سرِورق کا موضوع: کون سی حکومت کرپشن سے پاک ہے؟
کرپشن میں ڈوبی حکومتیں
حکومتوں میں کرپشن کوئی نئی بات نہیں ہے۔ کافی عرصے سے اُونچے عہدوں پر فائز لوگ اپنی کُرسی کا ناجائز اِستعمال کرتے آ رہے ہیں۔ مثال کے طور پر پاک کلام میں خدا نے منصفوں کو رشوت لینے سے منع کِیا جس سے ظاہر ہوتا ہے کہ 3500 سال پہلے بھی کرپشن بہت عام تھی۔ (خروج 23:8) بِلاشُبہ کرپشن میں صرف رشوتخوری شامل نہیں ہے۔ سرکاری افسر بعض اوقات حکومت کے پیسے کا غبن کرتے ہیں یا پھر ایسی سہولتوں سے فائدہ اُٹھاتے ہیں جنہیں اِستعمال کرنے کا حق اُنہیں نہیں ہے۔ اکثر وہ اپنے رشتےداروں یا دوستوں کو فائدہ پہنچانے کے لیے اپنے عہدے کا ناجائز اِستعمال کرتے ہیں۔
اگرچہ کرپشن کسی بھی اِنسانی تنظیم یا اِدارے میں پائی جا سکتی ہے لیکن دیکھا گیا ہے کہ حکومت میں کرپشن سب سے زیادہ پائی جاتی ہے۔ کاروباری اور حکومتی سطح پر کرپشن کا جائزہ لینے والے ایک عالمی اِدارے (ٹرانسپیرنسی اِنٹرنیشنل) نے2013ء میں ایک رپورٹ شائع کی۔ اِس رپورٹ کے مطابق دُنیا بھر کے لوگوں کا خیال تھا کہ پانچ اِداروں میں سب سے زیادہ کرپشن پائی جاتی ہے۔ یہ سیاسی جماعتیں، پولیس، سرکاری محکمے، قانونساز اِدارے اور عدلیہ ہیں۔ آئیں، کچھ ایسی رپورٹوں پر غور کرتے ہیں جن سے ظاہر ہوتا ہے کہ یہ مسئلہ کتنا بگڑا ہوا ہے۔
-
افریقہ: 2013ء میں جنوبی افریقہ میں تقریباً 22 ہزار سرکاری افسروں پر کرپشن کے اِلزامات لگائے گئے۔
-
جنوبی امریکہ: 2012ء میں برازیل میں حکومت کے 25 ارکان کو رشوتخوری کے اِلزام میں مُجرم قرار دیا گیا۔ اِن اشخاص نے دوسری سیاسی جماعتوں کو رشوت کھلائی تاکہ وہ اُن کی حکومت کی حمایت کریں۔ اِن ملزموں میں سابقہ صدر کا چیف آف سٹاف شامل تھا جو ملک کا دوسرا بڑا بااِختیار شخص تھا۔
-
ایشیا: 1995ء میں جنوبی کوریا کے دارالحکومت سیول میں 502 لوگ ایک بہت بڑی دُکان کے گِرنے سے ہلاک ہو گئے۔ معاملے کی تفتیش کرنے پر یہ بات سامنے آئی کہ تعمیراتی کام کے لیے ناقص مواد اِستعمال کِیا گیا تھا اور جانی تحفظ کے قوانین کی پابندی نہیں کی گئی تھی۔ اِس کی وجہ یہ تھی کہ سرکاری افسروں نے ٹھیکےداروں سے رشوت لے کر معاملے کو نظرانداز کر دیا تھا۔
-
یورپ: جُرم کے خلاف لڑنے والے ایک اِدارے کی افسر مالمسٹرم نے کہا: ”[یورپ میں کرپشن] بہت بڑے پیمانے پر ہو رہی ہے۔“ اُنہوں نے یہ بھی کہا: ”سیاستدانوں نے کرپشن کو ختم کرنے کے لیے ابھی تک کوئی ٹھوس قدم نہیں اُٹھائے ہیں۔“
حکومت میں کرپشن کی جڑیں بہت گہری ہیں۔ کرپشن سے لڑنے کے طریقوں پر تحقیق کرنے والی پروفیسر سوزن روز ایکرمین نے لکھا کہ کرپشن کے خاتمے کے لیے ”حکومتوں کو اپنے اِنتظامات میں بڑی بڑی تبدیلیاں لانی ہوں گی۔“ شاید ہمیں لگے کہ ایسی تبدیلیاں کبھی نہیں ہوں گی۔ لیکن پاک کلام میں بتایا گیا ہے کہ بہت جلد زمین سے کرپشن کا نامونشان مٹ جائے گا۔ یہ کیسے ہوگا؟