مواد فوراً دِکھائیں

مضامین کی فہرست فوراً دِکھائیں

کیا دُعا کرنے سے کوئی فائدہ ہوتا ہے؟‏

کیا دُعا کرنے سے کوئی فائدہ ہوتا ہے؟‏

سوال

۶ کیا دُعا کرنے سے کوئی فائدہ ہوتا ہے؟‏

کیا دُعا کرنے سے ہمیں کوئی فائدہ ہوتا ہے؟‏ پاک کلام واضح کرتا ہے کہ خدا کے وفادار خادموں کو دُعا کرنے سے واقعی بہت فائدہ ہوا تھا۔‏ (‏لوقا ۲۲:‏۴۰؛‏ یعقوب ۵:‏۱۳‏)‏ دُعا کرنے سے ہمیں روحانی طور پر فائدہ ہوتا ہے۔‏ اِس سے ہمیں دلی سکون حاصل ہوتا ہے اور ہماری صحت پر بھی اچھا اثر پڑتا ہے۔‏ لیکن ایسا کیسے ممکن ہے؟‏

اِس بات کو سمجھنے کے لئے آئیں ایک مثال پر غور کریں۔‏ فرض کریں کہ آپ کے بچے کو کسی سے کوئی تحفہ ملا ہے۔‏ اِس صورت میں آپ اپنے بچے کو یہ سمجھائیں گے کہ صرف شکرگزار ہونا ہی کافی نہیں بلکہ لفظوں میں اِس کا اظہار کرنا بھی ضروری ہے۔‏ اِس کی وجہ یہ ہے کہ آپ جانتے ہیں کہ کسی کا شکریہ ادا کرنے سے شکرگزاری کا احساس اَور بھی گہرا ہوتا ہے۔‏ اِسی طرح جب ہم اپنے دلی احساسات کو یہوواہ کے حضور لفظوں میں بیان کرتے ہیں تو وہ اَور بھی گہرے ہو جاتے ہیں۔‏ آئیں اِس کی چند مثالوں پر غور کریں۔‏

شکرگزاری کی دُعا۔‏ جب ہم دُعا میں خدا کی نعمتوں کا ذکر کرتے ہیں تو ہمارے دل میں اِن نعمتوں کے لئے قدر بڑھ جاتی ہے۔‏ یوں خدا کے لئے شکرگزاری کا احساس گہرا ہوتا ہے اور ہم خوشی سے اُس کی خدمت کرتے ہیں۔‏—‏فلپیوں ۴:‏۶‏۔‏

مثال:‏ جب خدا یسوع مسیح کی دُعاؤں کا جواب دیتا تھا تو یسوع مسیح ہمیشہ اُس کا شکر ادا کرتا تھا۔‏—‏یوحنا ۱۱:‏۴۱‏۔‏

معافی کے لئے دُعا۔‏ جب ہم خدا سے گُناہوں کی معافی مانگتے ہیں تو ہمیں احساس ہوتا ہے کہ ہمارا گُناہ کتنا سنگین ہے۔‏ ہمارا یہ عزم اَور بھی مضبوط ہو جاتا ہے کہ ہم دوبارہ گُناہ نہیں کریں گے۔‏ نیز معافی کے لئے دُعا کرنے سے ہمارے دل کا بوجھ ہلکا ہو جاتا ہے۔‏

مثال‏:‏ داؤد نے دُعا میں خدا کو بتایا کہ وہ اپنے کئے پر شرمندہ ہے اور دل سے توبہ کرتا ہے۔‏—‏زبور ۵۱‏۔‏

حکمت اور رہنمائی کے لئے دُعا۔‏ جب ہم اہم فیصلے کرنے میں خدا سے حکمت اور رہنمائی کے لئے دُعا کرتے ہیں تو ہم میں خاکساری کی خوبی پیدا ہوتی ہے۔‏ ہمیں یہ یاد رہتا ہے کہ ہم سب کچھ اپنی طاقت سے نہیں کر سکتے ہیں بلکہ ہمیں خدا کی مدد کی ضرورت ہے۔‏—‏امثال ۳:‏۵،‏ ۶‏۔‏

مثال:‏ سلیمان بادشاہ نے اپنی قوم پر حکمرانی کرنے کے لئے خدا سے بڑی خاکساری کے ساتھ حکمت اور رہنمائی کی درخواست کی۔‏—‏۱-‏سلاطین ۳:‏۵-‏۱۲‏۔‏

مصیبت اور پریشانی میں دُعا۔‏ جب ہم مصیبت اور پریشانی میں اپنے دل کا حال خدا کے سامنے بیان کرتے ہیں تو ہمیں بہت سکون ملتا ہے۔‏ ایسا کرنے سے ہم اپنی ذات پر نہیں بلکہ خدا پر بھروسا کر رہے ہوں گے۔‏—‏زبور ۶۲:‏۸‏۔‏

مثال:‏ ایک بہت بڑی فوج نے آسا بادشاہ پر حملہ کِیا۔‏ اِس خطرناک صورتحال میں آسا بادشاہ نے خدا سے مدد کے لئے دُعا کی۔‏—‏۲-‏تواریخ ۱۴:‏۱۱‏۔‏

ضرورت‌مندوں کے لئے دُعا۔‏ ایسے لوگوں کے لئے دُعا کرنے سے ہم میں دردمندی اور رحم کا احساس پیدا ہوتا ہے۔‏ اِس سے ظاہر ہوتا ہے کہ ہمیں صرف اپنی ہی نہیں بلکہ دوسروں کی بھی فکر ہے۔‏

مثال:‏ یسوع مسیح نے اپنے پیروکاروں کی خاطر دُعا کی۔‏—‏یوحنا ۱۷:‏۹-‏۱۷‏۔‏

حمد اور ستائش کی دُعا۔‏ خدا نے کائنات میں نہایت حیرت‌انگیز چیزیں بنائی ہیں جن میں اُس کی صفتیں نظر آتی ہیں۔‏ جب ہم خدا کی شاندار تخلیق سے متاثر ہو کر اُس کی حمدوستائش کرتے ہیں تو ہمارے دل میں خدا کے لئے شکرگزاری اور عزت بڑھتی ہے۔‏ ایسی دُعائیں ہمیں اپنے آسمانی باپ کے اَور نزدیک لے آتی ہیں۔‏

مثال:‏ داؤد نے خدا کی تخلیق سے متاثر ہو کر دل سے اُس کی حمد اور ستائش کی۔‏—‏زبور ۸‏۔‏

دُعا کرنے کا ایک فائدہ یہ بھی ہے کہ ہمیں ”‏خدا کا اطمینان“‏ حاصل ہوتا ہے جو ہماری ”‏سمجھ سے بالکل باہر ہے۔‏“‏ (‏فلپیوں ۴:‏۷‏)‏ مشکلات اور پریشانی سے بھری اِس دُنیا میں اطمینان پانا واقعی بہت بڑی برکت ہے۔‏ اگر ہم مطمئن ہیں تو اِس کا ہماری صحت پر بھی اچھا اثر پڑتا ہے۔‏ (‏امثال ۱۴:‏۳۰‏)‏ لیکن خدا کا اطمینان حاصل کرنے کے لئے ہماری ذاتی کوششیں کافی نہیں ہیں۔‏ اِس کے لئے کچھ اَور بھی ضروری ہے۔‏ مگر کیا؟‏ یہ جاننے کے لئے اگلے مضمون کو پڑھیں۔‏

‏[‏صفحہ ۱۰ پر عبارت]‏

دُعا کرنے سے ہمیں روحانی طور پر فائدہ ہوتا ہے۔‏ اِس سے ہمیں دلی سکون حاصل ہوتا ہے اور ہماری صحت پر بھی اچھا اثر پڑتا ہے۔‏