جب کوئی عزیز بیمار ہوتا ہے
”جب ابو کو ہسپتال سے چھٹی ملنے والی تھی تو ہم نے ڈاکٹر سے درخواست کی کہ وہ ہمیں اُن کے خون کے ٹیسٹ کی رپورٹ کے بارے میں سمجھائیں۔ ڈاکٹر نے ہمیں یقین دِلایا کہ ابو کی رپورٹیں بالکل ٹھیک ہیں۔ لیکن پھر بھی ڈاکٹر نے ہمارے ساتھ رپورٹیں دیکھیں۔ وہ یہ دیکھ کر حیران رہ گئے کہ دو رپورٹیں ٹھیک نہیں تھیں۔ اِس پر اُنہوں نے ہم سے معذرت کی اور ایک دوسرے ماہر ڈاکٹر کو بلایا۔ اب ابو کی صحت کافی بہتر ہے۔ لیکن ہمیں اِس بات کی خوشی ہے کہ ہم نے ڈاکٹر سے سوال پوچھے۔“—میریبل۔
جب ایک شخص ڈاکٹر کے پاس جاتا ہے یا اُسے ہسپتال میں داخل کِیا جاتا ہے تو عموماً وہ کافی پریشان ہوتا ہے۔ میریبل کے واقعے سے ظاہر ہوتا ہے کہ جب ہم ایسی صورت میں اپنے کسی دوست یا رشتےدار کی مدد کرتے ہیں تو یہ اُس کے لیے فائدہمند ہو سکتا ہے، یہاں تک کہ اُس کی جان بھی بچ سکتی ہے۔ اگر آپ کا کوئی عزیز بیمار ہو تو آپ اُس کی مدد کیسے کر سکتے ہیں؟
ڈاکٹر سے ملاقات سے پہلے: مریض کی مدد کریں کہ وہ اپنی ساری علامات لکھے اور اُن دوائیوں کے نام بھی لکھے جو وہ لیتا ہے۔ اُن سوالوں کی فہرست بھی بنائیں جو آپ کو ڈاکٹر سے پوچھنے ہیں۔ مریض کی مدد کریں تاکہ وہ ڈاکٹر کو اپنی بیماری کی تفصیلات بتا سکے اور یہ بھی بتا سکے کہ یہ بیماری اُس کے خاندان میں چلتی آ رہی ہے یا نہیں۔ یہ نہ سوچیں کہ ڈاکٹر کو یہ ساری باتیں پہلے سے پتہ ہوں گی یا وہ اِن کے بارے میں ضرور پوچھے گا۔
ڈاکٹر سے ملاقات کے دوران: اِس بات کی تسلی کر لیں کہ آپ کو اور مریض کو ڈاکٹر کی ساری باتیں سمجھ آ گئی ہیں۔ ڈاکٹر سے سوال کریں لیکن اُسے غلط ثابت کرنے کی کوشش نہ کریں۔ مریض کو خود بات کرنے اور سوال پوچھنے دیں۔ ڈاکٹر کی بات توجہ سے سنیں اور اہم باتیں لکھ لیں۔ ڈاکٹر سے پوچھیں کہ اِس بیماری کے لیے اَور کون کون سے علاج دستیاب ہیں۔ کبھی کبھار شاید یہ اچھا ہوگا کہ آپ مریض کو تجویز دیں کہ وہ کسی اَور ڈاکٹر سے بھی مشورہ کرے۔
ڈاکٹر سے ملاقات کے بعد: جو کچھ ڈاکٹر نے بتایا ہے، اُس کے بارے میں مریض کے ساتھ باتچیت کریں۔ اِس بات کا دھیان رکھیں کہ مریض ڈاکٹر کی بتائی ہوئی دوائیاں ہی خریدے اور اِنہیں اُس کی ہدایت کے مطابق اِستعمال کرے۔ اُس کی حوصلہافزائی کریں کہ اگر کسی دوائی کی وجہ سے اُس کی طبیعت بگڑ جائے تو فوراً ڈاکٹر کے پاس جائے۔ اگر ڈاکٹر نے اُسے کوئی اَور ہدایت دی ہے، مثلاً یہ کہ وہ کچھ ہفتوں کے بعد دوبارہ سے اُس کے پاس آئے تو اُسے یہ بات یاد دِلائیں۔ اُسے تسلی دیں کہ وہ زیادہ
پریشان نہ ہو اور بیماری کے بارے میں زیادہ معلومات حاصل کرنے میں بھی اُس کی مدد کریں۔ہسپتال میں
پُرسکون رہیں اور ہوشوحواس سے کام لیں: جب ایک شخص کو ہسپتال میں داخل کِیا جاتا ہے تو ہو سکتا ہے کہ وہ کافی پریشان ہو۔ لیکن اگر آپ پُرسکون رہتے ہیں اور ہوشوحواس سے کام لیتے ہیں تو شاید ڈاکٹر اور مریض دونوں پُرسکون رہیں اور غلطیوں کا اِمکان کم ہو۔ داخلہ فارم دھیان سے پُر کریں۔ یاد رکھیں کہ مریض اپنے علاج کے سلسلے میں خود فیصلہ کرنے کا حق رکھتا ہے اور اُس کے حق کا احترام کریں۔ اگر وہ اِتنا بیمار ہے کہ وہ خود فیصلہ نہیں کر سکتا تو اُن ہدایات پر عمل کریں جو اُس نے اپنے علاج کے سلسلے میں پہلے سے کسی دستاویز میں لکھی ہیں یا اُس شخص سے پوچھیں جسے اُس نے اپنی خاطر فیصلہ کرنے کے لیے مقرر کِیا ہے۔ *
ڈاکٹروں اور نرسوں سے بات کرنے سے نہ ہچکچائیں: اگر آپ کی وضع قطع اچھی ہے اور آپ ڈاکٹروں اور نرسوں سے احترام سے بات کرتے ہیں تو ہو سکتا ہے کہ وہ مریض کا زیادہ دھیان رکھیں اور اُس کی زیادہ اچھی طرح دیکھبھال کریں۔ بہت سے ہسپتالوں میں ایک مریض کو مختلف ڈاکٹر دیکھتے ہیں۔ اُن کی مدد کرنے کے لیے آپ اُنہیں بتا سکتے ہیں کہ دوسرے ڈاکٹروں نے مریض کی حالت کے بارے میں کیا بتایا ہے۔ چونکہ آپ مریض کو اچھی طرح سے جانتے ہیں اِس لیے اگر آپ کو اُس کی جسمانی یا ذہنی حالت میں کوئی تبدیلی نظر آئے تو ڈاکٹر کو بتائیں۔
احترام اور شکرگزاری ظاہر کریں: ہسپتال کے عملے پر اکثر کام کا بہت دباؤ ہوتا ہے۔ اُن کے ساتھ ویسا ہی سلوک کریں جیسا آپ چاہتے ہیں کہ آپ کے ساتھ کِیا جائے۔ (متی 7:12) اُن کے تجربے اور قابلیت پر بھروسا رکھیں اور اُن کی محنت کے لیے اُن کا شکریہ ادا کریں۔ اِس طرح وہ آپ کے عزیز کی دیکھبھال خوشی سے کریں گے۔
ہم میں سے کوئی بھی بیمار ہونے سے بچ نہیں سکتا۔ لیکن اگر آپ کو کسی عزیز کے ساتھ ڈاکٹر کے پاس جانا پڑے تو اِس مضمون میں دیے گئے مشوروں پر عمل کریں۔ یوں آپ اُس کی اچھی طرح سے مدد کر سکیں گے۔—امثال 17:17۔
^ پیراگراف 8 ہر ملک میں مریضوں کے حقوق اور فرائض کے متعلق قوانین فرق ہیں۔ اِس بات کا خیال رکھیں کہ علاج کے سلسلے میں اُس کی ساری دستاویزات مکمل ہوں اور زیادہ پُرانی نہ ہوں۔