مواد فوراً دِکھائیں

مضامین کی فہرست فوراً دِکھائیں

یہوواہ فیصلہ کرنے کی آزادی دیتا ہے

یہوواہ فیصلہ کرنے کی آزادی دیتا ہے

خدا کے نزدیک جائیں

یہوواہ فیصلہ کرنے کی آزادی دیتا ہے

استثنا ۳۰:‏۱۱-‏۲۰

ایک مسیحی خاتون نے بیان کِیا:‏ ”‏مجھے اکثر یہ ڈر لگا رہتا تھا کہ کہیں مَیں یہوواہ خدا کو چھوڑ نہ دوں۔‏“‏ اُس کا بچپن بہت بُرا گزرا تھا اِس لئے وہ سوچتی تھی کہ وہ زندگی میں کبھی کامیاب نہیں ہو سکتی۔‏ کیا واقعی ایسا ہے؟‏ کیا ہم واقعی حالات کے ہاتھوں مجبور ہو سکتے ہیں؟‏ جی‌نہیں۔‏ یہوواہ خدا نے ہمیں اپنی مرضی سے زندگی گزارنے کی آزادی دی ہے۔‏ یہوواہ خدا چاہتا ہے کہ ہم صحیح فیصلے کریں۔‏ ہماری مدد کے لئے اُس نے اپنے پاک کلام،‏ بائبل میں راہنمائی فراہم کی ہے۔‏ اِس سلسلے میں آئیں استثنا ۳۰ باب میں درج موسیٰ کے الفاظ پر غور کریں۔‏

کیا خدا کی مرضی جاننا اور پھر اِس کو پورا کرنا مشکل ہے؟‏ موسیٰ نے بیان کِیا:‏ ”‏وہ حکم جو آج کے دن مَیں تجھ کو دیتا ہوں تیرے لئے بہت مشکل نہیں اور نہ وہ دُور ہے۔‏“‏ (‏۱۱ آیت‏)‏ جی‌ہاں،‏ یہوواہ خدا ہمیں کوئی ایسا کام کرنے کے لئے نہیں کہتا جو ہمارے بس میں نہیں ہے۔‏ ہمارے لئے خدا کے حکموں کو جاننا،‏ سمجھنا اور اِن پر عمل کرنا ممکن ہے۔‏ اِس کے لئے ہمیں ”‏آسمان پر“‏ چڑھنے یا”‏سمندر پار“‏ جانے کی ضرورت نہیں ہے۔‏ (‏۱۲،‏ ۱۳ آیت‏)‏ بائبل واضح طور پر بتاتی ہے کہ ہمیں اپنی زندگی کیسے گزارنی چاہئے۔‏—‏میکاہ ۶:‏۸‏۔‏

تاہم،‏ یہوواہ خدا ہمیں اپنی فرمانبرداری کرنے کے لئے مجبور نہیں کرتا۔‏ خدا نے موسیٰ کے ذریعے کہا:‏ ”‏مَیں نے آج کے دن زندگی اور بھلائی کو اور موت اور بُرائی کو تیرے آگے رکھا ہے۔‏“‏ (‏۱۵ آیت‏)‏ ہم اپنی مرضی سے زندگی یا موت اور بھلائی یا بُرائی میں سے کسی کا انتخاب کر سکتے ہیں۔‏ ہم خدا کی عبادت اور اُس کی فرمانبرداری کرنے کا فیصلہ کر سکتے ہیں جس کے بدلے میں ہمیں برکات حاصل ہوں گی۔‏ یاپھر ہم اُس کی نافرمانی کرنے کا فیصلہ کر سکتے ہیں جس کا نتیجہ ہمارے لئے بہت بُرا ہو سکتا ہے۔‏ دونوں صورتوں میں فیصلہ ہمیں خود ہی کرنا ہوگا۔‏—‏۱۶-‏۱۸ آیات‏؛‏ گلتیوں ۶:‏۷،‏ ۸‏۔‏

کیا یہوواہ خدا کو اِس سے کوئی فرق پڑتا ہے کہ ہم کونسی راہ اختیار کرتے ہیں؟‏ جی بالکل فرق پڑتا ہے!‏ خدا کے الہام سے موسیٰ نے لکھا:‏ ”‏زندگی کو اختیار کر۔‏“‏ (‏۱۹ آیت‏)‏ لیکن ہم زندگی کو کیسے اختیار کر سکتے ہیں؟‏ اِس سوال کے جواب کے لئے موسیٰ کے اگلے الفاظ پر غور کریں:‏ ”‏تاکہ تُو [‏یہوواہ]‏ اپنے خدا سے محبت رکھے اور اُس کی بات سنے اور اُسی سے لپٹا رہے۔‏“‏ (‏۲۰ آیت‏)‏ اگر ہم یہوواہ خدا سے محبت کرتے ہیں تو خواہ کچھ بھی ہو جائے ہم اُس کی بات سنیں گے اور اُس سے لپٹے رہیں گے۔‏ یوں ہم زندگی کو اختیار کریں گے۔‏ اِس طرح ہم نہ صرف اِس زندگی سے خوشی حاصل کریں گے بلکہ خدا کی آنے والی نئی دُنیا میں بھی ہمیشہ کی زندگی سے لطف اُٹھائیں گے۔‏—‏۲-‏پطرس ۳:‏۱۱-‏۱۳؛‏ ۱-‏یوحنا ۵:‏۳‏۔‏

موسیٰ کے الفاظ یہ یقین دلاتے ہیں کہ خواہ آپ کو اِس شریر دُنیا میں کیسے بھی حالات کا سامنا ہو آپ بےبس نہیں ہیں اور نہ ہی اِس کا یہ مطلب ہے کہ آپ زندگی‌بھر ناکام رہیں گے۔‏ یہوواہ خدا نے آپ کو اپنی مرضی سے فیصلہ کرنے کی آزادی دی ہے۔‏ جی‌ہاں،‏ اگر آپ یہوواہ خدا سے محبت کرنے،‏ اُس کے حکموں کو ماننے اور اُس کے وفادار رہنے کا فیصلہ کرتے ہیں تو یہوواہ خدا آپ کو برکت دے گا۔‏

لہٰذا،‏ ہم سب اپنی مرضی سے یہوواہ خدا سے محبت رکھنے اور اُس کی خدمت کرنے کا فیصلہ کر سکتے ہیں۔‏ جس خاتون کا شروع میں ذکر کِیا گیا اُس نے اِسی بات سے تسلی پائی تھی۔‏ وہ بیان کرتی ہے:‏ ”‏مَیں یہوواہ خدا سے محبت کرتی ہوں۔‏ مگر کبھی‌کبھار مَیں یہ سوچ کر پریشان ہو جاتی ہوں کہ کہیں مَیں یہوواہ کو چھوڑ نہ دوں۔‏ لیکن پھر مجھے اِس بات سے تسلی ملتی ہے کہ اگر مَیں یہوواہ خدا کے لئے اپنی محبت قائم رکھوں گی تو مَیں ضرور اُس کی وفادار رہوں گی۔‏“‏ یقیناً آپ بھی یہوواہ کی مدد سے اُس کے وفادار رہ سکتے ہیں۔‏