خدا کی بادشاہت کیا ہے؟
خدا کی بادشاہت کیا ہے؟
”بادشاہی کی . . . خوشخبری۔“ —متی ۲۴:۱۴۔
ایک مرتبہ یسوع مسیح ایک پہاڑی پر بیٹھ کر لوگوں کو تعلیم دے رہے تھے۔ اِس موقعے پر اُنہوں نے جو تقریر پیش کی، اُسے پہاڑی وعظ کہا جاتا ہے۔ اِسی وعظ کے دوران اُنہوں نے اپنے شاگردوں کو دُعا کرنا بھی سکھایا۔ یسوع مسیح نے اُن سے کہا کہ جب وہ دُعا کریں تو خدا سے درخواست کریں کہ ”تیری بادشاہی آئے۔“ (متی ۶:۹، ۱۰) آجکل لاکھوں لوگوں کو یہ دُعا زبانی یاد ہے اور وہ اِسے دن میں کئی مرتبہ پڑھتے ہیں۔ ایک انسائیکلوپیڈیا بیان کرتا ہے کہ ”یہ دُعا مسیحی مذہب کی سب سے اہم دُعا ہے جسے ہر فرقے کے مسیحی اپنی عبادت میں استعمال کرتے ہیں۔“ اِس کے باوجود بہت سے مسیحیوں کو معلوم نہیں کہ یہ بادشاہی کیا ہے اور یہ کونسے کام کرے گی۔
اِس میں حیرانی کی کوئی بات نہیں کیونکہ پادری اِس بادشاہی کے متعلق فرقفرق اور متضاد نظریات رکھتے ہیں۔ وہ بادشاہی کے بارے میں جو تعلیم دیتے ہیں، اکثر یہ بہت پیچیدہ ہوتی ہے اور لوگوں کی سمجھ میں نہیں آتی۔ مثال کے طور پر ایک پادری نے لکھا کہ خدا کی بادشاہت ”کوئی حقیقی بادشاہت نہیں ہے۔ . . . یہ خدا کے ساتھ لگاؤ ہے، . . . یہ اُس کی خاص قربت حاصل کرنے کا نام ہے جس سے آدمیوں اور عورتوں کو مخلصی ملتی ہے۔“ ایک اَور پادری کہتا ہے کہ بادشاہت کی تعلیم دراصل ”چرچ کے انتظام کے متعلق ہدایت“ ہے۔ اِس کے علاوہ کیتھولک مذہب کے ایک انسائیکلوپیڈیا میں لکھا ہے کہ ”خدا کی بادشاہی . . . ہمارے دل میں خدا کی حکمرانی ہے۔“
خدا کی بادشاہت کے بارے میں اِس شمارے کے صفحہ ۲ پر یہ لکھا ہے: ”خدا کی بادشاہت یا حکومت جلد ہی دُنیا سے بُرائی کو مٹا کر زمین کو فردوس میں بدل دے گی۔“ کیا یہ نظریہ درست ہے؟ آئیں، دیکھیں کہ اِس سلسلے میں پاک صحیفوں میں کیا بیان کِیا گیا ہے۔
زمین کے حکمران کون ہوں گے؟
بادشاہت ایک ایسی حکومت ہوتی ہے جس کے حکمران کو بادشاہ کہا جاتا ہے۔ خدا کی بادشاہت کے بادشاہ یسوع مسیح ہیں جو آسمان سے حکمرانی کریں گے۔ دانیایل نبی نے ایک رویا میں دیکھا کہ یسوع مسیح کو آسمان پر بادشاہ بنایا جا رہا ہے۔ دانیایل نبی نے اپنی کتاب میں اِس منظر کو یوں بیان کِیا: ”مَیں نے رات کو رویا میں دیکھا اور کیا دیکھتا ہوں کہ ایک شخص [یعنی یسوع مسیح] آدمزاد کی مانند آسمان کے بادلوں کے ساتھ آیا اور قدیمالایّام [یعنی یہوواہ خدا] تک پہنچا۔ وہ اُسے اُس کے حضور لائے۔ اور سلطنت اور حشمت اور مملکت اُسے دی گئی تاکہ سب لوگ اور اُمتیں اور اہلِلغت اُس کی خدمتگذاری کریں۔ اُس کی سلطنت ابدی سلطنت ہے جو جاتی نہ رہے گی اور اُس کی مملکت لازوال ہوگی۔“—دانیایل ۷:۱۳، ۱۴۔
دانیایل نبی نے یہ بھی لکھا کہ خدا اپنی بادشاہت کو ہمیشہ قائم رکھے گا، یہ بادشاہت دوسری تمام حکومتوں کو ختم کر دے گی اور کبھی کسی اَور کے حوالے نہیں کی جائے گی۔ دانیایل نبی نے اپنی کتاب کے دوسرے باب میں ایک خواب کا ذکر کِیا جسے بابل کے بادشاہ نے دیکھا تھا۔ اِس خواب میں بابل کے بادشاہ دانیایل ۲:۲۸، ۴۴۔
نے ایک بہت بڑی مورت دیکھی۔ یہ مورت آنے والی عالمی طاقتوں کی جھلک تھی۔ دانیایل نبی نے اِس خواب کی تعبیر کی۔ اُنہوں نے واضح کِیا: ”آخری ایّام میں . . . آسمان کا خدا ایک سلطنت برپا کرے گا جو تاابد نیست نہ ہوگی اور اُس کی حکومت کسی دوسری قوم کے حوالہ نہ کی جائے گی بلکہ وہ اِن تمام مملکتوں کو ٹکڑےٹکڑے اور نیست کرے گی اور وہی ابد تک قائم رہے گی۔“—خدا کی بادشاہت میں یسوع مسیح کے ساتھ اَور لوگ بھی حکمرانی کریں گے۔ جب یسوع مسیح زمین پر تھے تو اُنہوں نے اپنے وفادار رسولوں سے کہا تھا کہ وہ بھی آسمان پر جائیں گے اور تخت پر بیٹھیں گے۔ (لوقا ۲۲:۲۸-۳۰) اِن رسولوں کے علاوہ اَور لوگ بھی یسوع مسیح کے ساتھ حکمرانی میں شامل ہوں گے۔ پاک کلام میں لکھا ہے کہ یہ لوگ ”ہر ایک قبیلہ اور اہلِزبان اور اُمت اور قوم“ سے ہوں گے۔ وہ ’ہمارے خدا کے لئے ایک بادشاہی اور کاہن ہوں گے اور زمین پر بادشاہی کریں گے۔‘—مکاشفہ ۵:۹، ۱۰۔
واقعی ایک خوشخبری
ہم نے دیکھا ہے کہ یسوع مسیح ’سب لوگوں اور اُمتوں اور اہلِلغت‘ پر حکمرانی کریں گے۔ پاک کلام میں یہ بھی کہا گیا ہے کہ جو لوگ یسوع مسیح کے ساتھ حکمرانی میں شامل ہوں گے، وہ ”زمین پر بادشاہی کریں گے۔“ اِس کا مطلب ہے کہ وہ زمین پر رہنے والے لوگوں پر حکمرانی کریں گے۔ لیکن اُس وقت زمین پر کون لوگ ہوں گے؟ یہ وہ لوگ ہوں گے جو آج بادشاہی کی خوشخبری کو قبول کرتے ہیں اور اِس کے مطابق عمل کرتے ہیں۔ خدا کی بادشاہت کی رعایا میں ایسے لوگ بھی شامل ہوں گے جنہیں مُردوں میں سے زندہ کِیا جائے گا۔ اِن لوگوں کو بھی زمین پر ہمیشہ تک زندہ رہنے کا موقع دیا جائے گا۔
پاک کلام میں تفصیل سے بتایا گیا ہے کہ خدا کی بادشاہت کی رعایا کو کونسی برکتیں ملیں گی۔ آئیں، اِس سلسلے میں چند آیتوں پر غور کریں۔
”[خدا] زمین کی انتہا تک جنگ موقوف کراتا ہے۔ وہ کمان کو توڑتا اور نیزے کے ٹکڑے کر ڈالتا ہے۔ وہ رتھوں کو آگ سے جلا دیتا ہے۔“—زبور ۴۶:۹۔
”وہ گھر بنائیں گے اور اُن میں بسیں گے۔ وہ تاکستان لگائیں گے اور اُن کے میوے کھائیں گے۔ نہ کہ وہ بنائیں اور دوسرا بسے۔ وہ لگائیں اور دوسرا کھائے کیونکہ میرے بندوں کے ایّام درخت کے ایّام کی مانند ہوں گے اور میرے برگزیدے اپنے ہاتھوں کے کام سے مُدتوں تک فائدہ اُٹھائیں گے۔“—یسعیاہ ۶۵:۲۱، ۲۲۔
”خدا . . . اُن کی آنکھوں کے سب آنسو پونچھ دے گا۔ اِس کے بعد نہ موت رہے گی اور نہ ماتم رہے گا۔ نہ آہونالہ نہ درد۔ پہلی چیزیں جاتی رہیں۔“—مکاشفہ ۲۱:۳، ۴۔
”اُس وقت اندھوں کی آنکھیں وا کی جائیں گی اور بہروں کے کان کھولے جائیں گے۔ تب لنگڑے ہرن کی مانند چوکڑیاں بھریں گے اور گونگے کی زبان گائے گی کیونکہ بیابان میں پانی اور دشت میں ندیاں پھوٹ نکلیں گی۔“—یسعیاہ ۳۵:۵، ۶۔
”وہ وقت آتا ہے کہ جتنے قبروں میں ہیں اُس [یعنی یسوع مسیح] کی آواز سُن کر نکلیں گے۔ جنہوں نے نیکی کی ہے زندگی کی قیامت کے واسطے اور جنہوں نے بدی کی ہے سزا کی قیامت کے واسطے۔“—یوحنا ۵:۲۸، ۲۹۔
”حلیم مُلک کے وارث ہوں گے اور سلامتی کی فراوانی سے شادمان رہیں گے۔“—زبور ۳۷:۱۱۔
یہ تو واقعی خوشخبری ہے! ایک اَور اچھی خبر یہ ہے کہ پاک کلام کی بہت سی پیشینگوئیاں پوری ہو چکی ہیں۔ اِس سے ظاہر ہوتا ہے کہ خدا کی بادشاہت جلد ہی زمین پر رہنے والے لوگوں پر حکمرانی کرنے لگے گی۔