے سے مجھے کشمکش میں ڈالا ہوا تھا۔
کیا آپ سے بڑے عہدے والے پادریوں نے آپ کو بائبل کا مطالعہ کرنے سے روکنے کی کوشش کی؟
مَیں 1975ء میں کئی بار روم گیا تاکہ مَیں وہاں کے بڑے بڑے پادریوں کو وہ تعلیمات بتا سکوں جو مَیں سیکھ رہا تھا۔ اِن پادریوں نے میری سوچ بدلنے کی بہت کوشش کی لیکن اِن میں سے کسی نے بھی اپنی بات ثابت کرنے کے لیے بائبل اِستعمال نہیں کی۔ آخرکار 9 جنوری 1976ء کو مَیں نے ویٹیکن کو لکھا کہ اب سے مَیں کیتھولک نہیں ہوں۔ دو دن بعد مَیں نے سیمنری کو چھوڑ دیا اور ٹرین پکڑ کر پہلی بار یہوواہ کے گواہوں کے اِجلاس پر گیا۔ یہ دراصل ایک اِجتماع تھا جس میں یہوواہ کے گواہوں کی کئی کلیسیائیں جمع تھیں۔ جو کچھ چرچ میں کِیا جاتا تھا، یہ اِجلاس اُس سے بالکل فرق تھا۔ ہر یہوواہ کے گواہ کے پاس بائبل تھی اور جب مقرر کسی آیت کا حوالہ دیتا تھا تو سب کے سب اپنی بائبل سے اُس آیت کو دیکھتے تھے۔
چرچ چھوڑنے پر آپ کے گھر والوں کا کیا ردِعمل تھا؟
زیادہتر نے میری سخت مخالفت کی۔ مگر مجھے پتہ چلا کہ میرا ایک بھائی شمالی اِٹلی کے ایک علاقے میں یہوواہ کے گواہوں کے ساتھ بائبل کا مطالعہ کر رہا تھا۔ مَیں اُس سے ملنے گیا۔ یہاں کے گواہوں نے نوکری اور گھر ڈھونڈنے میں میری مدد کی۔ اِس کے چند مہینے بعد مَیں نے یہوواہ کے گواہ کے طور پر بپتسمہ لے لیا۔
آخرکار مَیں خدا کے قریب آ گیا ہوں۔
کیا آپ کو اپنے فیصلے پر کوئی پچھتاوا ہے؟
بالکل نہیں۔ آخرکار مَیں خدا کے قریب آ گیا ہوں۔ اِس کی وجہ یہ ہے کہ جو کچھ مَیں اُس کے بارے میں جانتا ہوں، وہ بائبل پر مبنی ہے نہ کہ اِنسانی نظریات یا چرچ کی روایتوں پر۔ اب مَیں دوسروں کو پورے یقین اور سچائی کے ساتھ تعلیم دے سکتا ہوں۔
^ پیراگراف 13 پاک کلام میں اِن سوالوں اور بہت سے دیگر سوالوں کے بھی واضح جواب دیے گئے ہیں۔ اور حصہ ”مطبوعات“ کو دیکھیں۔