پہلکار بنیں اور خدا کے ساتھ دوستی مضبوط کریں
”خدا کی مدحسرائی کرنا بھلا ہے۔“—زبور ۱۴۷:۱۔
۱، ۲. (الف) جب ہم دوسروں کے ساتھ اپنے کسی دوست کے بارے میں بات کرتے ہیں تو اِس کا کیا نتیجہ نکلتا ہے؟ (اِس مضمون کی پہلی تصویر کو دیکھیں۔) (ب) ہم کن سوالوں پر غور کریں گے؟
جب ہم اپنے کسی دوست کی شخصیت کے بارے میں سوچتے ہیں اور اُس کے بارے میں دوسروں سے بات کرتے ہیں تو اُس کے ساتھ ہماری دوستی اَور مضبوط ہوتی ہے۔ اِسی طرح یہوواہ خدا کی ذات اور کاموں کے بارے میں سوچنے اور دوسروں سے اُس کے بارے میں بات کرنے سے خدا کے ساتھ ہماری دوستی اَور گہری ہوتی ہے۔ داؤد جب بھیڑیں چرایا کرتے تھے تو وہ رات کو اکثر ستاروں بھرے آسمان کو دیکھتے تھے اور اپنے خالق کے بےمثال کاموں پر غور کرتے تھے۔ اُنہوں نے لکھا: ”جب مَیں تیرے آسمان پر جو تیری دستکاری ہے اور چاند اور ستاروں پر جن کو تُو نے مقرر کِیا غور کرتا ہوں تو پھر اِنسان کیا ہے کہ تُو اُسے یاد رکھے اور آدمزاد کیا ہے کہ تُو اُس کی خبر لے؟“ (زبور ۸:۳، ۴) اِس کے علاوہ جب پولسُ رسول نے غور کِیا کہ خدا نے روحانی اِسرائیل کے بارے میں اپنا مقصد کتنے عمدہ طریقے سے پورا کِیا ہے تو اُنہوں نے خدا کی شان میں کہا: ”واہ! خدا کی دولت اور حکمت اور علم کیا ہی عمیق ہے!“—روم ۱۱:۱۷-۲۶، ۳۳۔
۲ مُنادی کے کام میں ہمیں یہوواہ خدا کے کاموں اور اُس کی خوبیوں کے بارے میں بات کرنے اور اُن پر غور کرنے کا موقع ملتا ہے۔ یوں ہم خدا کے اَور قریب آتے ہیں۔ ہمارے بہت سے پہلکار یہ مانتے ہیں کہ مُنادی کے کام میں زیادہ حصہ لینے کی وجہ سے اُن کے دل میں خدا سے محبت اَور بڑھ گئی ہے۔ اگر آپ ابھی پہلکار کے طور پر خدمت کر رہے ہیں یا پھر آپ پہلکار بننے کے بارے میں سوچ رہے ہیں تو اِس سوال پر غور کریں: ”ایک پہلکار کے طور پر خدمت کرنے سے خدا کے ساتھ میری دوستی اَور مضبوط کیسے ہو سکتی ہے؟“ اگر آپ پہلکار ہیں تو خود سے پوچھیں: ”مَیں اپنی خدمت کو کیسے جاری رکھ سکتا ہوں؟“ اور اگر آپ پہلکار نہیں ہیں تو خود سے پوچھیں: ”مَیں پہلکار کے طور پر خدمت کرنے کے لئے کیا کر سکتا ہوں؟“ آئیں، ہم پہلے یہ دیکھیں کہ پہلکار کے طور پر خدمت کرنے سے خدا کے ساتھ ہماری دوستی کیسے مضبوط ہوتی ہے۔
خدا کے ساتھ دوستی مضبوط کرنے کا ذریعہ
۳. جب ہم دوسروں کو خدا کی بادشاہت میں ملنے والی برکتوں کے بارے میں بتاتے ہیں تو اِس کا ہم پر کیا اثر ہوتا ہے؟
۳ جب ہم دوسروں کو خدا کی بادشاہت میں ملنے والی برکتوں کے بارے میں زبور ۳۷:۱۰، ۱۱، دانیایل ۲:۴۴، یوحنا ۵:۲۸، ۲۹ یا پھر مکاشفہ ۲۱:۳، ۴۔ جب جب ہم دوسروں کو اِن آیتوں میں درج وعدوں کے بارے میں بتاتے ہیں، اِس بات پر ہمارا یقین پکا ہوتا جاتا ہے کہ ”ہر اچھی بخشش اور ہر کامل اِنعام“ ہمارے فراخدل خدا کی طرف سے ملتا ہے۔ یوں ہم اُس کے نزدیک سے نزدیکتر ہوتے جاتے ہیں۔—یعقو ۱:۱۷۔
بتاتے ہیں تو ہم یہوواہ خدا کے اَور قریب آتے ہیں۔ گھرگھر خوشخبری سناتے وقت آپ کونسی آیتیں پڑھنا پسند کرتے ہیں؟ شاید۴. جب ہم مُنادی کے دوران اُن لوگوں کا حال دیکھتے ہیں جو بائبل کی تعلیمات سے واقف نہیں تو خدا کی بھلائی کے لئے ہماری قدر کیوں بڑھتی ہے؟
۴ مُنادی کے دوران جب ہم اُن لوگوں کا حال دیکھتے ہیں جو بائبل کی تعلیمات سے واقف نہیں تو ہمارے دل میں سچائی کے لئے قدر اَور بڑھتی ہے۔ دُنیا کے لوگوں کے پاس اچھی رہنمائی کا کوئی ذریعہ نہیں ہے اِس لئے وہ حقیقی خوشی اور کامیابی حاصل نہیں کر سکتے۔ بہت سے لوگوں کو مستقبل کی فکر کھائے جاتی ہے اور اُنہیں حالات بہتر ہونے کی کوئی اُمید نظر نہیں آتی۔ وہ یہ نہیں سمجھتے کہ زندگی کا مقصد کیا ہے۔ یہاں تک کہ بہت سے مذہبی لوگ بھی بائبل کا علم نہیں رکھتے۔ وہ شہر نینوہ کے لوگوں کی طرح ہیں۔ (یوناہ ۴:۱۱ کو پڑھیں۔) جب ہم مُنادی کے کام میں زیادہ حصہ لیتے ہیں تو ہم خدا کے بندوں کی حالت اور دُنیا کے لوگوں کی حالت میں زمینآسمان کا فرق دیکھتے ہیں۔ (یسع ۶۵:۱۳) ہمیں محسوس ہوتا ہے کہ یہوواہ خدا نہایت بھلا ہے کیونکہ وہ نہ صرف ہماری روحانی ضروریات پوری کرتا ہے بلکہ سب لوگوں کو حقیقی خوشی اور اُمید حاصل کرنے کا موقع بھی دیتا ہے۔—مکا ۲۲:۱۷۔
۵. جب ہم دوسروں کو سچائی سکھانے میں مصروف رہتے ہیں تو ہمیں کیا فائدہ ہوتا ہے؟
۵ جب ہم دوسروں کو سچائی سکھانے میں مصروف رہتے ہیں تو ہم اپنے مسائل کے بارے میں حد سے زیادہ فکرمند نہیں رہتے۔ یہ بات ٹریشا کے معاملے میں بالکل سچ ثابت ہوئی جو ایک پہلکار ہیں۔ اُن کے ماںباپ کی طلاق ہو گئی تھی جس کی وجہ سے اُنہیں سخت صدمہ پہنچا۔ ایک دن وہ بہت غمگین تھیں اور اُن کا کہیں بھی جانے کو دل نہیں چاہ رہا تھا۔ پھر بھی وہ تین بچوں کو بائبل کا مطالعہ کرانے گئیں۔ وہ بچے بڑے مشکل وقت سے گزر رہے تھے۔ اُن کا باپ اُنہیں چھوڑ کر چلا گیا تھا اور اُن کا بڑا بھائی اُن پر بہت ظلم کرتا تھا۔ ٹریشا نے بتایا: ”میرا دُکھ اِن بچوں کی مشکلوں کے مقابلے میں کچھ بھی نہیں تھا۔ مطالعے کے دوران اُن کی آنکھیں خوشی سے چمک اُٹھیں اور اُن کے چہرے کھلکھلا اُٹھے۔“ خاص طور پر اُس دن ٹریشا کو اِن بچوں سے بڑا حوصلہ ملا۔
۶، ۷. (الف) جب ہم دوسروں کو بائبل کی سچائیاں سکھاتے ہیں تو ہمارا ایمان کیوں مضبوط ہوتا ہے؟ (ب) جب ہم اُن لوگوں کی زندگی میں بہتری آتے ہوئے دیکھتے ہیں جن کے ساتھ ہم مطالعہ کرتے ہیں تو اِس کا ہم پر کیا اثر ہوتا ہے؟
۶ جب ہم دوسروں کو بائبل کی سچائیاں سکھاتے ہیں تو اِن پر ہمارا ایمان مضبوط ہوتا ہے۔ پولسُ رسول کے زمانے میں کچھ لوگ دوسروں کو تو نیکی کا درس دیتے تھے مگر خود اُس پر عمل نہیں کرتے تھے۔ ایسے لوگوں کے بارے میں پولسُ رسول نے لکھا: ’تُم جو اَوروں کو سکھاتے ہو اپنے آپ کو کیوں نہیں سکھاتے؟‘ (روم ۲:۲۱) ہمارے پہلکار ایسے نہیں ہیں۔ اُنہیں دوسروں کو بائبل سے تعلیم دینے کے بہت سے موقعے ملتے ہیں۔ لیکن وہ دوسروں کو تعلیم دینے سے پہلے خود اچھی طرح تیاری کرتے ہیں۔ اور لوگوں کے سوالوں کے جواب دینے کے لئے گہری تحقیق کرتے ہیں۔ ایک پہلکار بہن جن کا نام جنین ہے، اُنہوں نے کہا: ”جتنا زیادہ مَیں دوسروں کو بائبل کی سچائیاں سکھاتی ہوں اُتنا ہی یہ سچائیاں میرے دلودماغ میں گھر کرتی جاتی ہیں۔ یوں میرا ایمان دنبہدن بڑھتا جاتا ہے۔“
۷ جب ہم دیکھتے ہیں کہ بائبل کے اصولوں پر عمل کرنے سے اُن لوگوں کی زندگی بہتر ہو رہی ہے جن کے ساتھ ہم مطالعہ کرتے ہیں تو خدا کی حکمت کے لئے ہماری قدر بڑھتی ہے۔ (یسع ۴۸:۱۷، ۱۸) اِس سے ہمارا یہ عزم مضبوط ہوتا ہے کہ ہم بائبل کے اصولوں پر عمل کرتے رہیں گے۔ اِس سلسلے میں ایک پہلکار ایڈریانا نے کہا: ”جب لوگ اپنے بلبوتے پر کچھ کرنے کی کوشش کرتے ہیں تو وہ مشکلوں میں گِھر جاتے ہیں لیکن جب وہ یہوواہ خدا کی حکمت پر بھروسا کرنے لگتے ہیں تو اُن کی زندگی میں فوراً بہتری آنے لگتی ہے۔“ ایک اَور پہلکار جن کا نام فلپ ہے، اُنہوں نے کہا: ”کچھ لوگ لاکھ کوششوں کے باوجود اپنی زندگی بدل نہیں پاتے۔ مگر یہوواہ خدا کی مدد سے وہ یہ مشکل کام کر دِکھاتے ہیں۔“
۸. بہنبھائیوں کے ساتھ مل کر مُنادی کا کام کرنے سے ہمیں کیا فائدہ ہوتا ہے؟
امثا ۱۳:۲۰) پہلکاروں کا بہت سا وقت مُنادی کے کام میں اپنے بہنبھائیوں کے ساتھ گزرتا ہے۔ اِس طرح اُنہیں ایک دوسرے کی حوصلہافزائی کرنے کا زیادہ موقع ملتا ہے۔ (روم ۱:۱۲؛ عبرانیوں ۱۰:۲۴ کو پڑھیں۔) ایک پہلکار جن کا نام لیسا ہے، اُنہوں نے بتایا: ”کام کی جگہ پر تو لوگ ایک دوسرے سے حسد کرتے ہیں اور ایک دوسرے کو نیچا دِکھانے کی کوشش کرتے ہیں۔ لوگ دوسروں کی چغلیاں کرتے ہیں اور گندی زبان اِستعمال کرتے ہیں۔ ہر کسی کو ایک دوسرے سے آگے نکلنے کی پڑی ہوتی ہے۔ بعض لوگ ہمارے نیک چالچلن کی وجہ سے ہمارا مذاق اُڑاتے ہیں۔ لیکن بہنبھائیوں کے ساتھ مل کر مُنادی کا کام کرنے سے ہماری حوصلہافزائی ہوتی ہے اور ہمیں خوشی ملتی ہے۔ جب مَیں مُنادی کا کام کرکے شام کو گھر لوٹتی ہوں تو چاہے مجھے جتنی بھی تھکاوٹ محسوس ہو رہی ہو، میرا دل مطمئن ہوتا ہے۔“
۸ مسیحی بہنبھائیوں کے ساتھ مل کر مُنادی کا کام کرنے سے ہماری حوصلہافزائی ہوتی ہے۔ (۹. جب میاںبیوی، پہلکاروں کے طور پر خدمت کرتے ہیں تو اُن کا بندھن کیوں مضبوط ہوتا ہے؟
۹ جب میاںبیوی، پہلکاروں کے طور پر خدمت کرتے ہیں تو اُن کا بندھن مضبوط ہوتا ہے۔ (واعظ ۴:۱۲) میڈلین اور اُن کا شوہر پہلکار ہیں۔ وہ بیان کرتی ہیں: ”ہم اکثر آپس میں بات کرتے ہیں کہ مُنادی کے کام میں ہمارا دن کیسا گزرا۔ اِس کے علاوہ ہم بائبل کی پڑھائی سے ملنے والے ایسے نکتوں پر بات کرتے ہیں جو ہم مُنادی کے کام میں اِستعمال کر سکتے ہیں۔ پہلکاروں کے طور پر اِکٹھے خدمت کرتےکرتے ہم دونوں ایک دوسرے کے بہت قریب ہوتے جا رہے ہیں۔“ ایک اَور پہلکار جس کا نام ٹریشا ہے، اُنہوں نے کہا: ”مَیں اور میرا شوہر قرضے کی لعنت سے بچنے کی کوشش کرتے ہیں اِس لئے پیسوں کی وجہ سے ہمارا جھگڑا نہیں ہوتا۔ ہمارا مُنادی کے کام کا معمول ایک ہی ہے۔ ہم دونوں ایک دوسرے کی دوبارہ ملاقاتوں اور بائبل کے مطالعوں پر جاتے ہیں۔ یوں ہمارا بندھن مضبوط ہوتا جا رہا ہے اور ہم یہوواہ خدا کے اَور قریب ہو رہے ہیں۔“
۱۰. جب ہم بادشاہت کو سب سے اہم مقام دیتے ہیں اور خدا ہماری مدد کرتا ہے تو اِس کا ہم پر کیا اثر ہوتا ہے؟
(متی ۶:۳۰-۳۴ کو پڑھیں۔) اِس سلسلے میں کرٹ کی مثال پر غور کریں۔ وہ اور اُن کی بیوی پہلکار ہیں۔ اور کرٹ کبھیکبھار حلقے کے نگہبان کے طور پر بھی خدمت کرتے ہیں۔ ایک مرتبہ اُنہیں ایک کلیسیا کا دورہ کرنے کے لئے کہا گیا جو اُن کے گھر سے ڈھائی گھنٹے کے فاصلے پر تھی۔ کرٹ نے وہاں جانے کی ذمےداری قبول کر لی۔ مگر مسئلہ یہ تھا کہ اُن کی گاڑی میں پٹرول بہت کم تھا۔ وہ وہاں جا تو سکتے تھے مگر واپس نہیں آ سکتے تھے۔ اور اُنہیں تنخواہ ملنے میں ابھی ایک ہفتہ باقی تھا۔ بھائی کرٹ سوچنے لگے کہ آیا اُن کا فیصلہ ٹھیک ہے یا نہیں۔ خیر جب اُنہوں نے اِس معاملے کے بارے میں خدا سے دُعا کی تو اُن کا شک دُور ہو گیا۔ اُنہیں یقین تھا کہ یہوواہ خدا اُن کی ضروریات کا خیال رکھے گا۔ جب وہ گھر سے نکلنے والے تھے تو ایک بہن اُن سے ملنے آئی اور اُنہیں ایک تحفہ دیا۔ یہ عین اُتنی ہی رقم تھی جو کرٹ اور اُن کی بیوی کو آنے جانے کے لئے درکار تھی۔ کرٹ نے کہا: ”جب آپ کی زندگی میں ایسی باتیں باربار واقع ہوتی ہیں تو آپ سمجھ جاتے ہیں کہ یہوواہ خدا آپ کے ساتھ ہے۔“
۱۰ جب ہم بادشاہت کو اپنی زندگی میں سب سے اہم مقام دیتے ہیں اور خدا ہماری مدد کرتا ہے اور ہماری دُعائیں سنتا ہے تو اُس پر ہمارا بھروسا بڑھتا ہے۔ ویسے تو یہ بہت اہم ہے کہ تمام مسیحی، خدا پر بھروسا رکھیں۔ مگر پہلکاروں کو خاص طور پر ایسا کرنا چاہئے کیونکہ وہ خدا کی مدد کے بغیر اپنی خدمت جاری نہیں رکھ سکتے۔۱۱. کیا مشکلوں کا سامنا کرنے کے باوجود پہلکاروں کو برکتیں ملتی ہیں؟
۱۱ پہلکار یہ مانتے ہیں کہ وہ جتنا زیادہ خدا کی خدمت میں مگن رہتے ہیں اور جتنا زیادہ اُس کی قربت میں رہنے کی کوشش کرتے ہیں اُتنا ہی اُنہیں برکتیں ملتی ہیں۔ (است ۲۸:۲) پھر بھی اُنہیں مشکلوں سے گزرنا پڑتا ہے کیونکہ ہم میں ایسا کوئی نہیں جو آدم کے گُناہ کے اثرات سے آزاد ہو۔ اِس لئے کچھ پہلکاروں کو مشکلوں کے دباؤ میں آ کر اپنی خدمت چھوڑنی پڑتی ہے۔ لیکن اکثر اِن مشکلوں سے بچنا اور اِن پر قابو پانا ممکن ہوتا ہے۔ آئیں، پھر اِس بات پر غور کریں کہ پہلکار اپنی خدمت جاری رکھنے کے قابل کیسے ہو سکتے ہیں۔
آپ پہلکار کے طور پر خدمت کیسے جاری رکھ سکتے ہیں؟
۱۲، ۱۳. (الف) اگر ایک پہلکار کو اپنے گھنٹے پورے کرنے میں مشکل ہوتی ہے تو اُسے کیا کرنا چاہئے؟ (ب) یہ کیوں ضروری ہے کہ پہلکار بائبل کو روزانہ پڑھیں اور ذاتی مطالعہ کریں؟
۱۲ زیادہتر پہلکاروں کے پاس بہت سے کام ہوتے ہیں۔ اور اِن سب کاموں کو کرنا آسان نہیں ہوتا۔ اِس لئے ضروری ہے کہ وہ ایک اچھا شیڈول بنائیں۔ (۱-کر ۱۴:۳۳، ۴۰) اگر ایک پہلکار کو اپنے گھنٹے پورے کرنے میں مشکل ہوتی ہے تو اُسے اِس بات کا جائزہ لینا چاہئے کہ وہ اپنا وقت کیسے اِستعمال کرتا ہے۔ (افس ۵:۱۵، ۱۶) وہ خود سے پوچھ سکتا ہے: ”کیا مَیں تفریح میں بہت زیادہ وقت صرف کرتا ہوں؟ کیا مَیں اپنے کام سے کچھ وقت نکال سکتا ہوں؟ یا پھر اپنے کام کے اوقات میں کچھ ردوبدل کر سکتا ہوں؟“ آپ یہ تو مانیں گے کہ ہم اکثر انجانے میں اپنی مصروفیات بڑھا لیتے ہیں۔ اِس لئے پہلکاروں کو اپنی صورتحال کا جائزہ لیتے رہنا چاہئے اور اگر ضرورت محسوس ہو تو تبدیلی کرنے کے لئے تیار رہنا چاہئے۔
۱۳ پہلکاروں کے لئے ضروری ہے کہ وہ بائبل کو روزانہ پڑھیں اور ذاتی مطالعہ کریں۔ اِس لئے ایک پہلکار کو اِس بات کا خیال رکھنا چاہئے کہ جو وقت اُس نے بائبل کو پڑھنے اور مطالعہ کرنے کے لئے مقرر کِیا ہے، وہ غیرضروری کاموں میں ضائع نہ ہو۔ (فل ۱:۱۰) مثال کے طور پر تصور کریں کہ ایک پہلکار سارا دن مُنادی کرنے کے بعد گھر آتا ہے۔ اُس کا اِرادہ ہے کہ وہ اُس شام اِجلاس کی تیاری کرے گا۔ لیکن پہلے وہ اپنی ڈاک دیکھتا ہے۔ پھر وہ کمپیوٹر پر ایمیل پڑھتا ہے اور اُن کے جواب لکھتا ہے۔ پھر وہ ایک اَور ویبسائٹ پر جاتا ہے اور دیکھتا ہے کہ جو چیز وہ خریدنا چاہتا ہے، اُس کی قیمت کم ہوئی ہے کہ نہیں۔ اُسے اِس بات کا احساس ہی نہیں ہوتا کہ اُسے گھر آئے دو گھنٹے ہو گئے ہیں اور اُس نے اِجلاس کی تیاری ابھی تک شروع نہیں کی۔ اِس سے اُس پہلکار کو کیا نقصان ہو سکتا ہے؟ اگر دوڑ میں حصہ لینے والے کھلاڑی باقاعدگی سے اچھی غذا نہیں کھائیں گے تو وہ زیادہ دیر تک دوڑ کے مقابلوں میں حصہ نہیں لے سکیں گے۔ اِسی طرح اگر پہلکار باقاعدگی سے روحانی خوراک نہیں کھائیں گے تو وہ زیادہ دیر تک کُلوقتی خدمت نہیں کر پائیں گے۔ اِس لئے یہ بہت اہم ہے کہ ایک پہلکار ذاتی مطالعے کے لئے وقت نکالے۔—۱-تیم ۴:۱۶۔
۱۴، ۱۵. (الف) پہلکاروں کو سادہ زندگی کیوں گزارنی چاہئے؟ (ب) اگر کسی پہلکار کو مشکلات کا سامنا ہو تو اُسے کیا کرنا چاہئے؟
۱۴ اگر ایک پہلکار اپنی خدمت کو جاری رکھنا چاہتا ہے تو اُسے یسوع مسیح کی ہدایت کے مطابق اپنی ”آنکھ درست“ رکھنی چاہئے یعنی اُسے سادہ زندگی گزارنی چاہئے۔ (متی ۶:۲۲) یسوع مسیح نے بھی سادہ زندگی گزاری تاکہ خدا کی خدمت سے اُن کا دھیان نہ ہٹے۔ اُنہوں نے کہا: ”لومڑیوں کے بھٹ ہوتے ہیں اور ہوا کے پرندوں کے گھونسلے مگر ابنِآدم کے لئے سر دھرنے کی بھی جگہ نہیں۔“ (متی ۸:۲۰) بِلاشُبہ سبھی پہلکار، یسوع مسیح کی مثال پر عمل کرنا چاہتے ہیں۔ اِس لئے اُنہیں یہ بات یاد رکھنی چاہئے کہ وہ جتنی زیادہ چیزیں اِکٹھی کریں گے اُتنی ہی اُنہیں اُن چیزوں کی دیکھبھال اور مرمت کرنے کی فکر ہوگی۔
۱۵ پہلکار یہ بات جانتے ہیں کہ اُنہیں اپنی صلاحیتوں کی وجہ سے کُلوقتی خدمت کرنے کا اعزاز نہیں ملا۔ اِس کی بجائے یہ خدا کی مہربانی ہے کہ وہ اُنہیں اپنے کام کے لئے اِستعمال کرتا ہے۔ اِس لئے ہر پہلکار کو اپنی خدمت جاری رکھنے کے لئے یہوواہ خدا پر بھروسا رکھنا چاہئے۔ (فل ۴:۱۳) مسائل تو ہم سب کی زندگی میں آتے ہی ہیں۔ (زبور ۳۴:۱۹) اِس لئے جب پہلکاروں کو مشکلات کا سامنا ہو تو اُنہیں فوراً اپنی خدمت چھوڑنے کی بجائے یہوواہ خدا سے رہنمائی مانگنی چاہئے اور اُس پر آس رکھنی چاہئے۔ (زبور ۳۷:۵ کو پڑھیں۔) جب وہ دیکھتے ہیں کہ اُن کا شفیق آسمانی باپ اُن کی مدد کر رہا ہے تو وہ اُس کے اَور نزدیک ہوتے جاتے ہیں۔—یسع ۴۱:۱۰۔
کیا آپ پہلکار بن سکتے ہیں؟
۱۶. اگر آپ پہلکار کے طور پر خدمت کرنا چاہتے ہیں تو آپ کو کیا کرنا چاہئے؟
۱۶ کیا آپ بھی ویسی برکتوں سے لطف اُٹھانا چاہتے ہیں جو پہلکاروں کو ملتی ہیں؟ اگر ایسا ہے تو یہوواہ خدا کے سامنے اپنی اِس خواہش کا اِظہار کریں کہ آپ پہلکار کے طور پر خدمت کرنا چاہتے ہیں۔ (۱-یوح ۵:۱۴، ۱۵) اُن بہنبھائیوں سے بات کریں جو پہلکار ہیں۔ ایسے اِقدام اُٹھائیں جن سے پہلکار بننے میں آپ کی مدد ہوگی۔ اِس سلسلے میں کیتھ اور اریکا کی مثال پر غور کریں۔ وہ دونوں ملازمت کرتے تھے اور اُنہوں نے اپنی شادی کے تھوڑے ہی عرصے بعد اپنا گھر اور نئی گاڑی خرید لی۔ اُنہوں نے بتایا: ”ہم نے سوچا کہ یہ چیزیں خرید کر ہمیں بڑی خوشی ملے گی۔ مگر ایسا نہیں ہوا۔“ جب کیتھ کی نوکری ختم ہو گئی تو اُنہوں نے مددگار پہلکار کے طور پر خدمت شروع کی۔ اُنہوں نے بتایا: ”پہلکار کے طور پر خدمت کرنے سے مجھے احساس ہوا کہ مُنادی کا کام کرنے سے بہت خوشی ملتی ہے۔“ کیتھ اور اُن کی بیوی کی دوستی ایک شادیشُدہ جوڑے سے ہو گئی جو پہلکار تھا۔ اُس جوڑے کی صحبت میں رہنے سے کیتھ اور اریکا نے دیکھا کہ سادہ زندگی گزارنے اور پہلکار کے طور پر خدمت کرنے سے بہت سی برکتیں ملتی ہیں۔ اُنہوں نے بھی کُلوقتی خدمت کرنے کا فیصلہ کِیا۔ اُنہوں نے بتایا: ”ہم نے کچھ منصوبے بنائے تاکہ ہم کُلوقتی خدمت شروع کرنے کے لئے تیار ہو سکیں۔ ہم نے اِن منصوبوں کی ایک فہرست بنا کر اپنے فریج پر لگا دی۔ جب ہم اپنا کوئی منصوبہ پورا کر لیتے تو ہم اُسے فہرست سے کاٹ دیتے تھے۔“ کچھ عرصے بعد کیتھ اور اریکا پہلکار بن گئے۔
۱۷. اگر آپ پہلکار بننے کے لئے اپنی زندگی میں ردوبدل کرتے ہیں تو آپ کو کیا فائدہ ہوگا؟
۱۷ کیا آپ پہلکار کے طور پر خدمت کر سکتے ہیں؟ اگر آپ سمجھتے ہیں کہ آپ فیالحال ایسا نہیں کر سکتے تو دلوجان سے مُنادی کے کام میں حصہ لینے سے خدا کے اَور قریب جانے کی کوشش کریں۔ اپنی صورتحال کا جائزہ لینے اور خدا سے دُعا کرنے کے بعد آپ شاید دیکھیں کہ اپنی زندگی میں کچھ ردوبدل کرنے سے آپ پہلکار بن سکتے ہیں۔ اگر آپ یہ خدمت اِختیار کرتے ہیں تو آپ کو اِتنی برکتیں ملیں گی کہ آپ اُن قربانیوں کو بھول جائیں گے جو شاید آپ کو دینی پڑیں۔ آپ کو دلی اِطمینان حاصل ہوگا کیونکہ آپ خدا کی بادشاہت کو اپنی زندگی میں سب سے اہم درجہ دے رہے ہوں گے۔ (متی ۶:۳۳) آپ کو بہت خوشی بھی ملے گی کیونکہ آپ دوسروں کی بھلائی کے لئے کام کر رہے ہوں گے۔ اِس کے علاوہ آپ کو اپنے خدا یہوواہ کے بارے میں سوچنے اور اُس کے بارے میں بات کرنے کے زیادہ موقعے ملیں گے۔ اور یوں خدا سے آپ کی محبت بڑھے گی اور آپ اُس کا دل شاد کریں گے۔