”دو چھوٹے سِکے“
1. لائی ساتھ وہ
بس دو چھوٹے سِکے
ہر کوئی ساتھ اپنے لایا
کئی خاص تحفے
سہمی سی وہ
من میں سوچا ہوگا یہ
کیا اُسے ہوگا ناز
میرے دو چھوٹے سِکوں پہ
یاہ کی نظر سے
دیکھوں اگر مَیں
ہے منظور اُس کو تحفہ یہ
دل میں ہے ٹھانا جو
وہ خوشی سے ہم دیں
چاہے ہوں وہ بس دو سِکے
دل سے دیں
2. وہ دَور ہے یاد
جب تھا دم اَور بھی مجھ میں
وہ دن بھی تھے کیا
ہو صبح یا شام
قدم نہ رُکتے
جوانی جیسا
وہ دم خم اب نہ رہا
پھر بھی یہوواہ کو
قبول ہے میرا ہر ایک تحفہ
یاہ کی نظر سے
دیکھوں اگر مَیں
ہے منظور اُس کو تحفہ یہ
دل میں ہے ٹھانا جو
وہ خوشی سے ہم دیں
چاہے ہوں وہ بس دو سِکے
دل سے دیں
وہ جھانکے دل کی
گہرائیوں میں
ہم سے بھی بہتر وہ جانے ہمیں
خوبیاں وہ دیکھے
اگر ہم دیکھیں
یاہ کی نظروں سے
ہے منظور اُس کو تحفے یہ
من میں ہے ٹھانا جو
وہ خوشی سے ہم دیں
چاہے وہ ہوں بس دو سِکے
دل سے دیں
یاہ کی نظروں سے دیکھیں ہم